نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

23مارچ2020:آج ضلع مظفر گڑھ میں کیا ہوا؟

ضلع مظفر گڑھ سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

کوٹ ادو

(تحصیل رپورٹر)

کورونا وائرس سے بچاؤ کیلئے لاک ڈاؤن کا دوسرا روز،حکومت پنجاب کے حکم پرتمام غیرضروری دوکانیں مارکیٹس دوسرے روز بھی بند رہیں،

کریانہ سٹورز،سبزی فروش اور میڈیکل سٹورزکھلے رہے،شہر میں ہو کا عالم،اس بارے تفصیل کے مطابق کورونا وائرس خدشات کے پیش نظر حکومت کی جانب سے منگل تک تمام شاپنگ مالز مارکیٹیں دوکانیں بند

کرنے کے حوالے سے جاری احکامات کی روشنی میں کوٹ ادو میں دوسرے روز بھی جزوی لاک ڈاؤن رہا اور اکثر مارکیٹیں بند رہیں

جبکہ میڈیکل سٹورز،کلینکس، کریانہ سٹورز، سبزی، فروٹ شاپس، بیکریز دودھ،دہی، گوشت کی دوکانیں،

چکن گوشت شاپس، پٹرول پمپس آٹا چکی، تندورکھلے رہے،مارکیٹیں بندہونے سے شہر میں ہو کا عالم رہا۔


کوٹ ادو

ڈپٹی کمشنر انجینئر امجد شعیب خان ترین نے کہا ہے کہ ضلع بھر میں آٹا وافر مقدار میں موجود ہے

اور محکمہ خوراک کی طرف سے مظفرگڑھ میں 5مختلف مقامات پر سرکاری نرخ پر آٹے کی فروخت کیلئے ٹرک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں، جہاں 20کلواور10کلو کے تھیلے وافر مقدار میں موجود ہیں

اس کے علاوہ ضلع کے تمام مارکیٹوں میں بھی آٹا وافر مقدار میں موجو د ہے، یہ بات انہوں نے مظفرگڑھ شہر میں آٹے کے ٹرک پوائنٹس کا معائنہ کرتے ہوئے کہی،

اسسٹنٹ کمشنر رانا محمد شعیب بھی ان کے ہمراہ تھے،اس موقع پر ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نے بتایا کہ مظفرگڑھ شہر میں آٹے کی فروخت کیلئے ریلوے پھاٹک،

جھنگ موڑ، یاد گار چوک اور سپورٹس گروانڈ پر ٹرک پوائنٹس بنائے گئے ہیں جہاں سے شہر کی عوام آٹا خرید سکتی، انہوں نے مزید بتایا کی

ان 5ٹرک پوانئٹس پر 20کلو کے 1393تھیلے جبکہ 10کلو کے 1442تھیلے فراہم کئے گئے ہیں، ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ

حکومت کی ہدایت کی مطابق کورونا کی وبا سے نمٹنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضلعی انتظامیہ اور پولیس تیار اور الرٹ ہے،

انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں میں محدود رہیں، سماجی رابطوں کو وقتی طور پر محدود کردیں،

اپنی حفاظت اوراپنے گھروالوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں، انتہائی ضرورت کے وقت گھر سے باہر نکلیں اور کسی بھی جگہ اکٹھا ہونے سے گریز کریں،

کورونا کی وبا سے بچنے کا واحد حل صرف اور صرف احتیاط ہے، اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے شہر کے مختلف مقامات کا بھی دورہ کیا،

ڈپٹی کمشنر کی ہدایت پر محکمہ صحت کی طرف سے شہر بھر میں جراثیم اور مچھروں کی خاتمے کیلئے سپرے بھی کیا گیا،


کوٹ ادو

مدرس جامعہ مظاہر العلوم مولانا مفتی محمد عارف سعید نے کہا ہے کہ لاک ڈاون کا مقصدیہ ہرگز نہیں کہ وطن عزیز سمیت دنیا کی معیشت کو تباہ کیا جائے

بلکہ لاک ڈاؤن کا مقصد بلا تفریق نفس ِانسانیت کی حفاظت ہے، آج جیسا کہ نفسِ انسانیت اس حالیہ مصیبت سے دوچار ہے اس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے،

انہوں نے کہا کہ بعض ممالک کے ارباب اقتداد کو تو بے بس دیکھا گیا ہے، ہر ملک اپنے باسیوں کی جان بچانے کی فکر میں سر گرداں ہے،

ٹھیک اسی طرح ہمارے وطن عزیز کے حکام بلا تفریق اپنے ہر پاکستانی کی جان بچانے کے اسباب میں سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں،

انہیں اسباب حفاظت میں ایک سبب لاک ڈاؤن ہے،کہ لوگ کچھ وقت کے لئے مکمل احتیاطی تدابیروں کے ساتھ اپنے اپنے گھروں میں رہیں تاکہ کرونا وائرس جیسی بیماری کا اندازہ لگایا جا سکے

اور اندازہ لگایا جا سکے کہ اس کے پھلاءؤ اور سد باب کی کیا صورت حال ہے،انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں تعاون صرف حکومت سے تعاون نہیں بلکہ اپنے اور اپنے اہل عیال کی جان سے تعاون ہے،

لیکن حیرت سے میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی جب میں ضروری کام سے باہر گیا تو کیا دیکھا اکثر لوگوں نے اس لاک ڈاؤن کو ایک بھا نک مذاق کا تصور دے رکھا ہے،

کہیں سیر و تفریح تو کہیں مبصرین کا جمگھٹا، تو کہیں ٹولیاں در ٹولیا ں،گروہ در گروہ خوش گپیوں میں محو گفتکو ہیں حالانکہ اسلام ہمیں اس جیسی مصیبت میں رجوع الی اللہ اور وقت کے حکمرانوں اور اطبا ئکی ہدایات پر عمل پیرا کا درس دیتا ہے،

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ا اسلام اور مملکت اسلامی سمیت دیگر ممالک جن جن ہدایات پر عمل کا پرچار کر رہے ہیں

ان پر سختی سے عمل کیا جائے، مثلا نماز، قرآن، دعائیں اور استغفراللہ کثرت سے پڑھیں اور اپنے اپنے گھرو ں میں مکمل احتیاطی تدابیروں کے ساتھ رہیں

بقدر ضرورت گھروں سے باہر جائیں، اپنے اور اپنے بچوں کو صابن سے ہاتھ دھونے کی وقتاً فوقتاً تنبیہ کرتے رہیں،

گرم پانی کا استعمال رکھیں اور ارباب اقتداد اور ڈاکٹرز سے مکمل تعاون کریں، یہ در حقیقت اپنی جان سے ہی تعاون ہے۔


کوٹ ادو

سابق صوبائی وزیرجیل خانہ جات ملک احمد یار ہنجرا نے کہا ہے کہ کرونا وائرس پر کسی قسم کی کوئی سیاست نہ کی جائے،

تمام ہنجرا گروپ کے دوست کرونا وائرس کے متعلق آگاہی مہم کا آغاز کریں،یہ ہمارا وسیب ہے، ہمیں اپنے وسیب کے لوگ اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں،

سیاست کرنے کیلئے تمام عمر پڑی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے ایک بیان میں کیا،انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں ہم اپنے ملک کے اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں،

کہیں بھی لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا نہ کریں، تمام لوگ انتظامیہ سے تعاون کریں، اگر انتظامیہ آڈر دے کہ دوکانیں بند رکھنی ہیں،

تو ہم تمام تاجر برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ برائے مہربانی دوکانیں بند رکھیں، اگر انتظامیہ کہتی ہے کہ چار افراد اکٹھے نہ بیٹھیں تو ہم تمام اہلیان شہر کوٹ ادو،دائرہ دین پناہ،احسان پور،

اور چوک سرور شہید اور دیگر چھوٹے بڑے قصبوں میں رہنے والے معززین علاقہ سے پرزور اپیل کرتے ہیں انتظامیہ سے تعاون کریں، کہیں پر بھی ہجوم کی صورتحال پیدا نہہونے دیں،

اس موقع پر انہوں نے ڈاکٹرز ینگ ڈاکٹرز سے اپیل کی کہ وہ اس مشکل گھڑی میں اپنی عوام کو ہر ممکن مدد فراہم کریں جبکہ صحافی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ

سب لوگوں کی نظریں آپ پر فوکس کر رہی ہوتیہیں مثبت رپورٹنگ کریں،کسی بھی خبر کو اچھی طرح تصدیق کے بعد عوام کے سامنے لائیں،

انہوں نے سول سوسائٹی کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ بھی اس مشکل کی گھڑی میں لوگوں کی بڑھ چڑھ کر مدد کریں، انہوں نے کہا کہ

یہ ہمارا وسیب ہے وہ اپنے وسیب اپنے علاقے کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے ارد گرد نظر رکھیں کہ علاقے کے کسی فرد کو آپ کی مدد کی ضرورت ہو تو اس کی مدد کریں،

انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا وسیبہے ہمارا علاقہ ہے یہ ہمارا گھر ہے اس پورے وسیب میں رہنے والے ہم سب لوگ ایک دوسرے کا سگے بھائیوں کی طرح خیال رکھیں

تاکہ اس آفت کا مقابلہ کر سکیں،انہوں نے کہا کہ 2010 میں چوک سرور شہید کے لوگو ں نے جو حسن سلوک روا رکھا آج ہمیں پورے پورے وسیب کو وہی حسن سلوک رکھنا ہو گا،

انہوں نے مزید کہاکہ اس ہمارے پورے وسیب سے چاہے وہ ہمارے حلقے کا ہے یا دوسرے حلقے کا جس کو بھی ہماری مدد کی ضرور ت ہو وہ ہر وقت حاضر ہیں،

کروؤنا وائرس ایک ناگہانی آفت ہے اور یہ کوئی مذاق اڑانے کی چیز نہیں ہے،اسے سنجیدگی سے لیں، ماسک ضرور لگائیں،

ہاتھوں کو باقاعدگی سے دھوتے رہیں اور ایک دوسرے کا خیال رکھیں،

ہماری دعا کہ اللہ پاک ہمارے ملک پاکستان سے اور عالم اسلام اور پوری دنیا سے اس موذی مرض کا خاتمہ کرے۔

About The Author