نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

06مارچ2020:آج جموں اینڈ کشمیر میں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

مسافر گاڑی دریائے چناب میں گر گئی،6ہلاک
جموں ،

جموں سرینگر قومی شاہراہ پر رامبن کے مقام پر سرینگر سے جموں جانے والی ایک گاڑی دریائے چناب میں گر گئی۔ اس حادثے میں 6افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔
پولیس اہلکار کے مطابق مسافر بردار گاڑی جمعہ کی صبح آٹھ بجے سرینگر سے جموں کی طرف جارہی تھی کہ رامبن کے نزدیک کیفیٹیریہ موڑ پر شاہراہ سے پھسل کر دریائے چناب میں گر گئی۔

ذرائع  کے مطابق انہوں نے کہا کہ حادثہ کی خبر ملتے ہی پولیس اور مقامی رضاکاروں نے بچاو مہم شروع کر دی ہے۔ تاہم ابھی تک کسی زخمی یا ہلاک شخص کو بازیاب نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس اہلکار نے کہا کہ ‘ابھی تک یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اس گاڑی میں کتنے مسافر سوار تھے۔’
جموں و کشمیر کی سڑکیں، بالخصوص سرینگر جموں قومی شاہراہ حادثات کی آماجگاہ بن گیا ہے جہاں آئے روز سڑک حادثات میں قیمتی انسانی جانیں تلف ہونے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔

ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور بانہال جیسے پہاڑی خطوں میں یہ سڑک حادثات اگرچہ معمول بن چکے ہیں لیکن اب ان علاقوں کے ساتھ ساتھ کشمیر وادی کے دیگر اضلاع میں بھی اس طرح کے خوفناک حادثات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

القمرآن لائن کے مطابق گزشتہ دو تین برسوں کے دوران سڑک حادثات میں اضافہ ہوا ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں جبکہ سینکڑوں افراد عمر بھر کے لیے متاثر ہوگئے ہیں۔سڑک حادثات کی اہم وجہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کو سمجھا جا رہا ہے۔

ڈرائیور حضرات کی غفلت شعاری اور سڑکوں کی خستہ حالی کو بھی خاص وجوہات سمجھا جا رہا ہے جس پر ہر شخص اپنی تشویش ظاہر کر رہا ہے۔القمرآن لائن کے مطابق ماضی قریب میں اگرچہ تشکیل شدہ کمیٹی نے انتظامیہ کو سرینگر جموں شاہراہ اور خطہ چناب کو جانے والی سڑکوں پر حادثات اور قیمتی جانوں کے زیاں کو روکنے کے لیے اہم تجاویز سونپ دی تھیں۔

لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود ان سفارشات پر کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جس کی وجہ سے یہ سڑکیں انسانی خون سے تر ہوتی جا رہی ہیں۔قومی شاہراہوں پر محکمہ ٹریفک کے اہلکاروں کی مناسب افرادی قوت کہیں دیکھی جارہی ہے۔ وہیں شاہراں پر وہ لوگ بھی مسافر بردار گاڑیاں چلاتے دیکھے جارہے ہیں جن کے پاس محکمہ کے لائسنس بھی موجود نہیں ہے۔

دوسری جانب ان سڑکوں پر اوور لوڈنگ اور تیز رفتاری سے گاڑی چلانے کے منظر بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں۔بہر حال ایل جی انتظامیہ اور خاص کر محکمہ ٹریفک کو اس طرح کے خوفناک اور بھیانک حادثات کی روک تھام کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔

وہیں عام لوگوں پر بھی یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی ٹریفک قوانین کی پاسداری عمل میں لائیں تاکہ آئے روز سڑکوں پر انسانی جانوں کے زیاں کو روکا جا سکے۔


مقبوضہ جموں و کشمیر:تین نوجوانوں پر بدنام زمانہ قانون پی ایس اے کے تحت مقدمہ درج

سرینگر،

مقبوضہ جموں و کشمیرکے مطابق جمعرات کے روز حکام نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت جنوبی اور وسطی کشمیر کے مختلف علاقوں سے تین نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
ذرائع  کے مطابق ، نثار احمد راتھر ولد غلام محمد راتھر ساکنہ دلوان چرار شریف ، مبارک احمد ڈار ولد عبدالرحمن ڈار ساکنہ ریڈوانی کولگام اور فہیم احمد صوفی ولد محمد سلطان صوفی ، ساکنہ مٹن اننت ناگ پر PSA کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

نثار احمد رتھر کو کوٹ بھلوال جیل ، جموں منتقل کیا گیا جبکہ مبارک ڈار اور فہیم صوفی کو جنوبی کشمیر کی سب جیل مٹن میں بند کیا گیا ہے۔
ذرائع  کے مطابق گزشتہ ماہ فروری میں انتظامیہ نے سات افراد پر بدنام زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا جن میں ڈاکٹر فاروق عبدا للہ، عمر عبدا للہ، محبوبہ مفتی ، سابق آئی اے ایس آفیسر ڈاکٹر شاہ فیصل ، علی محمد ساگر ، ہلال احمد لون ، سرتاج مدنی اور نعیم اختر شامل ہیں۔

مقبوضہ جموںوکشمیر اور بھارت کی دوسری ریاستوں میں پی ایس اے کے تحت 400سے زائد افراد نظر بند ہیں ۔
گزشتہ برس حکومت نے کل 662 افراد پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرکے جیلوں میں بند کر دیا ۔

پانچ اگست 2019کے بعد سے بھارتی حکومت نے 425سے زائد افراد پر "بدنام زمانہ” قانون پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا ہے اور ان میں سے بیشتر افراد بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں بند ہیں۔


پلوامہ میں رات کے وقت نوجوان گرفتار

سرینگر،

ضلع پلوامہ کے منگہام علاقے میں رات گئے سیکیورٹی فورسز نے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا ۔
ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز نے رات کے دوران منگہام علاقے کو محاصرے میں لیا تھا جو کہ جمعے کی صبح ختم ہوا۔

اس دوران ایک نوجوان کو گرفتار کیا گیا ۔ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ علاقے میں چند حریت پسندوں کی موجودگی کے بارے میں مخصوص اطلاع ملنے کے بعد رات گئے منگہام گاوں کو محاصرے میں لیاگیا تھا اور گھر گھر تلاشی کاروائی شروع کی گئی۔

اس کارروائی کے دوران ایک نوجوان وسیم بشیر ڈار ولد بشیر احمد ڈار کو گرفتار کیا گیا۔تلاشی کی کاروائی صبح سات بجے کے قریب ختم ہوئی۔
ذرائع  کے مطابق ضلع پلوامہ میں 2000سے اب تک 196مختلف واقعات میں 370افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

جبکہ 1002واقعات میں 1405افراد شہید کئے گئے جن میں 437شہری شامل ہیں۔پلوامہ ضلع میں اسی عرصے میں 314سیکورٹی فورسز کے اہلکار بھی مارے گئے۔ پلوامہ میں 7خود کش حملوں میں 53سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 34زخمی ہوئے۔پلوامہ میں اسی عرصہ کے دوران 259دھماکوں کے واقعات میں 1508افراد زخمی ہوئے

جن میں354 سیکورٹی اہلکار شامل ہیں۔دھماکوں کے ان واقعا ت میں94افراد شہید ہوئے۔ جبکہ 99سیکورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔


‘جموں و کشمیر اپنی پارٹی’ کا قیام
8 مارچ کو پی ڈی پی کے سابق رہنما الطاف بخاری اعلان کریں گے

سرینگر،

مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی پارٹی (جے کے اے پی )کے نام سے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان اتوار کو کیا جائے گا اور اس کی قیادت سابق وزیر مملکت برائے خزانہ سید الطاف بخاری کریں گے ۔

ذرائع  کے مطابق دہلی سے فون پر بات کرتے ہوئے بخاری نے کہا کہ وہ اپنی نئی سیاسی جماعت ‘اپنی پارٹی’ کا آئین مرتب کرنے میں مصروف ہیں ، اورپارٹی کو اتوار کو باقاعدہ لانچ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کرسکتا ہے۔
انہوںنے کہا کہ میں اتفاقی طور پر سیاست میں ہوں لیکن میرا سیاست کا نظریہ مختلف ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں آپ لوگوں کی اپنی بہترین صلاحیتوں کے ذریعے بھر پور خدمت کرسکتے ہیں۔

پی ڈی پی کے سینئر لیڈر مظفر حسین بیگ کی طرف سے پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بخاری نے کہا کہ جس دن پارٹی کا باقاعدہ اعلان ہوگا اس کے بعد دیکھا جائے گا کہ کون ہماری پارٹی میں شمولیت اختیار کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ عام لوگوں کی پارٹی ہے کسی مخصوص خاندان کی پارٹی نہیں ہے اس میں کوئی بھی شمولیت اختیار کر سکتا ہے اسی لئے ہم نے اس کا نام ‘اپنی پارٹی’ رکھا ہے۔
الطاف بخاری محبوبہ مفتی کی پارٹی پی ڈی پی کے سینئر رہنما تھے۔ لیکن مفتی اور بخاری کے مابین پی ڈی پی کے کام کرنے کے طریقہ کار پر اختلافات تھے۔

الطاف بخاری نے کہا کہ فی الوقت پارٹی کی سرگرمیاں جموں و کشمیر تک ہی محدود رہیں گی۔ ذرائع  کے مطابق انہوں نے کہا کہ پارٹی کو سری نگر میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں لانچ کیا جائے گا اور اس کے مرکزی دفاتر سری نگر اور جموں میں ہوں گے۔

زراعت سائنس سے فارغ التحصیل بخاری (60) کے ساتھ ان کی پارٹی میں نیشنل کانفرنس (این سی)، پی ڈی پی ، کانگریس اور بی جے پی سمیت مختلف دیگر جماعتوں کے سیاستدان شامل ہوں گے۔جن میں نمایاں نام وجئے بکایا ،

رفیع میر (این سی) ، عثمان ماجد (سابق کانگریس ایم ایل اے)، غلام حسن میر (سابقہ آزاد ایم ایل اے)، جاوید حسین بیگ ، دلاور میر ، نور محمد ، ظفر منہاس ، عبدالماجد ہیں۔ عبدالرحیم راتھر (پی ڈی پی)، گگن بھگت (بی جے پی)اور کانگریس سے منجیت سنگھ اور وکرم ملہوترابھی بخاری کی پارٹی کا حصہ بن رہے ہیں۔

بخاری نے تمام سیاسی رہنماوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کئی ہفتوں تک صبر سے انتظار کیا کہ کوئی دوسرا لیڈرآگے قدم بڑھائے لیکن آخرکارمیں نے خود اس اقدام کا فیصلہ کیا۔القمر آن لائن کے مطابق بخاری کا کہنا تھا کہ

اگرچہ جماعتوں کے کارکنوں کی توجہ اپنے قائدین کی رہائی پر مرکوز ہے ، لیکن ان کے بہت سے کارکن ایک دن میں دو مرتبہ کھانا بھی حاصل نہیں کرسکتے ۔ میری کوشش ہوگی کہ ہم ان کی زندگی کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔”

پی ڈی پی کے سابق رہنما نے سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ وہ اصولوں کا آدمی ہے اور جو دوسروں کے برعکس اپنے سیاسی اہداف کے حصول کے لئے لوگوں کو کبھی تکلیف نہیں پہنچائے گا ۔ بخاری نے کہا ، ان کی پارٹی کے اقتدار میں آنے کی صورت میں وہ ان کی ہر طرح کی حمایت کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ میرا مقصد لوگوں کو راحت پہنچانا ہے۔ یہ مقصد میری پارٹی یا اقتدار میں آنے والی کسی بھی دوسری پارٹی کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے۔
بخاری نے کہا کہ نئے منظر نامے میں ہر سیاسی جماعت کو لوگوں کو سابقہ ریاست کی تبدیل شدہ حقائق سے آگاہ کرنا چاہئے۔

القمر آن لائن کے مطابق بخاری اور دیگر سیاسی رہنما وں نے جنوری کی 7 تاریخ کو لیفٹینیٹ گورنر جی سی مرمو سے ملاقات کی تھی۔ 9 جنوری کو غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد الطاف بخاری کی نئی جماعت کے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں تاہم بخاری اور دیگر رہنماوں نے تمام خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں۔ تاہم اگر ضرورت پڑی تو جماعت کی تشکیل دی جا سکتی ہے۔

اس سے قبل مقبوضہ کشمیر کی سیاست میں نئی سیاسی جماعت کاقیام پہلے ہی اختلافات کا شکارہوگیاتھا۔ جب قیادت کے مسئلے پر رہنما ایک دوسرے سے الجھ پڑے تھے جن میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کے سرپرست مظفر حسین بیگ شامل تھے۔

بخاری اور مظفر بیگ دونوں نے جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 اور ڈومیسائل اسٹیٹس کی بحالی کا مطالبہ کیا تھا۔

About The Author