نئی دہلی،4مارچ: بھارت کے دہلی اقلیتی کمیشن نے شمال مشرقی دہلی میں حال ہی میں پیش آنے والے واقعات کی اپنی جائزہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دہلی میں تشدد طے شدہ منصوبے کے تحت ہوا اور اس میں مقامی لوگوں نے اقلیتی کمیونٹی کے دکانوں اور مکانوں کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہم جہاں بھی گئے، ہم نے دیکھا کہ مسلمانوں کے مکانات ، دکانوں اور ورکشاپس کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔ ہمیں معلوم ہوا کہ 24-25 فروری کو یہاں سے فرار ہونے کے بعد سے لوگ پہلی بار اپنے نقصان شدہ مکانات میں واپس آئے ہیں اور وہ اپنے مکانات اور دکانوں کو بری طرح پہنچنے والے نقصان سے شدید پریشان ہیں۔
اس وفد میں ، جس میں کمیشن کے چیئرمین ظفر الاسلام خان بھی شامل تھے ، نے اپنی رپورٹ میں بھجن پورہ میں ہونے والے واقعات پربھی روشنی ڈالی ، جہاں مسلمانوں کی ٹریول ایجنسی موٹرسائیکل شو روم اور دوسری دوکانوں کو لوٹا گیا اور نذر آتش کیا گیا جبکہ ہندووں کی دکانوں کو ہاتھی بھی نہیں لگایاگیا۔
تفصیلات کے مطابق پینل کی رپورٹ میں کھجوری خاص کے گلی نمبر 5 کے رہائشیوں کے دعوے کا ذکر کیا گیا ہے کہ 23 فروری کو بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کی "دھمکی اور الٹی میٹم کے فورا بعد ہی تشدد” شروع ہوا تھا۔ یہ گلی ایک بند گلی ہے جہاں 100 افراد رہتے تھے اور وہ خود یہاں سے مرکزی راستے کی طرف نہیں جا سکتے تھے۔
پینل نے بتایا کہ 25 فروری کی صبح پولیس کے تحفظ میں وہ اس جگہ سے روانہ ہوئے۔ اس گلی میں ہمیں بی ایس ایف کے جوان محمد انیس کا گھر ملا جس کو بری طرح نقصان پہنچا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یمونا وہار میں دونوں برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی دکانیں اور مکانات متاثر ہوئے ہیں۔
سڑک کے ایک طرف مسلمانوں کے جبکہ دوسری طرف ہندو وں مکانات اور دکانیں ہیں۔ دونوں علاقے لوٹ مار اور جلانے سے متاثر ہوئے ۔
ایک پٹرول پمپ پر ، مالک مہندر اگروال نے دعوی کیا کہ وہاں 30 گاڑیاں نذر آتش کی گئیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا