لاہور: ہائی کورٹ نے سرکاری ملازمین کے بیوی بچوں کو بھی پوری پینشن کا حقدار قرار دے دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کی جج جسٹس عائشہ اے ملک اور مسٹر جسٹس عاصم حفیظ پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سرکاری استاد کی بیوہ کو پوری پنشن کا حق دار قرار دینے کے فیصلے کے خلاف صوبائی سیکرٹری خزانہ اور اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کی اپیلوں پر سماعت کی۔ عدالت عالیہ نے 13 صفات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت عالیہ نے اپیلیں مسترد کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے سنگل بنچ کے 15 فروری 2019 کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے، عدالتی فیصلے کے مطابق وزرات خزانہ یا اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کو سرکاری خزانے پر کسٹوڈین بن کر من مانے فیصلے کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہو گی، اگر کوئی مرد یا خاتون دوران سروس یا ملازمت کے بعد ریٹائرڈ ہو جائے تو اس کے اہل خانہ فل پینشن کے حق دار ہیں، اسی طرح خاتون ملازمہ دوران وفات یا ریٹائرمنٹ کے بعد اس کا شوہر فل پینشن کا حق دار ہو گا، سابق ملازم کی بیوہ کے وفات کی صورت میں ان کے بچے اس پنشن کے حق دار ہوں گے
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ