اسلام آباد:
ریبیز ایک وائرل بیماری ہے ۔ اس بیماری سے آگاہی اور بچاؤ کے لئے ہر سال 28 ستمبر کو ریبیز کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ اسی حوالے سے قومی ادارہ صحت نے آج ایک سیمینار اور واک کا انعقاد کیا جس کا مقصد عام لوگوں کو ریبیز ، اس کے کنٹرول اور روک تھام کے حوالے سے آگاہ کرنا تھا ۔ اس ایونٹ کا سلوگن تھا کہ ” جانورں کی ویکسین کروا کے ریبیز سے بچا جا سکتا ہے”۔
سیمینار کے دوران ، ڈاکٹر فاروق علی طاہر نے شرکاء کو بتایا کہ ریبیزجانوروں سے ہونے والی بیماری ہے ، جو کہ عام طور پر ایک کتے کے کاٹنے سے لا حق ہوتی ہے۔ یہ ایک مہلک بیماری ہے ۔۔ اگرچہ یہ بیماری ابھی تک لاعلاج ہے ، لیکن کتے کے کاٹنے کے بعد فوری طور پر زخموں کی دیکھ بھال اور بروقت معیاری ویکسین لگوا کر اس بیماری سےبچا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر میجر جنرل ڈاکٹر عامر اکرام نے کہا کہ ریبیز جیسی مہلک بیماری سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ عام لوگوں میں اس کے بارے میں شعور اجاگر کیا جائے اور اس کے لئے تمام اداروں بشمول میڈیا اور شہریوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزیدکہا کہ مضبوط نگرانی کا نظام اور ویکسین تک بروقت رسائی سےانسانی زندگیوں کو بچایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وقت قومی ادارہ صحت سیل کلچر اینٹی ربیز ویکسین اور اینٹی ربیز سیرم تیار کررہا ہے۔ دونوں مصنوعات پاکستان کے تمام صوبوں اور خطوں کے سرکاری شعبے کے اداروں کو ان کی طلب کے مطابق فراہم کی جارہی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ادارہ ، ریبیز اینٹی باڈیز کی جانچ کے لئے تشخیصی سہولت بھی مہیا کررہا ہے۔ انہوں نے صحت عامہ کے نظام کو مستحکم کرنے کے حوالے سے وزارت قومی صحت کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔
سیمینارکے آخر میں ادارے کے تمام افسران ، کالج آف میڈیکل لیبارٹریز ٹیکنالوجی کے طلباء اور فیلڈ ایپیڈیمیالوجی ٹریننگ پروگرام کے فیلوز نے واک میں شرکت کی اس موقع پر ریبیز سے بچاؤ کے لئے آگاہی بروشرز بھی تقسیم کیے۔
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور