نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماوں کاسپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم

سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک تاریخ کن فیصلہ ہےمقبو

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماوں کاسپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم
سپریم کورٹ کے فیصلے سے کشمیری عوام کو سکون کا سانس ملے گا
کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیمان سیف الدین سوز

سرینگر،

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماوں نے سپریم کورٹ کے ان احکامات کا خیر مقدم کیا ہے جن میں انٹرنیٹ پر عائد کی گئی پابندی پر فوری طور پر جائزہ لینے کو کہا ہے۔

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق رکن پارلیمان سیف الدین سوز نے کہا کہ "سپریم کورٹ کا فیصلہ ایک تاریخ کن فیصلہ ہے۔ عدالت نے انتظامیہ کو آئین کا حوالہ دیتے ہوئے مثبت جواب دیا ہے۔ انتظامیہ نے غلط فیصلے لیے ہیں اور عدالت نے صاف طور پر ان کو ہدایت دی ہے کی وہ وادی میں انٹرنیٹ خدمات بحال کریں’۔

نیشنل کانفرنس کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان محمد اکبر لون نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی تعریف کی ہے اور کہا کہ عدالت نے یہ بہت اچھا قدم اٹھایا ہے۔ اکبر لون نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ جموں و کشمیر کی انتظامیہ عدالت کی ہدایت پر عمل کر کے جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ بحال کرے گی تاکہ یہاں کی عوام کو راحت مل سکے۔

ذرائع  کے مطابق سابق وزیر الطاف بخاری نے کہا کہ میں عدالت عالیہ کے فیصلے کا استقبال کرتا ہوں۔ مجھے اس فیصلے سے زیادہ خوشی ہے۔ ہم نے چند روز قبل ہم نے یہ مسئلہ لیفٹینٹ گورنر کے سامنے رکھا تھا اور کل یہاں آئے سفارتکاروں کی وفد سے بھی اس سلسلے میں بات ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے ان کی نوٹس میں لایا تھا کہ انٹرنیٹ خدمات پر عائد پابندیوں کی وجہ سے وادی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے’۔

پی ڈی پی نے بھی ایک ٹویٹ میں کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہورہی ناانصافی پر سپریم کورٹ جاگ گئی اور حکومت کی سرزنش کی۔

پارٹی نے مزید کہا کہ پابندیوں کو اقتدار کا غلط استعمال بتا کر کورٹ نے ہمارے بھروسے کو دوبارہ زندہ کیا۔
بھارت کی مارکس وادی کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر محمد یوسف تاریگامی نے عدالتِ اعظمی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس کے مدنظر بھارتی حکومت کے خلاف عدالتی کارروائی ہونی چاہیے یا پھر لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کرنے پر اس کی سرزنش کی جانی چاہیے۔

کانگریس کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے پر کورٹ کو مبارکباد پیش کی۔ ذرائع  کے مطابق غلام نبی آزاد نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلی مرتبہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے دلوں کی بات اور ترجمانی کی ہے اس کے لیے میں سپریم کورٹ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

جموں و کشمیر کی سب سے پرانی سیاسی جماعت نیشنل کانفرنس اور بھارت میں حزبِ اختلاف کی سب سے بڑی جماعت کانگریس نے بھی عدالتِ اعظمی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر دھریندر سنگھ رانا نے کہاکہ سپریم کورٹ کی طرف سے جن آرا کا اظہار کیا گیا ہے وہ انتہائی اہم ہیں۔ حکومت کو ان کو روشنی میں اقدام اٹھانے چاہییں۔

جموں کشمیر میں کانگریس پارٹی کے صدر غلام احمد میر نے کہاکہ ہماری پارٹی نے مواصلاتی بلیک آٹ اور لوگوں اور سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین پر عائد کی جانے والے بندشوں پر جو موقف اختیار کیا ہے سپریم کورٹ نے اس کی تائید کی ہے۔ ریاستی عوام نے طرح طرح کے مصائب جھیلے ہیں ان کا مداوا ہونا چاہیے۔ کشمیر کی معیشت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ حکومت کو اس کی تلافی کرنی چاہیے۔

کانگریس کے ایک سرکردہ لیڈر رندیپ سنگھ سرجیوالا نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مودی حکومت کی غیر قانونی سرگرمیوں کو ایک بڑا دھچکا لگا ہے۔ مودی اور شاہ (بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ) کے لیے دوہرا صدمہ یہ ہے کہ اختلاف رائے کو دفعہ 144 نافذ کر کے دبایا نہیں جا سکتا۔ مودی جی کو یاد دلایا گیا ہے کہ قوم آئین کے سامنے جھکتی ہے نہ کہ ان کے سامنے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے آج جموں وشمیر کی خصو صی آئینی حیثیت سے متعلق دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کئے جانے کے بعد وادی میں انٹرنیٹ پر عائد کی گئی پابندی پر فوری طور پر جائزہ لینے کے احکامات جاری کر دیے۔

About The Author