نومبر 24, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نئی دہلی، آٹو اور کیب ڈرائیورجے این یو جانے کو تیار نہیں ، خطرہ مول نہیں لے سکتے

آٹورکشہ ڈرائیور طلبا کو احاطے سے لینے یا انہیں چھوڑنے جانے کے لئے تیار نہیں ہو رہے ہیں

آٹو اور کیب ڈرائیورجے این یو جانے کو تیار نہیں ، خطرہ مول نہیں لے سکتے

نئی دہلی،

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو)میں اتوار کی رات ہونے والے تشدد کے بعد کئی کیب اور آٹورکشہ ڈرائیور طلبا کو احاطے سے لینے یا انہیں چھوڑنے جانے کے لئے تیار نہیں ہو رہے ہیں۔

جے این یو کے کئی طالب علموںنے بتایا کہ کیب اور آٹورکشہ ڈرائیور یونیورسٹی کے حالات کا حوالہ دیتے ہوئے یونیورسٹی آنے جانے سے منع کر رہے ہیں۔

جے این یو طالبہ دیبومتا چٹرجی نے کہاکہ ہم احتجاج کے لئے جے این یو سے منڈی ہاس جانا چاہتے تھے لیکن ڈرائیوروں نے یونیورسٹی کیمپس میں آنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے ہمیں ہمارے ہاسٹل سے دور اروناآصف علی روڈکے قریب ٹی پوائنٹ پر آنے کے لئے کہا۔ ذرائع  کے مطابق ان کو اور دیگر تین طلبا کو بھی دور تک چلنا پڑا،

اس کے بعد ہی ان کو گاڑی مل سکی۔ انہیں اس درمیان نارتھ گیٹ سے آگے دونوں طرف بھاری بیری کیڈنگ سے بھی بہت دقت ہوئی۔

بہت سے دیگرطالب علموں کا کہنا ہے کہ کیب ڈرائیور کو جیسے ہی پتہ چلتا ہے کہ ان طالب علموں کو لینے یا چھوڑنے کے لئے جے این یو جانا ہے،

وہ سفر منسوخ کر دیتے ہیں۔ ذرائع  کے مطابق نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ایک کیب ڈرائیور نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کہ ہم مسافروں کو پہلے چھوڑنے یا لینے نہیں جاتے تھے

لیکن جے این یو میں صورتحال ایسی ہے کہ ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے ہیں، اس وقت کیا ہوگا جب ہماری گاڑیوں کو کوئی نقصان پہنچانے لگے گا۔

طلبا کو یونیورسٹی کے مرکزی دروازے سے دور کیب لیتے ہوئے دیکھا گیا اور بہت سے ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ جے این یو یا اس کے قریب گاڑیوں کو نہیں لے جانے کے پیچھے سیکورٹی کی فکر اہم وجہ ہے۔

ذرائع  کے مطابق حوض خاص سے جے این یو احاطے جانے کو کہنے پر کچھ آٹو ڈرائیور سیدھے انکار کر دیتے ہیں یا اپنی گاڑی کو تیز کرکے نکل جاتے ہیں۔

ذرائع  کے مطابق ایک آٹورکشہ ڈرائیور ستپال نے کہاکہ وہاں کی حالت اچھی نہیں ہے اس لیے میں نے خطرہ مول نہیں لے سکتا ہوں۔

میں ایک غریب آٹورکشہ والا ہوں۔مجھے روزی روٹی روز کمانی پڑتی ہے۔اس لیے مجھے محتاط رہنا ہے۔جے این یو میں صورتحال کبھی بھی بدل سکتی ہے۔کون جانتا تھا کہ اتوار کو صورتحال اتنی خوفناک ہو جائے گی۔

About The Author