جموں،
مقبوضہ جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی سے جہاں جموں و کشمیر میں کئی قانونی تبدیلیاں واقع ہوئیں، وہیں اب حکومت جموں و کشمیر نے پروٹوکول کے نئے احکامات جاری کئے ہیں۔
جنرل ایڈمنسٹریشن محکمے کی جانب سے منگل کو ایک نیا حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں اعلی عہدوں کے متعلق نئے پروٹوکول وضع کیے گئے ہیں۔
نئے پروٹوکول کے مطابق کسی بھی سرکاری تقریب میں پہلے ملک کے صدر بیٹھیں گے اور ان کے ساتھ وزیراعظم کی کرسی ہوگی۔نئے پروٹوکول کے مطابق جموں و کشمیر یونین ٹریٹری کے وزیراعلی کسی بھی ریاست کے کابینہ وزیر کے پیچھے بیٹھیںسکیں گے، جبکہ سابق ریاست جموں و کشمیر کے پروٹوکول کے مطابق پہلے گورنر اور اسکے بعد وزیراعلی کی کرسی ہوتی تھی۔
ماہر قانون کے مطابق پروٹوکول کا یہ نیا فرمان آئین کی شق 14 کی صریح مخالفت ہے اور جموں و کشمیر رائے دہندگان کی تذلیل بھی ہے۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کے سینیئر وکیل ریاض خاور نے بتایا کہ پروٹوکول کے حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے وزیراعلی کا درجہ کسی بھی ریاست کی کابینہ وزیر سے کم کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو آئینی اور قانونی طور یہ حکمنامہ جاری نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ اس سے جموں و کشمیر کے ووٹرز کی قدر و منزلت بھی کم ہو گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے اس حکم نامے کو فہم و ادراک کے اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حکمنامے کو عدالت میں چیلنج بھی کیا جا سکتا ہے۔سابق ریاست جموں و کشمیر میں پروٹوکول کے مطابق پہلے ملک کے صدر کو درجہ حاصل تھا جس کے بعد گورنر، پھر وزیراعلی اور قانون سازاسمبلی کے اسپیکر اور دیگر کابینہ وزرا کا درجہ تھا۔
اے وی پڑھو
پاک بھارت آبی تنازعات پر بات چیت کے لیے پاکستانی وفد بھارت روانہ
لتا منگیشکر بلبل ہند
بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایمرجنسی الرٹ جاری