جموں:مقبوضہ جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے وزارت خارجہ اور میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) سے کہا ہے کہ وہ چار ہفتوں کے اندر فیصلہ کرے کہ ایسے طالبعلم جنہوں نے آزاد کشمیر اور پاکستان سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی، ان کا سٹیٹس کیا ہوگا۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق اس فیصلے سے طلباء اور شہریوں کو ایسے اداروں کی قابلیت اور ڈگریوں کے قانونی موقف کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ عدالت ہادیہ چشتی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کررہی تھی۔
چشتی نے ازاد کشمیر کے علاقے میرپور سے بے نظیر بھٹو میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی تعلیم مکمل کی تھی۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انہیں قومی امتحانات بورڈ نے اسکریننگ ٹیسٹ میں بیٹھنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔ عدالت سے عبوری ہدایات حاصل کرنے کے بعد بورڈ نے انہیں امتحان میں عارضی طور پر بیٹھنے دیا۔ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق عدالت نے ایم ای اے کو یہ بھی ہدایت کی ہے کہ وہ چشتی کو بحیثیت میڈیکل پریکٹیشنر کے طور پر رجسٹرڈ کرنے پر مساویانہ تحفظات پر غور کرے۔ تاہم ، ہائی کورٹ نے آزاد کشمیر سے ڈگری مکمل کرنے کے بارے میں ایک قانونی مسئلہ اٹھایا۔ ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق جسٹس سنجیو کمار پر مشتمل سنگل بنچ نے کہا کہ درخواست گزار ہندوستانی شہری ہے اور انہوں نے پاکستان کے ایک کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی ہے ۔
عدالت نے استدلال کیا ، آزاد کشمیرمیں کام کرنے والے میڈیکل اداروں کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ ایم سی آئی سے رجسٹریشن یا الحاق کریں۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق ہر سال ، کشمیر کے ایک درجن سے زائد طلباء اپنی حکومت کے فراہم کردہ خصوصی کوٹہ پر ازاد کشمیر کے میڈیکل کالجوں میں ایم بی بی ایس میں داخلہ حاصل کرتے ہیں۔ تاہم ، اس سال ، یونیورسٹی گرانٹ کمیشن نے طلباء کو محتاط رہنے کو کہا تھا۔
ساؤتھ ایشین وائر کے مطابق حالیہ خط میں ، آل انڈیا کونسل برائے ٹیکنیکل ایجوکیشن نے سکریٹری ، ہائر ایجوکیشن ، اور وادی میں عمومی انتظامیہ کے محکمہ سے کہاہے کہ وہ طلباء کو ازاد کشمیر کے اداروں میں داخلہ لینے سے باز رکھیں۔ خط میں کہا گیا تھا کہ بھارتی حکومت ان اداروں کو تسلیم نہیں کرتی ۔
عدالت نے استدلال کیا ، آزاد کشمیرمیں کام کرنے والے میڈیکل اداروں کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ ایم سی آئی سے رجسٹریشن یا الحاق کریں۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس