اسلام آباد :یک اندازے کے مطابق پاکستان میں 1لاکھ 65ہزار سے زائد افراد ایچ آئی وی کے مرض میں مبتلا ہیں۔ جبکہ سالانہ پاکستان میں ہر سال 22ہزار سے زائد افراد ایچ آئی وی کا شکاربنتے ہیں۔
پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کی صورتحال دن بدن گھمبیر ہوتی جا رہی ہے اور ایچ آئی وی کا وائرس انتہائی تیزی سے پھیل رہا ہے اور خدشہ ہے آئندہ چند برسوں کے دوران یہ مرض صحت عامہ کیلئے بڑا مسئلہ کھڑا کر دے گا۔اس بات کا اظہار نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر بصیر اچکزئی نے ایڈز کے عالمی دن کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں ایڈز سے بچاؤ کا عالمی دن یکم دسمبر کا منایا جاتا ہے جس کا مقصد ایچ آئی وی ایڈز سے متاثرہ افراد اور اس مرض کے خلاف جنگ لڑنے والوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا،بیماری سے مرنے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرناہے۔ہر سال یکم دسمبر کو دنیا بھر کی حکومتیں، سول سوسائٹی کی تنظیمیں، رضا کار اور ایچ آئی وی ایڈز کا شکار افراد متحد ہو کر دنیا کو اس موذی مرض سے پاک کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں یہ یہ مرض آبادی کے مختلف طبقات میں خاموشی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔ ایچ آئی وی ایڈز کا شکار بیشتر افراد ایسے ہیں جو نشہ کی لعنت میں مبتلا ہیں۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز نے ایک سے زائد بار چھوٹے پیمانے پر وبائی صورت اختیار کی۔
نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر عبدالبصیر اچکزئی کے مطابق انسداد ایڈز کنٹرول پروگرام متاثرہ کمیونٹی کی تنظیموں کے ذریعے نئے جدید طریقوں سے ایچ آئی وی اور ایڈز سے بچاؤ اور روک تھام کے لیے خدمات فراہم کر رہا ہے۔نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام نے ایچ آئی وی سے متاثرہ 30 اہم اور بڑے اضلاع میں 40مقامات پر بیماری سے متاثرہ منشیات کا استعمال کرنے والے نشئی افراد، جسم فروشی کے دھندے سے وابستہ مرد و خواتین اور خواجہ سراؤں کی مقامی تنظیموں کے زریعے ایک منفرد اور موثر ماڈل پروگرام کا آغاز کر رکھا ہے۔
انہوں نے کہا پروگرام کے تحت بیماری سے متاثرہ طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد اپنی کمیونٹی میں اس موذی مرض سے متعلق عوامی شعورکی بیداری،مرض کی تشخیص،علاج اور اسکے تدارک کے حوالے سے کردارادا کرتے ہیں۔
ڈاکٹر عبدالبصیر اچکزئی کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے زائد ہے لیکن حکومت کے پاس رجسٹرڈ مریضوں کی مجموعی تعداد صرف 36902ہے۔ملک کے مختلف حصوں میں ایچ آئی وی کے 44ٹریٹمنٹ سنٹرز قائم ہیں جہاں اس مرض کا شکار افراد کو مکمل رازداری کے ساتھ علاج معالجے کی سہولیات بلا معاوضہ فراہم کی جا رہی ہیں۔2019میں ملک کے مختلف شہروں میں واقع ٹریٹمنٹ سنٹرز میں پچاس ہزار سے زائد افراد کے ایچ آئی وی ٹیسٹ کئے گئے اور نتیجہ مثبت آنے پر مریض کی رجسٹریشن کر کے علاج معالجے کا آغاز کیا گیا۔
ڈاکٹر بصیر اچکزئی کے مطابق پاکستان میں ایچ آئی وی کا ٹیسٹ کرانے کی شرح دس فیصد سے بھی کم ہے اور یہ بات حکومت، عالمی اداروں، پالیسی سازوں اور صحت عامہ کے پیشہ ور افراد کے لئے خطرے کی ایک گھنٹی ہے۔
رواں سال عالمی اداروں کے تعاون سے پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کا شکارکمیونٹیز سے قربت رکھنے والے ااور خطرنا ک رویوں کے حامل فراد میں ایک دوا متعارف کرائی گئی جو اس مرض کا پھیلاؤ روکنے کو یقینی بناتی ہے۔ یہ دوا دنیا کے ایڈز سے متاثرہ دیگر ممالک میں استعمال کرائی جا رہی ہے۔رواں برس وفاقی اور صوبائی سطح پر ایچ آئی وی کا پھیلاؤ روکنے اورعوامی شعور کی بیداری سے متعلق اہم قانون سازی مختلف مراحل سے گذ ررہی ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت کو ایچ آئی وی ایڈز سے متعلق قانون سازی کو اولین ترجیح بنا کر قومی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ