وفاقی حکومت نے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف دائر سنگین غداری کیس کا فیصلہ رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کی مسلسل عدم پیشی پر کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے 28 نومبر کو سنانے کا اعلان کیا تھا۔
وفاقی وزارت داخلہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ خصوصی عدالت کو اس کیس کا فیصلہ سنانے سے روکا جائے۔
درخواست ميں وفاقی حکومت نے موقف اختيار کيا ہے کہ پرویز مشرف کو صفائی کا موقع ملنے تک خصوصی عدالت کو کیس پر مزید کارروائی اور 28 نومبر کا شیڈول فیصلہ بھی سنانے روکا جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ غداری کیس میں مشرف کو صفائی کا موقع نہیں ملا۔ پراسیکیوشن ٹیم بھی برخواست کردی گئی ہے۔ لہذا عدالت عالیہ ماتحت عدالت کو حکم دے کہ نئی پراسیکیوشن ٹیم کی تعیناتی اور ملزم کو صفائی کا موقع ملنے تک سنگین غداری کیس کی سماعت نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
گزشتہ روز پرویز مشرف کے وکیل خواجہ احمد طارق رحیم نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے میں مؤقف اختیارکیا تھا کہ خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو موقف سنے بغیر غداری کے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پرویز مشرف بیماری کی وجہ سے بیرون ملک زیر علاج ہیں اور ادھر ہی رہائش پذیر ہیں۔ اسی وجہ سے وہ اپنا موقف پیش نہیں کرسکے۔ اس لیے خصوصی عدالت کا فیصلہ محفوظ کرنے کا اقدام معطل کیا جائے اور غداری مقدمے پر سماعت پرویز مشرف کے تندرست ہونے تک موخر کی جائے۔
درخواست میں سابق صدر کی صحت کے تعین کے لیے غیر جانبدار میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے 19 نومبر کو سابق آمر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔
گذشتہ سماعت پر مشرف کے وکیل، استغاثہ اور حکومت کی طرف سے کوئی بھی نمائندہ عدالت میں پیش نہیں ہوا تھا۔ سماعت کے موقع پر سیکریٹری داخلہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے جس پر عدالت نے کہا کہ ہم نے آج آپ کو نہیں بلایا۔
مقدمے میں کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے آدھے گھنٹے کا وقفہ لیا جس کے بعد عدالت نے بتایا کہ کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے جو 28 نومبر کو سنایا جائے گا۔
پرویز مشریف نے 2007 میں آرمی چیف کی حیثیت سے پاکستان کا آئین معطل کرتے ہوئے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تھی جس پر مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت نے 2013 میں پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کیا تھا۔
مقدمے میں اب تک 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں جب کہ اس دوران 4 جج تبدیل ہوئے۔عدالت نے متعدد مرتبہ پرویز مشرف کو وقت دیا لیکن وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔
مارچ 2014 میں خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی جب کہ ستمبر میں پراسیکیوشن کی جانب سے ثبوت فراہم کیے گئے تھے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع کے بعد خصوصی عدالت پرویز مشرف کے خلاف مزید سماعت نہیں کرسک
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ