لوسٹ جنریشن (کھوئی ہوئی نسل۔ 1890 اور 1915 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ)
انٹربیلم جنریشن (درمیانی نسل۔ یہ لوسٹ جنریشن کی ضمنی نسل سمجھی جاسکتی ہے۔ 1901 اور 1913 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ یہ لوگ پہلی جنگ عظیم کے وقت اتنے بڑے نہیں تھے کہ فوج میں شامل ہوسکتے اور دوسری جنگ عظیم کے وقت ان کی بھرتی کی عمر نکل چکی تھی اس لیے انھیں درمیانی نسل کہا جاتا ہے)
گریٹسٹ جنریشن (عظیم نسل۔ 1910 اور 1924 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ یہ نسل عظیم نہیں تھی بلکہ اس نے گریٹ ڈپریشن یا عظیم معاشی بحران بھی دیکھا اور گریٹ وارز یعنی پہلی اور دوسری جنگ عظیم بھی)
سائلنٹ جنریشن (خاموش نسل۔ 1925 اور 1945 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ اس نسل نے بہت سختیاں دیکھیں لیکن خاموشی اختیار کی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ اس نسل کو دیکھا سب نے لیکن سنا کسی نے نہیں)
بے بی بومرز (شور مچاتی نسل۔ 1946 اور 1964 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا اور خاموش نسل کے بعد بولنے والی نسل کا دور آیا)
جنریشن ایکس (1965 اور 1979 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ اس نسل کو بے بس بسٹ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ بے بے بومرز کے بعد اس عرصے میں آبادی میں کچھ کمی آئی)
زینیئلز (1975 اور 1985 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ انھیں اوریگون ٹریل جنریشن اور جنریشن کیٹالانو بھی کہتے ہیں۔ یہ وہ نسل ہے جس نے بچپن میں اینالوگ اور جوانی میں ڈیجیٹل ترقی دیکھی)
ملینئلز (1980 اور 1994 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ انھیں جنریشن وائی اور جنریشن نیکسٹ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ نسل ہے جو اکیسویں صدی کے آغاز پر جوان ہوئی)
جنریشن زی (1995 اور 2010 کے درمیان پیدا ہوئے لوگ۔ یہ وہ نسل ہے جس نے ڈیجیٹل دور میں آنکھ کھولی۔ اسے آئی جنریشن بھی کہا جاتا ہے)
جنریشن الفا (2013 کے بعد پیدا ہوئے بچے۔ 2025 تک جنم لینے والے اسی نسل میں شمار کیے جائیں گے)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر