ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوجوان جوڑا کلینک میں داخل ہوتا ہے۔ نئے شادی شدہ نظر آتے ہیں لیکن دونوں کا چہرہ بجھا بجھا سا۔ ہم سامنے بٹھا کر ادھر ادھر کی بات کرنے کے بعد آنے کا مقصد پوچھتے ہیں۔ دونوں کچھ دیر خاموش رہتے ہیں۔ آخر شوہر ہمت کرتا ہے۔ وہ ڈاکٹر صاحب، بہت پرابلم ہے۔ یہ۔ ۔ ۔ یہ۔ ۔ ۔ جی، جی کہیے؟ جی، اصل میں ہماری شادی کو ڈیڑھ مہینہ ہوا ہے لیکن ابھی تک ہم کچھ۔ میرا مطلب ہے، ازدواجی تعلق۔
بیوی کا سر جھکتا چلا جاتا ہے۔ جی وہ انعم۔ ۔ ۔ انعم۔ ۔ ۔ شوہر ہکلاتا ہے۔ جی کہیے کیا ہوا انعم کو؟ اس کا جسم بری طرح اکڑ جاتا ہے۔ لگتا ہے پتھر میں بدل گیا ہو۔ ایسا پتھر جو کسی صورت سرکانا ممکن نہیں۔ ڈاکٹر صاحب، قسم لے لیجیے، میں جان بوجھ کر ایسا نہیں کرتی۔ انعم سسکیاں لیتی ہوئی بولی۔ یہ سب کچھ آپ ہی آپ ہوتا ہے۔ میں بہت کوشش کرتی ہوں کہ ایسا نہ ہو، لیکن میرے اختیار میں کچھ ہوتا ہی نہیں۔ ہم کچھ دیر چپ چاپ دونوں کو دیکھتے رہے۔
وہ دونوں درست کہہ رہے تھے۔ ان کا واسطہ ایک مشکل صورت حال سے تھا۔ اندازہ تو ہمیں ہو چکا تھا لیکن انعم کا جسمانی معائنہ ضروری تھا۔ انعم vaginismus کا شکار تھی۔ ویجینسمس ؛ ویجائنا کے سب مسلز اکڑ کے اس قدر سخت ہو جاتے ہیں کہ کسی بھی چیز کا دخول ممکن نہیں رہتا۔ ویجنسمس دو طرح کا ہوتا ہے پرائمری ؛ جب ویجائنا کے مسلز ہر بار اسی طرح اکڑ جائیں اور یہ صورت حال قائم رہے۔ سیکنڈری ؛ ایسی صورت حال میں ابتدا میں سب ٹھیک ہوتا ہے لیکن پھر ویجائنا کے مسلز اکڑنا شروع ہو جاتے ہیں اور کسی بھی طرح ویجائنا میں دخول نہیں ہو سکتا۔
زبردستی کی صورت میں ویجائنا کو شدید نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے۔ ویجینسمس کی تشخیص کیسے ممکن ہے؟ شدید درد کی وجہ سے جنسی تعلق بننا ناممکن ہوتا ہے۔ خواتین کو درد کے ساتھ شدید جلن بھی محسوس ہو سکتی ہے جبکہ مرد حضرات کو محسوس ہو گا کہ سامنے ویجائنا نہیں، کوئی سیمنٹ سے بنی دیوار ہے۔ شدید درد کی وجہ سے ڈاکٹر کے لیے معائنہ کرنا بھی ممکن نہیں ہوتا۔ درد اور خوف سے جنسی تعلق کی خواہش ختم ہو جاتی ہے۔ یہ یاد رہے کہ ان تمام علامات میں مریضہ کا شعوری عمل دخل نہیں ہوتا۔
ویجائنل مسلز اپنے طور پہ اس طرح کا رد عمل دیتے ہیں۔ ویجینسمس کی وجوہات ؛ کوئی نہیں جانتا کہ اصل وجہ کیا ہے؟ کچھ لوگ اسے ابتدائی جنسی تعلق سے وابستہ خوف اور درد سے جوڑتے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ خوف جنسی تعلق کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے یا جنسی تعلق سے پہلے ہی خوف جنم لے چکا ہے۔ علاج میں سب سے پہلے ورزش کی ہدایت کی جاتی ہے جس میں سب سے پہلے kegal ورزش آتی ہے۔ ویجائنا کے گرد مسلز کو سکیڑنا بالکل ویسے جب پیشاب روکنے کی کوشش کی جائے۔
ابتدا میں یہ ورزش ایک بار میں بیس مرتبہ کی جاتی ہے اور ہر بار کے سکڑاؤ کو دس سیکنڈ کے لیے روک کر پھر مسلز کو چھوڑا جاتا ہے۔ یہ ورزش دن میں جتنی بار بھی کی جائے کم ہے۔ کچھ دن کیگل کرنے کے بعد ایک انگلی ورزش کے دوران ویجائنا میں ڈال کر آہستہ آہستہ آگے بڑھائی جاتی ہے۔ خیال رہے کہ ناخن کٹے ہونے چاہئیں اور انگلی پہ کوئی لوشن لگا لیا جائے۔ انگلی کے بعد اگلی باری ویجائنل cones کی ہے۔ پلاسٹک یا سٹیل سے بنی ہوئی چھوٹی چھوٹی تکون چیزیں ویجائنا میں ڈال کر پندرہ منٹ تک رکھی جاتی ہیں پھر ان کا دورانیہ بڑھایا جاتا ہے۔ خوف اور انگزائٹی دور کرنے کے لیے سائیکو تھیراپی سے مدد لی جا سکتی ہے۔ ویجینسمس ایک صبر آزما صورت حال ہے اور صبر و سکون ہی اس سے نکلنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایک مثالی عورت کیسی ہونی چاہیے
یہ بھی پڑھیے:
اسقاط حمل میں عورت پر کیا گزرتی ہے؟۔۔۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
کاظمی اینڈ سنز عرف سترہ برس کا بیٹا۔۔۔ ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر