دسمبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

28 دن میں سب نکل جائیں گے؟۔۔۔||محمد حنیف

یہ مت یاد کروانا کہ حکمنامے میں تو صرف غیر قانونی تارکین وطن لکھا گیا ہے لیکن اس بار نشانہ صرف افغان مہاجر اور ان کی وہ نسلیں ہیں جنھوں نے کابل قندھار صرف کہانیوں میں سُنا ہے اور وہ خالصتاً پاکستان کی ’جم پل‘ ہیں۔

محمد حنیف

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حکم نامہ جاری ہوا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطنوں 28 دن کے اندر اندر پاکستان چھوڑ دو، ورنہ۔۔۔

اگر بچے سکول میں پڑھتے ہیں تو سکول والوں کو بتا دو، اگر اتنے غریب ہو کہ بچے کسی ورکشاپ، کسی دکان میں کام کرتے ہیں تو آخری ہفتے کی تنخواہ وصول کر لو، اگر بہت ہی زیادہ غریب ہو اور بچے کچرا اٹھاتے ہیں تو کسی کو کچھ بتانے کی ضرورت نہیں، کچرا اٹھانے والے کچھ اور بھی آ جائیں گے۔

اگر خود کہیں نوکری کرتے ہو تو نوٹس دے دو، اگر اتنے خوش قسمت ہو کہ اپنا گھر بنا لیا تھا تو کسی پراپرٹی ڈیلر کے ہاتھ چابیاں دو اور اونے پونے پیسے پکڑ لو، اگر کرائے کے گھر میں رہتے ہو یا کسی کچی بستی میں بسیرا ہے تو اپنی آخری جمع پونجی کسی پک اپ، کسی ٹرک والے کو دو، سامان لادو اور یہاں سے نکل جاؤ۔

اگر پلے کوئی پیسہ نہیں تو شاید بیگم یا کسی بچی کے پاس بالیاں ہوں گی وہ بیچو، موٹرسائیکل یا سائیکل کا بھی کچھ نہ کچھ مل ہی جائے گا۔ اگر سب کچھ بیچ کر بھی واپسی کا سفر نہیں کر سکتے تو بھی جیب میں کچھ پیسے رکھو۔

پولیس والے، سکیورٹی ایجنسیوں والے اور اب نادرا والے بھی تمھاری تلاش میں ہیں، جب وہ تمھاری جھونپڑی تک پہنچیں تو وہ پیسے اُن کی جیب میں منتقل کرنا، پیروں کو ہاتھ لگانا، پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانا، اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کا واسطہ دینا، ہو سکتا ہے اُن کے دل میں رحم آ جائے اور وہ تمھاری جھونپڑی چھوڑ کر تمہارے ہمسائے اور اس کے بچوں کو اٹھا کر لے جائیں۔

کبھی یہ نہ کہنا کہ میں تو پیدا ہی اِسی دھرتی پر ہوا تھا، جس ملک میں تم مجھے واپس بھیج رہے ہو اسے تو میں نے کبھی دیکھا ہی نہیں، صرف ماں باپ سے اس ملک کی کہانیاں سنی ہیں اور ان میں سے بھی زیادہ تر ڈراؤنی ہیں۔ سُنا تھا اس ملک میں ایک قانون بھی موجود ہے کہ اگر آپ یہاں پیدا ہوئے ہیں تو آپ کے پاس یہاں رہنے کا قانونی حق موجود ہے۔

جب سرکاری ہرکارے تمہیں اس مملکت خداداد سے بے دخل کرنے آئیں تو پرانے قصے لے کر نہ بیٹھ جانا۔ یہ نہ یاد دلانا کہ ہمارے باپ دادا کا تو تم نے کُھلے بازوؤں کے ساتھ استقبال کیا تھا۔ کیا ہم نے تمھارے ساتھ مل کر سوویت یونین کو پاش پاش نہیں کیا تھا؟ کیا ہمارے افغان آباؤ و اجداد کو تم نے امت مسلمہ کا ہراول دستہ نہیں کہا تھا؟

یہ مت یاد کروانا کہ حکمنامے میں تو صرف غیر قانونی تارکین وطن لکھا گیا ہے لیکن اس بار نشانہ صرف افغان مہاجر اور ان کی وہ نسلیں ہیں جنھوں نے کابل قندھار صرف کہانیوں میں سُنا ہے اور وہ خالصتاً پاکستان کی ’جم پل‘ ہیں۔

یہ بھی مت کہنا کہ اس ملک میں لاکھوں بنگلہ دیشی بھی ہیں، جو بنگلہ دیش بننے سے بہت پہلے سے پاکستان میں موجود ہیں، انھوں نے نہ کبھی ملک سے غداری کی، نہ دہشت گردی کی، نہ کوئی مذہبی جتھہ بنایا لیکن پھر بھی ان کی تیسری نسل کچی بستیوں میں بغیر شناختی کارڈوں کے ریاست کے ہاتھوں ذلیل و رسوا ہو رہی ہے۔

ہاتھ باندھ کر یاد دلانا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہو گا کہ کب سے پاکستان میں رہنے والے سارے افغان دہشت گرد، منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہو گئے۔ دہشت گرد اپنی کارروائی سے پہلے شناختی کارڈ نہیں لیتے، نہ ہی انھیں پاسپورٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ یاد مت کرانا کہ جو طالبان رہنما پاکستان کی سرحدوں کے اندر مقیم تھے انھیں پاسپورٹ کہاں سے جاری ہوئے تھے۔

کیا سویت یونین کے بعد ہم نے افغانستان میں ایک دوسری سپر پاور امریکہ کو آپ کی مدد سے شکست نہیں دی۔ کیا ہم نے غلامی کی زنجیریں نہیں توڑیں، کیا آپ نے ہمارے لیے ’نصر من اللہ و فتح قریب‘ کی دعائیں نہیں دیں۔ کیا پاکستان کے طاقتور ترین جنرل اس فتح کا جشن منانے کابل کے انٹرکانٹینینٹل ہوٹل نہیں پہنچے اور کیمروں کے سامنے فاتحانہ مسکراہٹ کے ساتھ نہیں کہا کہ اب سب ٹھیک ہو جائے گا؟

ہمیں یہ مت یاد دلانا کہ ہم افغانستان سے اپنے گھروں، کھیتوں، شہروں، دیہاتوں کو چھوڑ کر اس لیے بھاگے تھے کہ آپ کے چہیتے طالبان ہمیں مارتے تھے، دھندہ نہیں کرنے دیتے تھے، بچیوں کو سکول نہیں جانے دیتے تھے۔ ہم نے بھاگ کر اپنے آباؤ و اجداد کی طرح یہاں پناہ ڈھونڈی اب طالبان آپ کی بات نہیں سنتے (کیونکہ وہ غلامی کی زنجیریں توڑ چکے) تو آپ پاکستان میں ہمارے ساتھ وہی کریں گے جو طالبان نے ہمارے ساتھ افغانستان میں کیا تھا۔

حکمنامہ جاری ہو چکا کہ 28 دن میں پاکستان چھوڑ دو ورنہ۔۔۔ ایسے حکمناموں کا جواب ہم نے پہلے بھی سُن رکھا ہے: ’اگر نہ چھوڑیں تو۔۔۔‘

( بشکریہ : بی بی سی اردو )

 محمد حنیف کی مزید تحریریں پڑھیں

About The Author