دسمبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا جاگیرداروں کی سوچ تبدیل ہو گی؟۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے پرسویڈن کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔پوری دنیا کے مسلمانوں کی طرف سے سویڈن سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اس دلدوز واقعہ کے ملزمان کو سخت ترین دی جائے اورکیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ سینٹ کے ڈپٹی چیئرمین محمد مرزا آفریدی نے تجویز دی ہے کہ ملک میں 9نئے صوبے بنائے جائیں ۔ اس پر سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرے دور میں سینٹ سے سرائیکی صوبے کا بل دو تہائی اکثریت سے پاس ہوا جس کا مطلب ایک آئین ساز ادارے سے صوبے کی منظوری تھی ۔ پنڈورا بکس کھولنے کی بجائے اسی آئینی عمل کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ضرورت ہے ۔مخدوم سید یوسف رضا گیلانی جو بات کر رہے ہیں یہی بات ان کو اپنی دور حکومت میں پوری کرنی چاہیئے تھی۔ بعد ازاں عمران خان کی حکومت نے وسیب کے کروڑوں افراد سے صوبے کے نام پر دھوکہ کیا مگر آج تو (ن) لیگ اور پیپلز پارٹی ایک دوسرے کے اتحادی ہیں ۔ کیااسی اسمبلی سے صوبے کا بل پاس ہوگا ؟ایک سوال یہ بھی ہے کہ وسیب کے جاگیردار کی سوچ تبدیل ہوگی ؟ وسیب کے جاگیرداروں کی ایک لمبی فہرست ہے جو قیام پاکستان سے لیکر کسی نہ کسی حوالے سے بر سر اقتدار چلی آ رہی ہے ۔ ابھی کل کی بات ہے کہ ملک رفیق رجوانہ پنجاب کے گورنر تھے اور سردار عثمان خان بزدار پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے ۔ جب ہم لاہور جاتے ہیں تو ہمیں یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ آپ کے اپنے علاقے کے جاگیردار ہمیشہ بر سر اقتدار رہے ، اگر انہوں نے اپنے علاقے کے لئے کوئی کام نہیں کیا تو آپ ان سے کیوں نہیں پوچھتے اور اگر لاہور کے میاں برادران بر سر اقتدار آئے اور انہوں نے اپنے لاہور کیلئے ترقیاتی کام کئے تو آپ کو حسد نہیںکرنا چاہئے ۔ کیا ان کی یہ بات غلط ہے ، اس کا جواب جاگیردار سیاستدانوں کو خود دینا چاہیئے ۔جاگیردار ہمیشہ اقتدار کے مراکز کا طواف کرتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ سرائیکی وسیب کے مالدار اور جاگیردار لاہور ، اسلام آباد ، کراچی اور پشاور وغیرہ میں کوٹھیاں بنانا پسند کرتے ہیں ۔ صوبے کے فوائد کے بارے میں یہ بتانا ضروری ہے کہ اس میں پنجاب کا بھی نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہے ۔ چھوٹے صوبوں کا احساس محرومی ختم ہوگا اور پنجاب سے چھوٹے صوبوں کی محبت میں اضافہ ہو گا ۔محروم اور پسماندہ وسیب کا بھی فائدہ ہے کہ صوبہ بننے کے ساتھ وسیب کے تعلیم یافتہ اور مالدار لوگ بھی پشاور ، لاہور کی بجائے اپنے وسیب میں رہنا پسند کریں گے اور ہمار اپنا صوبائی سیکرٹریٹ اور سول سروس ہوگا۔ جووسیب کی ترقیاتی پروگرام تربیت دے کر مکمل کرے گا اور اس طرح وسیب کے سارے مسئلے حل ہونگے۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ سی ایس ایس میں ہمارا کوٹہ الگ اورپبلک سروس کمیشن ہوگا ۔جاگیردار یہ بات نہیں سمجھیں گے اور نہ ہی ان کو عقل آئے گی اور وہ اسمبلی میں بھی چپ کا روزہ نہیں توڑیں گے مگرآج کا پڑھا لکھا نوجوان سمجھتا ہے کہ صوبہ بننے سے سرکاری اور نیم سرکاری محکموں میں نوکریاں صرف وسیب کے لوگوں کو ملیں گی اور کسی وسرے علاقے کے لوگ قبضہ نہ کر سکیں گے ۔ صوبہ بنے گا تو صوبائی محکمے ہمارے لوگوں کے لئے ہونگے۔ فارن سروسز میں حصہ ملے گا اور ہمارا اپنا علیحدہ صوبائی بجٹ ہوگا جو صرف سرائیکی وسیب پر خرچ ہوگا۔ پانی کے وسائل میں بھی برابر حصہ ملے گا۔ صوبے کے ساتھ وسیب میں زرعی آمدن ، دولت اور وسائل وسیب کی ترقی کیلئے خرچ ہونگے۔ ایسی ترقی کا کوئی فائدہ نہیں جس سے سوچ کے فاصلے کم ہونے کی بجائے بڑھ جائیں ۔ دراصل ترقی وہ ہوتی ہے جو سب کیلئے ہو۔ وسیب میں یونیورسٹیاں ، کیڈٹ کالج اور اعلیٰ تعلیمی ادارے بننے، ٹیکس فری انڈسٹریل زون اور انڈسٹری قائم ہونے سے بے روزگاری ختم ہوگی۔ یہاں رہنے والے سرائیکی ، پنجابی ، پٹھان، مہاجر بھائی بھی برابر فائدہ اٹھائیں گے۔ صوبہ بننے سے وسیب کے لوگوں کو ایک نئی شان اور ایک نئی پہچان ملے گی ، ان کو صدیوں بعد ایک بار پھر اقتدار اور اختیار حاصل ہوگا ، جس طرح غریب کو دوسروں کے محلات کی بجائے اپنی جھونپڑی میں سکون اور عافیت حاصل ہوتی ہے۔یہ بھی دیکھنے میں آیاہے کہ سرائیکی وسیب کے بہت سے لوگ ایک صوبائی یا قومی اسمبلی کی نشست کے ساتھ ساتھ کوئی سینیٹ کی ایک نشست لینے کیلئے کروڑوں روپیہ خرچ کر دیتے ہیں ۔ لیکن ان کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ سرمایہ اگر سرائیکی صوبے کے قیام کی جدوجہد پر خرچ ہو تو ان کو ایک تو کیا پوری اسمبلی مل سکتی ہے مگر مسئلہ پھر وہی ہے کہ یہاں شعور کی کمی ہے اور اس خطے کے جاگیردار تو 1400 سال پرانی سوچ رکھتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author