رمیض حبیب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے پیارے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں آپکو بہت سے مختلف کوٹھیوں کے نام سننے کو ملے ہوں گے۔ آج میں آپکو ایک ایسی کوٹھی کی جانکاری دینے جا رہا ہوں جس کے بارے میں ڈیرہ کے چند لوگ ہی جانتے ہیں جو آج ڈیرہ اسماعیل خان کی تاریخ میں کھو کر رہ گئی ہے جو اب تلاش کرنے پر بھی نہیں ملتی ۔
میرا ہمیشہ سے یہی شوق رہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان کی ایسی تاریخ کو تلاش کروں جو وقت کے ساتھ مٹی دھول میں کھو گئی ہو میں اس وقت کی دھول کو صاف کر کے اپنے ہم وطنوں کو اس گم شدہ تاریخ سے روشناس کرواں یہ نیلی کوٹھی بھی تاریخ کی ایک گمشدہ کڑی ہے ۔
گزٹئیر 83 – 1884 کے مطابق جب ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کو 1849 میں انگریز سکھ جنگ کے بعد حاصل کر لیا گیا تو پھر ڈیرہ اسماعیل خان کو اپنی موجودہ شکل میں 1861 میں ترتیب دیا گیا ۔ اس وقت پہلا ڈپٹی کمشنر ٹیلر ایس بی تھا۔
ڈیرہ کے اُرواری علاقے برٹش حکومت ضم ہونے سے قبل دیوان ساون مل کی حکومت کا حصہ تھے ‘ جبکہ دریا پار کا علاقہ ( ڈیرہ , کلاچی , پہاڑپور ) دیوان دولت رائے کے پاس تھا سب سے پہلے دریا کی تحصیل بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے اضلاح بنائے گئے ۔
جب ڈیرہ اسماعیل خان کا انتظام ڈپٹی کمشنر صاحب کے سپرد ہوا تب ڈیرہ میں رہائش کیلئے ان کے گھر , کوٹھیاں , بنگلے , چرچ ,ہسپتال , دفاتر وغیرہ تعمیر کرائے گئے ان کی مدد کے لئے اور بھی حاکم موجود رہتے تھے۔
اس نیلی کوٹھی کا بھی کچھ ایسا ہی واقعہ ہے۔
تاریخ نیلی کوٹھی :
نیلی کوٹھی کو 1895 سے لئے کر 1900 کے درمیان میں تعمیر کیا گیا ۔یہ تصویر جو آپ دیکھ رہے یہ 1924 کی ایک انگریز نے اپنے کمرے سے لی تھی اس وقت کے ڈپٹی کمشنر ڈیرہ لیفٹیننٹ کرنل سی , ای , بروس ہوا کرتے تھے۔ اور ایچ , این بولٹن اس وقت کے چیف کمشنر تھے
تب نیلی کوٹھی 1924 میں ایولین برکلے ہاویل (ای بی ایچ) ریذیڈنٹ کی رہائش گاہ آئی ۔
جو پہلے پہل اپنی فمیلی کے ہمراہ اس نیلی کوٹھی میں رہائش پزیر ہوئے تب چھوٹا بچہ (جارج) بھی ایولین برکلے ہاویل (ای بی ایچ) کے ہمراہ تھا۔
یہ نیلی کوٹھی ایولین صاحب کی سرکاری رہائش گاہ تھی۔ اس وقت کوٹھی کو انگریز افیسروں کی ریذیڈنٹ ہاوس کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ جب کے ہمارے پرانے لوگ اسکو نیلی کوٹھی کے نام سے بلایا کرتے تھے کیونکہ کوٹھی کے کمروں اندر کا رنگ نیلا ہوا کرتا تھا۔
اس کوٹھی کا کل رقبہ 200 کنال تھا جب کے کوٹھی چھوٹے سے رقبے میں بنائی گئی اس چھ بڑے بڑے حال کمرے میں تعمیر کیا گیا جو زمین سے تقریباْ 25 فٹ بلند تھے اس کی چھتوں کا سامان اس وقت UK سے منگوایا گیا اور دیواریں دو فٹ موٹی بنائی گئی تھیں۔
جب کہ دیواروں پر گوبھری سے لِپائی کی گئی تاکہ کمرے ٹھنڈے رہیں کیونکہ انگریز ٹھنڈے علاقوں سے آئے تھے۔
گوبھری مٹی , گوبھر , اور ریت سے تیار کی جاتی تھی جن کو دیواروں کے باہر سے لیپا جاتا تھا۔
تقسیم کے بعد :
تقسیم کے بعد جب ہندوستان حصوں میں بٹ گیا اور انگریز یہاں سے چلے گئے تو نیلی کوٹھی خالی ہو گئی. تب ڈگری کالج نمبر 1 نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ یہ کوٹھی کالج کو دی جائے ۔ اس وقت کالج کے حق میں کوٹھی کے مطالبہ کرنے والے بشیر گوہر ہیڑکلرک صاحب تھے۔
جب نیلی کوٹھی کالج کو مل گئی تو یہاں باقاعدہ کلاسز شروع کر دی گئیں تھی اور یہاں پنجاب سے آئے پروفیسز رہائش پزیر تھے۔
یاد رہے کہ ڈیرہ شہر کے پرانے لوگوں اس نیلی کوٹھی سے بہت سی یادیں وابستہ ہے اگر کسی کے پاس مذید معلومات ہو تو شئر کر سکتا ہے ۔
( نوٹ یہ تصویر اسد بخش اعوان کے تعاون سے ہم سب کو دیکھنے کو ملی ہے )
تعاون کا بہت شکریہ اسد اعوان , شوکت علی جان صاحب
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی