یاسر جواد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی ضعیف آنکھوں میں اپنی تہذیب کی چمک ہے جس کی اب محض چمک ہی باقی ہے۔ ہم نے آپ کی تہذیب کو سنبھال رکھا ہے۔ ہم آپ کی زبان کے امین ہیں۔ آپ نے تونسہ یا حویلی لکھا، پشاور اور مردان، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے لوگوں کو اُن کی اوقات یاد دلانے والی ذہنیت کو صحیح تمکنت عطا کی ہے۔
میڈم آپ ہماری اُستاد ہیں، ہم آپ کے ہونٹوں سے ٹپکے ہوئے شہد جیسے الفاظ کی شدت سے بہرہ ور ہونے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں اپنا آپ بہت بے وقعت لگتا ہے۔
آپ کی چٹپٹی روحانیت اور آپ کی تہذیب پرستی پتا نہیں ہمیں کب سمجھ آئے گی؟ آپ نے ہمیشہ نہایت محبت سے ہمیں سمجھایا ہے کہ ہم کتنے گھٹیا، اُجڈ اور گنوار ہیں۔ اور یہ گنوار لفظ بھی تو آپ کی تہذیب کا ہی تخلیق کردہ ہے نا! گنوار، یعنی گاؤں میں رہنے والا۔
میڈم آپ دُکانداروں کی تہذیب کا ڈھول پیٹتی ہیں، آپ کو سروتا (چھالیہ کترنے والا آلہ) اور پان دان یاد آتا ہے۔ یہ گنوار پنجابی کیا جانیں آپ کی تہذیب کی شانیں۔ یہ تو گھٹیا لوگ ہیں جنھیں کیلے کا بھاؤ تاؤ بھی نہیں کرنا آتا۔ اور یہ پشتون عرف پٹھان! انھیں آپ کے پیش رو اشفاق احمد اور دیگر نے محض سکیورٹی گارڈ اور ڈرائیور بنا کر صحیح ان کی اوقات یاد دلائی تھی۔
میڈم، آپ کی گفتگو کی شیرینی میں تہذیب کی مٹھاس ہے۔ آپ کا قورمہ اور قوام، آپ کے لہجے کی لجاجت، آپ کے سفاک قہقہے کا قہوہ کب اِن احمق پنجابیوں اور بلوچوں، سندھیوں اور پختونوں کو اچھا لگے گا۔ میڈم آپ سراسر تہذیب ہیں۔
اور اوپر سے روحانیت کا تڑکہ! واہ وا۔ آپ واقعی اُستاد ہیں۔ اللہ آپ کو لمبی زندگی دے۔ کئی گنوار تہذیبوں کی زندگیاں آپ کی بھینچی ہوئی مسکراہٹ پر قربان۔ آپ پر ہماری گھٹیا زبانیں اور ہمارے جذبے سبھی کچھ قربان۔ اللہ آپ کو ہمیشہ ریاست کے رتھ پر سوار رکھے۔
میڈم، آپ کے گلے میں یہ ادارے کے شناختی کارڈ کا پٹکا اور ٹوپی بھی خوب ہے۔ میڈم آپ بہت اچھی لگ رہی ہیں۔ جیتی رہیں اور ہمیں ہمیشہ عقل اور تنقیدی سوچ سے دُور کرتی رہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی
خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی
ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر