محمد عامر خاکوانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج بہت مصروف دن گزرا تھا،گیارہ بجے سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو اسی میں الجھ گئے ، پوسٹیں وغیرہ۔ کچھ نجی مصروفیت بھی تھی۔
پھر سپریم کورٹ کی سٹیٹمنٹ پڑھ کر سوشل میڈیا بلاگ لکھا۔ ایک عدد ویڈیو بھی بنا کر فیس بک پر ڈالی اور پھر بھاگم بھاگ ایکسپو سنٹر پہنچا۔
اہلیہ کا اصرار تھا کہ میں پہلے دن ساتھ جا کر آپ کی کتاب باقاعدہ خریدوں گی۔ بیٹی اور چھوٹا عبداللہ بھی ساتھ ہولیا، میرے چچا صادق خان خاکوانی خاص طور سے مظفر گڑھ سے آئے تھے ۔ انہیں بھی ساتھ لیا۔
اس دوران کئی دوستوں کے میسج اور فون کالز آئیں کہ ہم ایکسپو سنٹر آئے ہیں اور آپ موجود نہیں۔ ان سب سے معذرت کی۔
آٹھ بجے کے قریب ایکسپو سنٹر پہنچا۔ سیدھا بک کارنر جہلم کے سٹال پر پہنچا۔ گگن شاہد وہاں موجود تھے، اپنے مخصوص پرتپاک انداز میں ملے اور ہنس کر کہنے لگے کہ پہلی اپنی دلہن یعنی کتاب وازوان کو دیکھ لیں۔
کتاب دیکھی، ورق گردانی کی، بہت خوب شائع ہوئی ہے، ماشااللہ ۔ میں نے زنگار اور زنگار نامہ دونون میں موضوعاتی فہرست کی طرح ڈالی تھی۔ اس بار بھی ایسا ہی کیا۔ بہت عمدہ لگ رہی ہے۔ صرف فہرست دیکھنے سے پڑھنے والے کو اندازہ ہوجاتا ہے کہ کتاب میں کیا کچھ ہے اور اس میں اس کی مرضی اور پسند کی چیزیں کہاں کہاں ہیں۔
معروف لکھاری، مترجم یاسر جواد موجود تھے۔ بک کارنر نے ان کی خودنوشت کہانی کی کہانی شائع کی ہے۔ کتاب لی ، مگر ابھی ورق گردانی ہی کی ہے، خوب لگ رہی ہے۔
علی اکبر ناطق کی خودنوشت آباد ہوئے، برباد ہوئے بھی اس بار چھپی ہے۔ ناطق منفرد لکھاری ہے، مجھے امید ہے کہ اس کی خودنوشت بھی اس کے ناولوں کی طرح پزیرائی حاصل کرے گی، بہت دلچسپ لگ رہی ہے۔ اس پر الگ سے تبصرہ کروں گا۔
ایکسپو سنٹر میں پہلے دن زیادہ رونق نہیں ہوتی، تاہم آج بھی کتابوں کے خریدار موجود تھے ۔ کچھ لوگوں ، خاص کر نوجوانوں نے میری کتاب وازوان خریدی اور دستخط کرائے۔ زنگار بھی بک کارنر نے ہی چھاپی ہے تو انہوں میں سے چند ایک نے زنگار بھی لے لی۔
واوان لگ بھگ پونے چار سو صفحات پر مشتمل ہے، کاغذ عمدہ ہے مگر خاصی لائٹ ویٹ کتاب ہے۔ ٹائٹل بہت خوبصورت ہے۔ کتاب امید ہے احباب کو پسند آئے گی۔
اس کی قیمت اٹھارہ سو روپے ہے تاہم کتاب میل میں تیس فیصد رعایت سے ملے گی، یعنی بارہ سو روپے میں۔
میں نے کوشش کی ہے کہ وازوان میں منتخب تحریریں ہوں، کالموں سے ہٹ کر بھی کچھ غیر مطبوعہ مواد اس میں شامل کیا ہے، کچھ بلاگ بھی ڈالے ہیں جن کامتن فیس بک پرنہیں آیا۔ اس لحاظ سے اسے صرف کالموں کا مجموعہ نہیں کہہ سکتے۔
اس میں بعض ایسی سیریز بھی شامل ہیں جنہیں بہت زیادہ پزیرائی ملی، جیسے عسکریت پسندی پر سیریز، جیسے سیاسی تاریخ کے ان کہے واقعات، جیسے فلم پر سیریز، جیسے عربی ادب اور حکایات ، جیسے عظیم کتابوں پر لکھے کالم، جیسے نقطہ نظر کے نام سے بعض نظریاتی تحریریں، بعض مثبت تعمیری ترغیب آمیز کالم بھی شامل کئے۔ یہ سوچ کر کہ پڑھنے والے کی زندگی پر مثبت اثر پڑے۔
یوں سمجھ لیں کہ میری پہلی کتاب زنگار اور دوسری زنگار نامہ سے یہ زیادہ متنوع ہے ، اس کا کینوس بہت وسیع ہے۔ نام بھی اسی وجہ سے وازوان رکھا کہ مجھے یوں لگا تھا جیسے روایتی کشمیری دسترخوان میں مختلف ذائقے کی متعدد ڈشز ہوتی ہیں، اس کتاب میں بھی مختلف ذائقے اور رس والے کالم، بلاگ، تحریریں ہیں۔
میں ان شااللہ کل شام ایکسپو سنٹر میں چکر لگائوں گا۔ ممکن ہے دوپہر کو وہاں جائوں اورپھر شام چھ سے آٹھ نو بجے تک۔
جمعہ ، ہفتہ ، اتوار بھی ان شااللہ شام پانچ سے آٹھ نو بجے تک ایکسپو سنٹر میں ہوگا۔
احباب سے ملاقات ہوسکتی ہے۔ سلامت رہیں، خوش رہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر