سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا الیکشن کی تاریخ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی
سپریم کور ٹ نے اٹارنی جنرل سمیت دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے
اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹسز جاری
الیکشن کمیشن، وفاقی، پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت کو نوٹسزجاری
سپریم کور ٹ نے صدر، چاروں صوبوں کے گورنرز کو بھی نوٹسز جاری کردیئے
پاکستان بار کونسل ، صدر سپریم کورٹ بار کو بھی عدالتی معاونت کے لیے نوٹسز
سماعت میں صدر سپریم کورٹ بار کسی فریق کی طرف سے پیش ہورہے ہیں، اٹارنی جنرل
ہمارے سامنے 3 معاملات ہیں،چیف جسٹس عمر عطابندیال
ہماری درخواست زیر التوا ہے اسے بھی ساتھ سنا جائے،وکیل پی ٹی آ ئی علی ظفر
سیکشن 57 کے تحت صدر مملکت نے انتخابات کا اعلان کیا،چیف جسٹس عمر عطابندیال
الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں چیزیں واضح نہیں،چیف جسٹس عمر عطابندیال
دیکھنا ہے اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد الیکشن تاریخ دینے کا اختیار کس کو ہے،چیف جسٹس
ہمارے سامنے ہائیکورٹ کا 10 فروری کا آرڈر سامنے تھا ،چیف جسٹس عمر عطابندیال
ہمارے سامنے بہت سے فیکٹرز تھے جن کی بنیاد پر از خود نوٹس لیا،چیف جسٹس
ہائیکورٹ میں لمبی کارروائی چل رہی ہے،وقت گزرتا جار ہا ہے، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے صرف آئینی نکتہ دیکھنا ہے اور اس پر عملدرآمد کرانا ہے،چیف جسٹس
سپریم کورٹ آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گی،چیف جسٹس
انتہائی سنگین حالات ہوں تو انتخابات کا مزید وقت بڑھ سکتا ہے،چیف جسٹس
ہم نے آئین کو دیکھنا ہے اس پر عمل درآمد ہورہا ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
ہمارے سامنے 2درخواستیں تھیں اور سمپل تھا کہ وہ سنتے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
سماعت آئندہ ہفتے کریں گے اس وقت ہم نوٹس جاری کرتے ہیں،چیف جسٹس
کچھ سوال دونو ں اسمبلی کے اسپیکرز نے اپنی درخواستوں میں شامل کیے ہیں،چیف جسٹس
20فروری کو صدر کے انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد صورتحال بدل گئی،چیف جسٹس
دورخواستیں ہیں وہ اب آ وٹ ڈیڈڈ ہوگئی ہیں ، اس پر وضاحت کی ضرورت ہے،چیف جسٹس
ہماری درخواست زیر التوا ہے اسے بھی ساتھ سنا جائے،وکیل تحریک انصاف علی ظفر
آرٹیکل 224 کہتا ہے 90 روز میں انتخابات ہونگے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
وقت جلدی سے گزر رہا ہے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
ہائیکورٹ میں معاملہ زیر التوا تھا مگر کوئی فیصلہ نہیں ہو پارہا تھا،چیف جسٹس
میرے ازخود نوٹس سے متعلق کچھ تحفظات ہیں،جسٹس جمال مندوخیل
انتحابات کا ایشو پر وضاحت طلب ہے، ہم اردارہ رکھتے ہیں سب کو سنیں،چیف جسٹس
ہم نے آئندہ ہفتے کا شیڈول منسوخ کیا تاکہ یہ کیس چلا سکیں،چیف جسٹس
ہمارے سامنے دو اسمبلیوں کے اسپیکر درخواست ہیں، جسٹس جمال مندوخیل
ازخود نوٹس جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے نوٹ پر لیا گیا،جسٹس جمال مندوخیل
کیس میں چیف الیکشن کمشنر کو بھی بلایا گیا جو کہ فریق نہیں ہے، جسٹس جمال مندوخیل
وقت کی کمی کی وجہ سے زیادہ لمبی سماعت نہیں کرسکتے،چیف جسٹس عمر عطابندیال
ہمارے سامنے یہ تجویز آئی ہے کہ ہم کل بھی سماعت کریں،چیف جسٹس عمر عطابندیال
کل کیس کی سماعت نہ کریں اٹارنی جنرل کی عدالت سے استدعا
کل ہم محدود سماعت کریں گے ، اس میں کہیں گے کہ تیاری کرکے آئیں ،چیف جسٹس
یہ ٹائم باونڈ کیس ہے اس میں انتخابات کرانے کا ایشو ہے، شعیب شاہین
اگر عدالت فیصلہ دیتی ہے تو سب سیاسی جماعتیں فائدہ حاصل کرینگی،جسٹس اطہر من اللہ
ازخود نوٹس میں اگر فیصلہ انتخابات کرانے کا آتا ہے تو سب کو ہو فائدہ ہوگا، شعیب شاہین
جمہوریت میں سیاسی جماعتیں حکومت بناتی ہیں،جسٹس منیب اختر
میرے خیال میں تمام سیاسی جماعتوں کو سننا چاہیے،جسٹس منیب اختر
سیاسی جماعتوں اور حکومت کو قانونی موقف دینا چاہیے اس لیے بلایا جاسکتا ہے،وکیل
یہ ایک اہم ایشو ہے ،اس کا مقصد ٹرانسپرنسی اور عدالتوں پر اعتماد کی بات ہے،جسٹس اطہر من اللہ
لاہور ہائیکورٹ میں جو کیس چل رہے ہیں ان کا ریکارڈ طلب کیا جائے، وکیل اظہر صدیق
ہمارے سامنے 2 درخواستیں آئیں،سپریم کورٹ
درخواستوں میں گورنرز کی جانب سےالیکشن اعلان نہ کرنے کو چیلنج کیا گیا،عدالت
جب اسپیکرز نے درخواست دی اس وقت صدر اور الیکشن کمیشن میں خط وکتابت شروع ہوئی، عدالت
صدر نے 20 فروری کو 9 اپریل کو انتخابات کرانے کی ہدایت کی ،سپریم کورٹ
ہائیکورٹس نے الیکشن تاریخ کے لیے گورنرز سے ڈسکس کرنے کی ہدایت کی ،سپریم کورٹ
گورنز نے اس آرڈر پر تحفظات کیا اور انٹراکورٹ اپیل دائر کی گئی ،سپریم کورٹ
انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی تاریخ 27 فروری ہے، سپریم کورٹ
پشاور ہائیکورت میں ایسے ہی کیس کی سماعت 28 فروری کو ہے، عدالت
انتخابات کی تاریخ کا معاملہ ابھی تک سب جوڈس ہے، عدالت
آئین کے مطابق الیکشن اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد 90 دن میں کیے جانے ہیں، عدالت
از خود نوٹس میں کچھ سوالات الیکشن کمیشن ایکٹ 27 اور 28 سے متعلق اٹھائے گئے،عدالت
عدالت نے3 سوالات کا جائزہ لینے کا کہا ،سپریم کو رٹ
جسٹس اطہر من اللہ کے سوال کو ان سوالات میں شامل کیا جائیگا، عدالت
اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرلز کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹسز جاری
الیکشن کمیشن، وفاقی، پنجاب اور خیبر پختونخوا حکومت کو نوٹسزجاری
سپریم کور ٹ نے صدر، چاروں صوبوں کے گورنرز کو بھی نوٹسز جاری کردیئے
پاکستان بار کونسل ، صدر سپریم کورٹ بار کو بھی عدالتی معاونت کے لیے نوٹسز
سماعت میں صدر سپریم کورٹ بار کس فریق کی طرف سے پیش ہورہے ہیں، اٹارنی جنرل
سماعت پیر کو رکھی جائے، اٹارنی جنرل کی عدالت سے استدعا
جسٹس جمال مندوخیل نے ازخود نوٹس پر تحفظات کا اظہار کیا،آرڈر میں شامل کرتے ہیں ، عدالت
یہ ایک آئینی سوال ہے، اس کو آئین کے طریقے سے حل کیا جانا چا ہیے، جسٹس اطہر من اللہ
کچھ آڈیو زسامنے آئی ہیں،عابد زبیری ججز کے حوالے سے بات کر رہے ہیں، جسٹس جمال خان مندو خیل
ان حالات میں میری رائے میں یہ کیس 184/3کا نہیں بنتا، جسٹس جمال مندوخیل
ہم نے اس کیس میں آئینی شق پر بات کر رہے ہیں، جسٹس اطہر من اللہ
پہلا سوال یہ ہوگا کہ اسمبلی آئین کے تحت تحلیل ہوئی یا نہیں، جسٹس اطہر من االلہ
دوسرا سوال یہ ہے کہ اسمبلی کی تحلیل کو بھی 184/3 میں دیکھنا چاہیے، جسٹس اطہر من اللہ
کیا پنجاب اورخیبرپختونخوا کی اسمبلیاں آئین کے مطابق تحلیل کی گئیں،جسٹس اطہر من اللہ
ہم اس سوال کو بھی عدالتی کارروائی کا حصہ بناتے ہیں، چیف جسٹس پاکستان
کیا وجوہات کے بغیر تحلیل کی گئی اسمبلیاں دوبارہ بحال ہوسکتی ہیں؟جسٹس منصور علی شاہ
ہم اس سوال کو بھی عدالتی کارروائی کا حصہ بناتے ہیں، چیف جسٹس
ہوسکتا ہے عدالت بغیر وجوہات کے تحلیل کی گئی اسمبلیاں دوبارہ بحال کردے، جسٹس منصور علی شاہ
کیا وزیراعلیٰ سیاسی جماعت کے سربراہ کی ہدایات پر عمل کرنے کا پابند ہے،جسٹس منصور علی شاہ
عوام نے تو 5سال کیلئے اسمبلیوں کو مینڈیٹ دیا تھا، جسٹس منصور علی شاہ
ججز صاحبان کی طرف سے اٹھائے گئے تمام سوالات کو عدالتی کارروائی کا حصہ بناتے ہیں،چیف جسٹس
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ