ترکیہ اور شام میں شدید زلزلے نے تباہی مچا دی، 7.8 شدت کے زلزلے سے متعدد عمارتیں زمین بوس ہوگئیں جس سے ہلاکتوں کی تعداد 600 سے تجاوز کر گئی ہے، جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
شام میں اب تک 250 کے قریب افراد ہلاک جبکہ ترکیہ میں 100 سے زائد افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں۔
ترکی نے زلزلے کی تباہی کے پیش نظر ریاستی سطح پر ہنگامی صورتحال نافذ کر دی ہے۔ شہریوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنے موبائل فونز استعمال نہ کریں تاکہ امدادی رضاکار آپس میں رابطہ قائم کر سکیں۔
ماہرین کی جانب سے اس زلزلے کو ترکی اور شام میں حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا زلزلہ قرار دیا جا رہا ہے،
امپیریکل کالج لندن کے ماہر سٹیفن ہِکس نے بتایا کہ اس سے قبل ترکی میں دسمبر 1939 کے دوران 7.8 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 30 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہوئے تھے۔
زلزلے کا مرکز ترکیہ سے جنوب میں غازی انٹپ صوبے کے علاقے نرداگی میں تھا، جبکہ زلزلے کی گہرائی 17.9 کلومیٹر تھی۔ ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے جھٹکے ایک منٹ تک محسوس کیے گئے۔
زلزلے کے آفٹر شاکس ترکیے کے وسطی علاقوں میں بھی محسوس کئے گئے، جن کی شدت 6.7 ریکارڈ کی گئی، آفٹر شاکس تقریباً 11 منٹ بعد محسوس کئے گئے۔
زلزلے کے جھٹکے قبرص، یونان، اردن اور لبنان میں بھی محسوس کئے گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ترکیہ زلزلے سے نقصانات پر رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں برادر ملک ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ ہیں، پاکستان اپنے برادر ملک ترکیہ کے عوام اور حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گا ، ترکیہ نے ہر مشکل میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی کے بڑھتے واقعات پوری دنیا کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات اور موسمیاتی تبدیلیوں سے تباہی کسی ایک ملک یا خطے تک محدود نہیں رہی، وزیراعظم نے ترکیہ زلزلے میں جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس