نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چوہدری صاحب کا سال!||عاصمہ شیرازی

پرویز الہی کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں تاریخی عدالتی فیصلے میں منحرف ارکان کے ووٹ نہ گننے کو گننے میں بدلا گیا اور یوں چوہدری پرویز الہی پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔ عدالت نے پارلیمان کے اختیارات حاصل کیے اور اب نتیجتاً عدم اعتماد کی شق آئین میں بے عمل ہے۔

عاصمہ شیرازی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گزرا سال بھی کیسا سال تھا، اُمید، نا اُمیدی، آس اور یاس، وصال اور ملال کے درمیان یہ سال بھی گزر ہی گیا۔ سیاست میں ہنگامہ خیزی تو اب بھی نہ تھمی مگر غیر سیاسی ہنگامہ پروری قدرے کم ضرور ہوئی۔

گزرے سال میں سب کچھ تھا نہیں تھا تو ملال نہ تھا، گزرے ہوئے برسوں میں کیا کھویا کا سوال نہ تھا، کیا پایا کا حساب نہ تھا۔ بحیثیت قوم ہمارے ساتھ کیا ہوا اور کیا ہاتھ آیا؟ ہم معاشی طور پر کہاں کھڑے ہیں اور اگلے سال کہاں کھڑے ہوں گے یہ بھی نہیں معلوم البتہ چند عجیب ایسے واقعات ضرور پیش آئے جس نے اسے کچھ خاص بنا دیا۔

2022 نے آغاز میں ہی پاکستان کی سیاست میں اتھل پتھل پیدا کر دی تھی۔ جنوری کے سرد موسم میں اختلاف میں بٹی حزب اختلاف نے ایک صفحے پر اکھٹا ہونا شروع کیا۔ تقسیم کی سیاست خیر باد ہوئی تو اعتماد بڑھا اور یوں حزب اختلاف عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لے آئی۔

عمران خان کے تین سالہ دور حکمرانی سے اُکتائی اور ناکامی کا بوجھ اُتارنے کی کوشش کرتی عسکری اشرافیہ ’غیر سیاسی‘ ہونے کا اشارہ دے چکی تو سیاسی جماعتوں نے ہاتھ آئے موقع کو غنیمت جانا اور تاک کر نشانہ لگایا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار آئینی طریقے سے حکومت ختم ہوئی، حزب اختلاف حامل اقتدار ہوئی مگر انتقال اقتدار کا کٹھن مرحلہ پاکستان کی تاریخ کا ناقابل فراموش باب بن گیا۔

ملک کی اعلی عدالت نے صدر، وزیراعظم اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے اسمبلی توڑنے کے عمل کو غیر آئینی قدم قرار دیا اور سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اقتدار شہباز شریف کو منتقل ہوا۔

طویل ڈرامائی صورتحال شاید ہی کبھی سیاست میں رہی ہو جو سال 2022 کے حصے میں آئی۔ سائفر کہانی، امریکی سازش اور اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ گلیوں سے ہوتا ہوا باجوہ مخالف مہم پر منتج ہوا یعنی خاک وہیں پہنچی جہاں سے خمیر اُٹھایا گیا۔

اس سال کا اہم سیاسی واقعہ اور ایک عدد تجسس سے بھرپور ڈرامہ پنجاب میں حکومتوں کی تبدیلی در تبدیلی بھی تھا۔

حمزہ شہباز مختصر مدت کے لیے فلیٹیز ہوٹل میں منتخب ہونے والے پہلے وزیراعلیٰ بنے جبکہ وفاق کی طرح پنجاب میں بھی عدم اعتماد کے آئینی عمل کو فُٹ بال میچ بنا دیا گیا۔ بالآخر عدالت متحرک ہوئی اور حمزہ شہباز اور پرویز الہی میں جیت ’چوہدری‘ کی ہوئی۔

پرویز الہی کے وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں تاریخی عدالتی فیصلے میں منحرف ارکان کے ووٹ نہ گننے کو گننے میں بدلا گیا اور یوں چوہدری پرویز الہی پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہو گئے۔ عدالت نے پارلیمان کے اختیارات حاصل کیے اور اب نتیجتاً عدم اعتماد کی شق آئین میں بے عمل ہے۔

2022 میں آرمی چیف کی تعیناتی کا عمل بھی کسی جاسوسی ڈرامے سے کم نہ تھا۔ توسیع، تعیناتی، محلاتی سازشوں، سمریوں، دھرنوں کے درمیان ایک اہم تعیناتی نے ہونا تھا سو ہو گئی۔ جنرل عاصم منیر آرمی چیف بنے اور 29 نومبر کمان کی تبدیلی کا دن ثابت ہوا۔

اس سب میں جنرل باجوہ کی رخصتی اور جاتے جاتے ادارے کے غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ بھی اہم تھا۔ آئی ایس آئی چیف جنرل ندیم انجم کی اہم پریس کانفرنس اور کیمرے پر ادارے کی عدم مداخلت کی پالیسی کااعلان کسی طور کم اہمیت کا حامل نہیں۔ ادارہ غیر سیاسی ہوا یا نہیں، یہ بحث الگ مگر تاریخی بات ہے کہ یہ فیصلہ ہو گیا۔

اب جنرل باجوہ عمران خان کی توپوں کے دہانے پر ہیں، ہر روز اُن کے سیاسی ہونے کی گواہیاں کبھی عمران خان، کبھی پرویز الہی اور کبھی صدر مملکت سُنا رہے ہیں مگر جنرل باجوہ اس سال کی وہ شخصیت رہے جنھوں نے ہر طرف سے متنازعہ ہونے کا شرف پایا۔

اس سال میں جو جو بویا گیا وہ کاٹا گیا، البتہ سب سے زیادہ اگر کوئی کامیاب ہوا اور اگلے سال بھی امکانات اُنہی کے ہیں تو اُن کا نام ہے چوہدری پرویز الہی۔ چوہدری صاحب دس ووٹوں کے ساتھ سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلی بنے اور اکثریتی جماعت اُن کے ہاتھوں بے بس ہے۔ عدالت اُن سے آگے چلتی ہے اور تحریک انصاف اُن کے پیچھے، وہ ایسے مرد قلندر ہیں کہ بقول اقبال ’فرشتے جن کی نصرت کو، قطار اندر قطار اب بھی۔‘

دوستو! چوہدری صاحب بھاگوں والے ہیں اور بھاگ لگے رہن، سر سلامت رہن تو برسوں کے آنے جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، کوئی آئے یا جائے ہر سال ’چوہدری‘ کا سال ہے۔

عاصمہ شیرازی کے دیگر کالم بھی پڑھیے

 بشکریہ بی بی سی اردو ڈاٹ کام

About The Author