نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سندھی کلچرل ڈے !!!۔۔۔||ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ ملتان ، خان پور اور ڈیرہ اسماعیل خان سے نکلنے والے سرائیکی اخبار ڈینہوار جھوک کے چیف ایڈیٹر ہیں، سرائیکی وسیب مسائل اور وسائل سے متعلق انکی تحریریں مختلف اشاعتی اداروں میں بطور خاص شائع کی جاتی ہیں

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ روز سندھی ثقافت کا دن جوش و خروش سے منایاگیا ۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف ، تحریک انصاف سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان و دیگر قومی عمائدین نے بھی سندھی کلچر ڈے پر مبارکباد کے پیغام بھیجے۔ سندھ کے ہر گوٹھ ، ہر قصبے اور ہر شہر کے ساتھ ساتھ اندرون و بیرون ملک جہاں جہاں سندھی آباد ہیں ، یہ دن جوش و خروش سے مناتے ہیں ۔ سندھی کلچرل ڈے کی تقریبات میں حکومت سندھ کے وزرائ، سندھ کے سیاستدان اور عمائدین نے سندھی ثقافت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھی تہذیب کا شمار دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں ہوتا ہے ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق صدر آصف زرداری نے سندھی کلچرل ڈے شایان شان طریقے سے منانے کیلئے خود ہدایات جاری کیں اور سندھی حکومت نے فنڈز جاری کئے ۔ سندھ کابینہ کے وزراء نے پروگراموں میں شرکت کی ۔ وزیرا عظم اور دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بھی سندھ کلچر ڈے پر مبارکباد کا پیغام بھیجنے کے ساتھ ساتھ سندھی ثقافت کی شاندار لفظوں میں تعریف کی۔ کینیڈا کے وزیراعظم جٹسن ٹروڈ نے کینیڈا میں مقیم سندھیوں کو مبارکباد دی۔امریکی سفارت خانے میں بھی سندھی کلچرل ڈے منایا گیا اور جرمن قونصلیٹ نے مبارکباد دی ۔ سندھی میں قوم پرست جماعتوں کے علاوہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ( فنکشنل ) ، تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں نے بھی تقریبات میں حصہ لیا ۔ جو کہ خوش آئند بات ہے ۔ بلاشبہ عدم برداشت اور انتہا پسندی کے پر آشوب دور میں انسان دوستی پر مبنی ثقافتی اقدار کو پروموٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔دسمبرکے پہلے اتوار کو سندھی کلچرل ڈے منایا جاتا ہے ، سندھی کلچرل ڈے کس طرح وجود میں آیا؟ اسے جاننے کی ضرورت ہے ، واقعہ اس طرح ہے کہ سابق صدر آصف زرداری اقوام متحدہ سندھی اجرک اور سندھی ٹوپی پہن کر گئے تو ایک ٹی وی اینکر نے ان کے اس عمل کو غیر مہذب قرار دیا ۔جس پر سندھ میں احتجاج ہوا اور سندھیوں نے سندھی ٹوپی اور سندھی اجرک منانے کا فیصلہ کیا اور وہی دن ان کا کلچرل ڈے قرار پایا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اقوام متحدہ میں موجود مندوبین نے آصف زرداری کے لباس کی تعریف کی تھی جبکہ ٹی وی اینکر نے تعصب کی بنیاد پر زرداری کو تضحیک کا نشانہ بنایا اور حقیقت یہی ہے کہ کلچر بہت بڑی طاقت ہے ، پاکستان مختلف زبانوں اور مختلف ثقافتوں کا ایسا گلدستہ ہے جس کے رنگ و بو سے ہم دنیا کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ ثقافت ، انسان دوستی اور محبت کا دوسرا نام ہے ، ایک ثقافت دوسری ثقافتوں کا احترام کرتی ہے ۔ مگر ہمارے ہاں معاملہ اس کے برعکس ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ سندھی ، پنجابی ، پشتو ، بلوچی ،سرائیکی ، براہوی ، کشمیری تمام زبانیں اور تمام ثقافتیں اپنی اپنی جگہ پر قابل احترام ہیں ، ثقافتوں کے فروغ کے لئے صوبائی حکومتوں کو اقدامات کرنے چاہئیں ، پاکستان میں سندھ حکومت سندھی زبان اور سندھی ثقافت کے فروغ کے لئے سرکاری سطح پر اقدامات کرتی ہے ۔ 2 مارچ بلوچی کلچرل ڈے منایا جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں بلوچستان حکومت کو اقدامات کرنے چاہئیں ۔ اسی طرح 6 مارچ کو سرائیکی کلچرل ڈے منایا جاتا ہے ہے ۔ میں نے وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی توجہ خط کے ذریعے مبذول کرائی کہ جس طرح سندھ حکومت سندھی کلچرل ڈے مناتی ہے ، اسی طرح پنجاب حکومت کو بھی کلچرل ڈے منانا چاہئے اور پنجابی وسرائیکی اور پوٹھوہاری کے فروغ کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں ، یہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ صوبے کے لوگ جو ٹیکس دیتے ہیں تو ان کے احساسات و جذبات کا بھی احترام ہونا چاہئے ۔ کسی بھی خطے کی ثقافت میں زبان کو بہت زیادہ اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔ ثقافت کے اجزاء میں سے زبان بہت بڑا جز ہے ۔ سائنس کی دنیا میں زبان کو انسان اور انسان کو زبان کا نام دیا جاتا ہے ۔ زبان کی ترقی کیلئے اقدامات ہونے چاہئیں ۔ سندھ حکومت مبارکباد کی مستحق ہے کہ وہ سندھ کے آثار اور زبان و ادب کی ترقی کیلئے اقدامات کرتی ہے اور زبان و ثقافت کی ترقی کیلئے بہت سے ادارے قائم کئے گئے ہیں ۔ سندھ کے تعلیمی اداروں میں سندھی لازمی ہے ۔ دیگر صوبوں کو سندھ کی تقلید کرنی چاہئے ۔ زبان کی ترقی میں شاعروں ، ادیبوں اور فنکاروں کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ سندھی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی ؒ کی شاعری پر مشتمل ’’ شاہ جو رسالو ‘‘ آج بھی نہایت شوق اور محبت سے پڑھا اور سنا جاتا ہے ۔ ملتان کی بلیو ٹائلز پر مشتمل بھٹ شاہ میں آپ کا مقبرہ جو کہ 1754ء میں غلام شاہ کلہوڑا نے تعمیر کرایا ، آج بھی پورے سندھ کا قومی نشان ہے ۔ درازہ شریف ضلع خیر پور میں آسودۂ خاک سچل سرمست کی سرائیکی اورسندھی میں شاعری آج بھی محبتوں کے زمزمے بکھیر رہی ہے۔ آرٹ ، کلچرل اور لینگویج یہ تینوں عناصر نہ ہوں تو معاشرہ روبوٹ کی شکل اختیار کر جائے ۔ کلچر انسان کو اپنی ماں دھرتی اور اپنی ماں بولی سے محبت سکھاتا ہے ۔ یہی محبت مادر وطن کے دفاع کا باث بنتی ہے ۔ انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ حملہ آوری کا مقابلہ تہذیب و ثقافت کے ذریعے ممکن ہے ۔ سرائیکی تہذیب کی علامت نیلے رنگ کی اجرک ہم نے متعارف کرائی تو کہا گیا کہ یہ سندھ سے تفریق پیدا کرے گی تو میں نے کہا کہ سرائیکی اجرک سندھی اجرک کے مقابل نہیں ۔ سندھ کی اپنی پہچان ہے اور وسیب کی اپنی ۔ تاریخی حوالے سے حقیقت یہ ہے کہ ملتان کاشی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ آپ سندھ جائیں یا بلوچستان ۔ تاریخی عمارتوں پر آپ کو ملتانی کاشی کے نقش نظر آئیں گے ۔بات صرف پاکستان یا ہندوستان کی نہیں ۔ ایران ، عراق، شام ، مشرق وسطیٰ ہو یا بلخ بخارا سے کاشغر تک چلے جاؤ۔ آپ کو ملتانی کاشی گری کے رنگ فیروزی اور نیلا نظر آئیں گے ۔ ان رنگوں اور ان رنگوں کے پھولوں کی تاریخ پانچ ہزار سال ہے ۔ رفعت عباس نے سچ کہا کہ : اساں تاں نیلیاں سلھاں اُتے پھل بنْاونْ آلے ہُنْ جے نوبت وحٖ پئی اے تاں ویس وٹیندے پئے ہیں

 

 

یہ بھی پڑھیے

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author