کراچی آرٹس کونسل میں جاری عالمی اردو کانفرنس اختتام پذیر ہوگئی۔ آخری روز بھی علم و ادب کی نشستیں سجیں۔ شاعری، نثرنگاری، مزاح نگاری سمیت مختلف موضوعات زیر بحث آئے۔ اکیسویں صدی میں سندھی زبان و ادب کا ذکر بھی ہوا۔
عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز کا آغاز اکیسویں صدی میں اردو تنقید سے ہوا۔۔
مشتاق احمد یوسفی کی یادیں اور باتیں بھی ہوئیں۔ زہرا نگاہ کا کہنا تھا کہ مشتاق احمد یوسفی سے زیادہ تر ملاقات لندن میں ہوئی۔۔ میرے نزدیک طنز و مزاح ضروری ہے۔
معروف شاعر افتخار عارف نے مشتاق احمد یوسفی سے جڑے قصے چھیڑے۔
نورالہدی شاہ نے اکیسویں صدی میں سندھی زبان و ادب کے موضوع پر لب کشائی کی۔
مظہر جمیل ، مدد علی سندھی ، یوسف خشک ، غلام اکبر لغاری ، گل حسن کلماتی اور جامی چانڈیو نے بھی سندھی ادب پر اظہار خیال کیا۔۔
اے وی پڑھو
کراچی میں مرغی کا گوشت گائے کے گوشت سے مہنگا ہو گیا
سمندری طوفان نے بھارت میں تباہی مچا دی، پاکستان میں شدت میں کمی
محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی سے طوفان 340کلومیٹر دورہے