شرافت رانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان جیالوں کا بھی جواب نہیں جو 2010 سے مسلسل
آصف علی زرداری اور محترمہ فریال تالپور کی کردار کشی میں 24 گھنٹے مصروف رہتے ہیں اور انہیں یہ بھی یقین ہے کہ ان کے اس فعل سے پیپلز پارٹی ملک کی مضبوط ترین سیاسی جماعت بن جائے گی۔ انہیں یہ بھی یقین ہے کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کو گالی دینے سے
پی پی پی پنجاب کو واپس لے سکتی ہے ۔ساتھ ہی ساتھ وہ یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ آیندہ الیکشن میں پی پی پی کا سندھ سے مکمل صفایا ہو جائے گا اور آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری اپنی نشستیں ہار جائیں گے۔
ساتھ ساتھ ان کا اصرار یہ بھی ہے کہ انہیں بھٹو کا نطفہ مانا جائے ۔ وہ پی پی پی کے مالک ہیں۔
ان کی وال پر جانا ہو تو کبھی پی ٹی آئی ۔ مسلم لیک ن یا ملک کی غیر جمہوری قوتوں کے خلاف ایک لفظ لکھا نہیں دکھائی دیتا ۔ مسلسل ایک ہی گردان ہے ۔
زرداری نے پارٹی کو پنجاب میں برباد کردیا ہے ۔
بھئی زرداری کو تو اعتزاز احسن اینڈ کمپنی نے 1988 میں ہی غیر سیاسی کردار منوا کر شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ غداری اور دھوکہ کا کھیل کھیلنا شروع کر دیا تھا ۔
آصف علی زرداری کا تو 2007 میں الیکشن میں پنجاب کی۔ ٹکٹوں کی تقسیم میں بھی کوئی کردار نہیں تھا ۔
الیکشن کے بعد پنجاب میں وزیراعظم دیا اور طاقتور ترین وزارتیں بھی دی تھیں ۔سوال ان سے کیا جائے۔ جو 2008 سے 2013 تک پنجاب پی پی پی پر قابض اور وفاقی حکومت کے اعلیٰ ترین عہدوں پر موجود تھے ۔
مگر کچھ لوگ طوطوں کی مانند پڑھایا گیا سبق دہراتے رہنے کے علاؤہ کچھ نہیں کر سکتے ۔وہ اپنے کام پر لگے ہیں اور ہمیں جمہوری پاکستان بنانے کیلئے ہر حال میں اپنی جدوجہد کرنی ہے بدترین حالات میں بھی بھٹو ازم کا یہ سفر جاری رہے گا۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر