شرافت رانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
2010 سے 2014/15 تک میں یہ سب کچھ روز لکھا کرتا تھا ۔ اس وقت ن لیگ والے ہوا کے گھوڑے پر سوار تھے ۔ اور تلوار لہراتے پی پی پی کو قتل کرنے پر تل گئے تھے ۔
پھر یہی تماشا کپتان کے بلونگڑے دیکھ چکے ۔
نواز شریف اور عمران خان بین الاقوامی طور پر کوئی ویلیو ۔ وقعت نہیں رکھتے۔ ان کی دلچسپی ٹرانسفر پوسٹنگ میں ہوتی ہے اور کچھ نہیں۔ پالیسی کیا بلا ہوتی ہے ۔ ان کا درد سر ہی نہیں۔
بہر حال
عمران خان ۔ نواز شریف اسحاق ڈار سب زرداری دور کے مختلف معاہدوں کی مختلف اوقات میں تعریف کر چکے ہیں ۔ اور میں بار بار لکھتا رہا ہوں ۔
سب سے پہلے سی پیک کو لیجئے ۔
سی پیک چائنا پاکستان ٹریڈ کوریڈور
تین موٹرویز جو خنجراب گوادر کو آپس میں کنیکٹ کرتیں۔ سو فیصد چینی انویسٹمنٹ سے تعمیر کی جانی تھیں۔ خنجراب ٹو گوادر ریلوے نیٹ ورک سو فیصد چینی انویسٹمنٹ سے تعمیر کیا جانا تھا۔
چین اپنی ضرورت کا پٹرول گیس اور دیگر تجارتی سامان جو مغربی چین میں درکار ہوتا وہ گوادر کی بندرگاہ سے سے چین لے کر جاتا اور ٹول ٹیکس کی مد میں جو پیسہ جمع ہوتا اس حکومت پاکستان کو دیتا جو اربوں ڈالرز میں بنتا۔ 91 فیصد بلڈ آپریٹ اینڈ ٹرانسفر کے ذریعے چین 20 سال کے بعد یہ پورا سسٹم حکومت پاکستان کے سپرد ملکیت منتقل کرنے کا پابند تھا۔
چین نے پاکستان میں زراعت اور ٹیکسٹائل کی جدید ترین ٹیکنالوجی منتقل کرنا تھی۔
چین نے پاکستان سے بیس بلین ڈالر سالانہ زرعی پیداوار خریدنا تھی۔
صدر زرداری کے دور میں پاکستان نے 7 ممالک سے روپیہ میں تجارت کے معاہدے کیے تھے۔ چین ۔ ایران ۔ افغانستان ۔ بنگلہ دیش ۔ انڈیا ۔ سری لنکا
صدام حسین اور کرنل قذافی کو ڈالر میں تجارت یا بریٹن ووڈ معاہدہ کی خلاف ورزی پر قتل کیا گیا تھا ۔
پی پی پی کو بھی 2010 سے 2013 میں عملی طور پر قتل کیا گیا تھا۔
لیکن اس معاہدہ کا پاکستان کو آج بے پناہ فایدہ ہو رہا ہے۔
جی ایس پی پلس سٹیٹس صدر زرداری کی جدوجہد سے ملا تھا ۔ پاکستان 2013 میں 31 بلین ڈالرز کی ایکسپورٹ کر رہا تھا ۔ 2014 سے اس معاہدہ کے ملنے کے بعد یہ مقدار تین گنا ہو جانا تھی ۔ کم از کم 70/80 بلین ڈالر کی ایکسپورٹ ہونا تھی ۔ ن لیگ کے برباد کردیا ۔
بجلی اور ریلوے کا نظام 2008 میں پورے ملک میں مکمل ختم ملا تھا ۔ پی پی پی نے ہر دو کو پانچ سال میں نئے سرے سے تعمیر کیا تھا ۔
مگر اس قدر بڑی آمدنی آتے دیکھ کر ملک کے تمام کارٹلز نے پی پی پی کو قتل کر دیا
2010 سے 2013 تک صدر زرداری جرنیلوں کے ساتھ ملاقاتوں میں یہ بات انہیں سمجھانے کی کوشش کیا کرتے تھے کہ راجنیتی تمہارے بس کا کام نہیں ہے یہ تمہارے عقل شعور سے بڑی بات ہے تم پیپلز پارٹی کو قتل کرکے یہ سمجھتے ہو کہ تم ملک چلا لو گے تو میں اگلے دس سال تمہارے کام میں مداخلت نہیں کروں گا تم ملک چلانے کی پھر کوشش کرکے دکھانا۔
اسی معاہدہ کے تحت 2019 میں فوج کی جانب سے باقاعدہ معافی تلافی کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس پر بالآخر صدر زرداری نے تنگ آکر یہ بیان دیا تھا کہ اب وہ کہتے ہیں کہ کوئی فارمولا بتاؤ اور اسے نکالو
صدر زرداری نے کہا تھا کہ تم سیاست میں مداخلت سے باز آ جاؤ باقی سب کام ہم ٹھیک کر سکتے ہیں
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر