شرافت رانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پاکستان پر اس وقت سب سے بڑا بوجھ افغانستان کی غیر آئینی اور ظالمانہ حکومت ہے ۔ ایک بلین ڈالر ہر مہینے اس کی ضرورت کیلئے دینا پڑتا ہے ۔ جس سے 24 بلین ڈالر سالانہ کی بجائے ہمیں 36 بلین ڈالر کے حصول کی جدوجہد کرنا پڑ رہی ہے۔ اگر ملک دشمن قطر معاہدہ کی خلاف ورزی نہ کرتے تو افغانستان اپنا بوجھ خود اٹھا رہا تھا اور اس کی معیشت کی وجہ سے الٹا ہمیں ڈالر مل رہے تھے ۔
قطر معاہدہ کے تحت امریکیوں کے جانے کے بعد تالی بان کابل پر قبضہ نہ کرنے کے پابند تھے ۔ چھ مہینے میں گرینڈ جرگہ ہوتا ۔ عبوری حکومت بنتی اور پھر الیکشن ہوتے ۔
پاک فوج اور پاکستان کی حکومت میں اس معاہدہ پر عمل درآمد کی ضمانت دی تھی ۔
لیکن باوجود پاکستان کے اس وقت ایک اعلیٰ فوجی افسر نے جس کی تصویر سرینا ہوٹل کابل میں وائرل بھی ہوگئی تھی عمران خان کی مشاورت سے پاک فوج کی پالیسی کے خلاف ، پاکستان کی بین الاقوامی خارجہ پالیسی کے خلاف
کابل پر قبضہ کرلیا ۔
معاہدہ کی خلاف ورزی کی وجہ سے قابل کی نئی حکومت پر بین الاقوامی پابندیاں عائد ہوگئیں اور وہ بین الاقوامی تجارت کرنے کے لئے فارن ایکسچینج کی ضرورت پوری کرنے کیلئے پاکستان کی جانب دیکھتی ہے ۔
معاہدہ کی خلاف ورزی کرنے والا سیکشن پاکستان سے ڈالر سمگل کرتا ہے ۔ اس وجہ سے روپیہ مسلسل گرتا چلا جا رہا ہے ۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر