
شرافت رانا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں تین چار پیروں پر مشتمل پوسٹ لکھتا ہوں کہ آصف علی زرداری کے خلاف تاریخ کی سب سے غلیظ اور بڑی میڈیا مہم چلائی گئی ۔ ان کے خلاف عدالتی فائلز میں کوئی الزام تک نہیں تھا۔ عدالتی نظام اگر آزاد اور خودمختار ہوتا تو ان مقدمات کا ایک ہفتہ بھی عدالت میں چلنا ممکن نہیں تھا۔ لیکن عدالت ہائے ان مقدمات کو 12 سال تک گھسیٹتی رہیں۔ تا آنکہ وقت بدل گیا اور الزامات لگانے والے اور کہانیاں لکھنے ۔ لکھوانے والوں نے معافی مانگ لی۔
میری اس پوسٹ پر اچانک کچھ دانشور نمودار ہوتے ہیں۔ اور وہ کہتے ہیں کہ میں غلط بیانی کر رہا ہوں اور اپنے الزامات کے ثبوت کے طور پر منشیوں کی لکھی وہی کہانیاں لگانا شروع کر دیں گے ۔جس کے خلاف میں پوسٹ لکھ رہا ہوتا ہوں ۔ وہ کہتے ہیں کامران خان اور ڈیلی میل نے آصف علی زرداری پر یہ الزام لگایا تھا۔
یہ بات کرنے کے بعد انہیں یقین ہوتا ہے کہ وہ مکمل طور پر میری دلیل کو ناک آؤٹ کر چکے ہوتے ہیں۔
اپنی اپنی وال پر بھنگڑا بھی ڈال رہے ہوتے ہیں۔
اس صورتحال میں عمران خان ان کیوں نہ کہے کہ وہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کا دعوی کرے گا۔ حالانکہ ابھی محض عدالت میں اس کے مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی ہے ۔ سابقہ فیصلے کو معطل تک نہیں کیا گیا جو کہ عدالت اپیل میں ایک معمول کی کارروائی سمجھی جاتی ہے۔ پوری پی ٹی آئی سمجھ رہی ہے کہ فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔
فہم و فراست ۔ ذہانت ۔ عقل ۔ کی موت پی ٹی آئی
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟