نومبر 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

رود کوہیوں سے متاثرہ لوگوں کوبھی سیلاب زدگان تسلیم کیا جائے۔۔۔۔||غضنفرعباس

رود کوہی سے متاثر ہونے والے ضلع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے لوگ اس توقع پر انڈس ہائی وے پر بے سروسامانی کے عالم میں پڑے ہیں کہ شایدحکومت دریائے سندھ کے سیلاب زدگان کے طرح ان لوگوں کے نقصان کا ازالہ بھی کرے گی۔

غضنفرعباس

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دریائے سندھ کے مغرب میں پھیلے کوہ سلیمانی نامی پہاڑی سلسلے سے برآمد ہونے والی بڑی رود کوہیوں میں خیبر پختون خواہ کے ضلع ٹانک میں گومل زام ، ڈیرہ اسماعیل خان میں درابن زام ،ڈیرہ غازی خان میں کوڑا ، وہوا ، سوری لُنڈ ، وڈور اور مٹھاون ،جبکہ ضلع راجن پور میں  کاہا سلطان اور چھاچھڑ ایسی پہاڑی ندیاں شامل ہیں۔ ان پہاڑی ندیوں کی شکل میں نکلنے والے پانی کے مُنہ زور ریلوں نے انڈس ہائی وے کے مغرب میں ٹانک ، ڈیرہ اسماعیل خان ،پہاڑ پور، پروا ، تونسہ شریف ، ڈیرہ غازی خان ، جام پور ، راجن پور اور روجھان کے ہزاروں دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہے ۔ ڈیرہ غازی خان میں کوڑا اور وہوا جبکہ راجن پور میں کاہا سلطان اور چھاچھڑ نامی رودکوہیاں تو ہر سال ان علاقوں میں تباہی پھیلاتی ہیں۔ رود کوہیوں کی وجہ سے انسانی آبادیوں اور آباد زرعی زمیںیں متاثر ہونے کا سلسلہ گزشتہ چند برس سے شروع ہوا ہے۔دمان بچاؤ ترلا اور سرائیکی لوک پارٹی کےمرکزی راہنما فضل رب لُنڈ کے مطابق وہ رود کوہیاں جو  لوگوں کے لیے کبھی آبادی کا وسیلہ تھیں اب تباہی کا سبب بن رہی ہیں۔ان کے مطابق  ضلع ڈیرہ غازی خان میں چشمہ رائیٹ بینک کینال اور ضلع راجن پور میں کچھی کینال کی وجہ سے رود کوہیوں کے تاریخی راستوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے ۔اسی لیے یہ رود کوہیاں ہر سال نہ صرف انسانی آبادیاں بلکہ وسیع زرعی آبادی کو بھی نقصان پہنچاتی ہیں۔

حالیہ سیلاب میں ان  رود کوہیوں سے متاثرہونے والے ہزاروں لوگ امداد کے منتظر ہیں۔ روجھان سے کشمور جاتے ہوئے انڈس ہائی وے پر سینکڑوں خاندان چارپائیوں سے بنی جھونپڑیوں میں پناہ گزین ہیں۔ ان لوگوں کا تعلق میراں پور ، چک دلبر اور دیرہ دلدار نامی بستیوں سے ہے۔ان لوگوں کو شکوہ ہے کہ حکومت کی طرف سے ان کی امداد تو کجا انھیں سیلاب زدگان بھی تسلیم نہیں کیا جا رہا ۔ یہ بہت بڑی ناانصافی ہے۔ چک دلبر کے باسی شریف نے کہا کہ "حکومت کے لوگ آرہے ہیں ۔انٹرویو لے کر چلے جاتے ہیں۔ جو لوگ تحصیل میں بیٹھے ہیں ساری امداد انھی شہری بھائیوں میں بانٹی جارہی ہے ہم دیہاتی لوگوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔ہم لوگ چک دلبرسے تعلق رکھتے ہیں اور پہاڑی پانی کی وجہ سے متاثر ہیں ۔ یہاں سرکار کی طرف سے امداد آنی چاہیے۔”

اسی علاقے سے تعلق رکھنے والے پلیہ خان کا کہنا تھا کہ "جائیدادیں آ تو رہی ہیں مگر ہمیں کچھ نہیں ملا ، یہاں سے آپ کشمور تک چلے جائیں لوگ بے چارے کھلے میدان میں چارپائیوں کے سائے میں پڑے ہیں ۔ امداد پتہ نہیں کن بلاوں کے منہہ میں جارہی ہے۔”

واہ ماچھکہ سے تعلق رکھنے والی وادھو بی بی کو گلہ ہے کہ حکومتی اہلکارامداد کے لیے شناختی کارڈ تو لے گئے ہیں مگر امداد نہیں پہنچی ۔وادھو بی بی کا کہنا تھا کہ ” ہمارے بچے کھلے آسمان تلے سوئے ہوئے ہیں ۔ امداد کے لیے حکومتی اہلکار شناختی کارڈ لے گئے ہیں مگر ابھی تک خیمہ اور راشن نہیں دیا ۔بس کبھی کبھی ایک کلو دودھ اور کچھ چاول ملتے ہیں اور کچھ نہیں۔نہیں دیں گے توپڑے رہیں گے خدا کے آسرے پر۔”

چک دلبر کے باسی خدا بخش کا کہنا تھا کہ "جوامداد اوپر سے آرہی ہے وہ پتہ نہیں کہاں جارہی ہے ۔ بڑے لوگ کھارہے ہیں ۔فوج اور حکومت چیک کرکے لوگوں کی مدد کرے اور ووٹ بھی خود لے کسی بڑے زمیندار کا کوئی تعلق نہیں رہا اب ہم سے۔”

جنوبی پنجاب میں رودکوہیوں سے متاثر ہونے والے علاقے قیصرانی ، لُنڈ ، کھوسہ ، لغاری اور مزاری تمن کا حصہ ہیں ۔ اس علاقے کے لوگ ہمیشہ سے مقامی تمنداروں کے رحم و کرم پر زندگی بِتاتے چلے آرہے ہیں ۔

تمن مزاری میں رہنے والے ان غریب ہاریوں  سے جب یہ  پوچھا کہ زمینداروں نے بھی ان لوگوں کا ساتھ دیا ہے تو ڈیرہ دلدار سے تعلق رکھنے والے فرید نے کہا "سئیں وہ تومالک ہیں الیکشن میں وہی جیت جاتے ہیں اب ان کی مرضی ہے ہمارا ساتھ دیں یا نہ دیں ۔ آئندہ الیکشن میں بھی انھی لوگوں کو ووٹ دینا پڑیں گے کیوںکہ اور کہیں جابھی تو نہیں سکتے۔ مگر ان لوگوں نے ہماری سنی تک نہیں ہے۔”

بیشتر علاقوں میں رود کوہیوں سے متاثرہ لوگوں نے یہ شکایت بھی کی ہے کہ مقامی انتظامیہ انھیں سیلاب زدگان تسلیم کرنے سے بھی انکاری ہے۔ ضلع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں بعض این جی اوز نے تو ان کی طرف توجہ دی ہے مگر حکومت اس حوالے سے خاموش ہے۔تاہم ڈی سی او ڈیرہ غازی خان افتخار سہو اور ڈی سی او راجن پور کیپٹ ریٹائرڈ عثمان کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے ان لوگوں کو نظر انداز کیا گیا ہے یا انھیں سیلاب زدگان تسلیم نہیں کیا جا رہا۔

رود کوہی سے متاثر ہونے والے ضلع راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے لوگ اس توقع پر انڈس ہائی وے پر بے سروسامانی کے عالم میں پڑے ہیں کہ شایدحکومت دریائے سندھ کے سیلاب زدگان کے طرح ان لوگوں کے نقصان کا ازالہ بھی کرے گی۔

نوٹ : یہ تحریر 2010میں سیلاب زدہ علاقوں  کے وزٹ کے دوران لکھی گئی۔

غضنفرعباس کی مزید تحریریں پڑھیں

About The Author