سینئر صحافی اور اینکر پرسن ارشد شریف کی کینیا میں سر پر گولی لگنے سے پراسرار موت ،ارشد شریف کی اہلیہ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں قتل کیا گیاہے۔ کینیا پولیس کے مطابق ارشد شریف کو گولی مار کر قتل کیا گیا،،،کینین میڈیا کے مطابق ارشد شریف کینیا کی پولیس کی گولی سر پر لگنے سے جاں بحق ہوئے ،پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں ارشد شریف اور ان کی گاڑی کے ڈرائیور نے پولیس کے کہنے پر گاڑی نہیں روکی تھی انہیں شناخت میں غلطی پر سینئیر افسر کی جانب سے گولی کا نشانہ بنایا گیا۔ واقعے کی مزید تفتیش جاری ہے تفصیلی بیان بعد میں جاری کیا جائے گا۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد ،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور آرآئی یوجے نے سینیئر صحافی و اینکر پرسن ارشد شریف کے مبینہ قتل کی خبروں پر شدید رنج و غم اور حملہ آوروں اور انکے پیچھے نادیدہ قوتوں کی اس مذموم ترین حرکت پر شدید مذمت کے ساتھ ساتھ اس المناک سانحے پر پاکستان میں جوڈیشل کمیشن اورحقائق سامنے لانے کےلئے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کمیشن بنانے کا مطالبہ کیاہے،
این پی سی ، پی ایف یو جے اور آر آئی یوجے کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیاہے کہ ارشد شریف پاکستان کے مایہ ناز صحافی تھے ،وہ ڈان نیوز، دنیا نیوز اور اے آروائی نیوز سمیت کئی صحافی قومی اور بین الاقوامی اداروں کے لئے کام کرتے رہے۔ انہیں 23 مارچ 2019 میں صحافت میں ان کی خدمات کی بنا پر صدر پاکستان سے پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ بھی دیا گیاہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت میں بتایا گیا ہے کہ ارشد شریف دبئی میں مقیم تھے مبینہ طور پر انہیں وہاں سے انھیں نکالا گیا اور وہ کینیا چلے گئے جہاں انھیں گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ عدالت نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں اور وزارت داخلہ اور خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کے ساتھ ساتھ کل تک رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں پر حملے اب روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں جو ناقابل برداشت ہے۔ اب تک سو سے زائد صحافی اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید ہو چکے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں زخمی ہوئے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ آج کے دور میں صحافیوں کو اپنے پیشہ وارانہ فرائض کی ادائیگی میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ارشد شریف کا قتل نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں آزادی اظہار رائے پر حملہ ہے ۔ارشد شریف اپنے نظریات اور خیالات کے حوالے سے ایک واضح سوچ رکھتے تھے اور ان کی سوچ سے اختلاف رکھنے والے اس حملے کے پیچھے ہوسکتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ماضی میں سلیم شہزاد اغوا و قتل کمیشن یا حامد میر ، ابصار عالم ، مطیع اللہ جان سمیت دیگر صحافیوں پر حملوں کی تحقیقاتی رپورٹس سامنے لے آئی جاتیں تو یہ واقعہ پیش نہ آتا۔ نیشنل پریس کلب اور پی ایف یو جے نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اگر آزادی صحافت اور آزادی اظہار رائے کے حوالے سے سنجیدہ ہے تو اسے ارشد شریف کے مبینہ قتل کو ایک ٹیسٹ کیس کے طور پر لیتے ہوئے نہ صرف حملہ آوروں بلکہ واقعہ کے اصل ذمہ داروں کو فوری طور پر سامنے لانا چاہیے۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد ،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور آرآئی یوجے نےعالمی صحافتی اداروں سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کے سینیئر اینکر پرسن اور صحافی کے قتل کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کیا جاہیے۔ ماضی میں کئی صحافیوں کے قتل کی طرح یہ کیس نظرانداز نہیں ہونا چاہیے۔‘
ارشد شریف کے بیہمانہ قتل پر نیشنل پریس کلب اسلام آباد ،پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور آرآئی یوجے نے تین روزہ سوگ کا اعلان بھی کیاہے اور تین دن کے لئے نیشنل پریس کلب کا پرچم سرنگوں رہےگا۔ مشترکہ طور پر یہ مطالبہ بھی کیا گیاہے کہ حکومت ارشد شریف کے جسد خاکی کو پاکستان واپس لانے اور انکے اہل خاندان کوانصاف کی فراہمی کے حوالے سے ہرممکن مدد فراہم کرے
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر