کچھ لوگ اسے بدتمیز کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کا نام خراب کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے جیالے ظاہر ہے اسے اپنا ہیرو سمجھتے ہیں کہ وہ ہر روز چوروں کے گھر تک پہنچتا ہے۔
محمد حنیف
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لندن میں شریف خاندان کے فلیٹ کے باہر ایک لڑکا چور چور، مافیا مافیا کے نعرے لگاتا رہتا ہے۔ کبھی ن لیگ کے رہنماؤں کے استقبال کے لیے ایئرپورٹ پہنچ جاتا ہے تو کبھی اُنھیں کسی کافی شاپ میں گھیر لیتا ہے۔
اس کے پیچھے پیچھے کچھ اور برطانوی پاکستانی بھی نعرے بازی کرتے ہیں لیکن پی ٹی آئی کے اس ہر اول دستے کا قائد شایان علی ہے۔
کچھ لوگ اسے بدتمیز کہتے ہیں کہ وہ پاکستان کا نام خراب کر رہا ہے۔ پی ٹی آئی کے جیالے ظاہر ہے اسے اپنا ہیرو سمجھتے ہیں کہ وہ ہر روز چوروں کے گھر تک پہنچتا ہے۔
ہم نے شایان علی سے ایک تحریری گفتگو کے ذریعے جاننے کی کوشش کی کہ وہ کون ہے اور کیا چاہتا ہے۔
سوال: آپ نے کس عمر میں پی ٹی آئی جوائن کی اور کیوں؟
جواب : میں نے کبھی کوئی سیاسی جماعت جوائن نہیں کی۔ میں عمران خان کی کرپشن کے خلاف جنگ کا حامی ہوں۔ پاکستان کے تمام سیاست دانوں پر کرپشن کے الزامات ہیں لیکن عمران خان کے خلاف کبھی ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
لیکن میرے حالیہ احتجاج کے پیچھے پی ٹی آئی کی قیادت نہیں۔
سوال: آپ لندن میں پی ٹی آئی کے سب سے زیادہ متحرک سپورٹر ہیں۔ پارٹی میں شامل کیوں نہیں؟
جواب : میں اے لیول کا طالب علم ہوں۔ میں بڑا ہو کر وکیل بنوں گا تاکہ ان سیاست دانوں کے خلاف لڑ سکوں جو کرپشن کر کے برطانیہ میں پناہ لیتے ہیں۔
سوال: آپ اے لیول میں کیا مضمون پڑھ رہے ہیں۔ آپ کے ناقد تو یہ کہتے ہیں کہ یہ لڑکا آخر سکول کیوں نہیں جاتا۔
جواب : بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ میں لندن کے ایک ٹاپ کے کالج میں پڑھ رہا ہوں۔ میں سیاسیات، معاشیات اور سماجیات کا طالبِ علم ہوں لیکن مجھ پر تنقید کرنے والے میرے اساتذہ سے بھی زیادہ موٹیویٹ کرتے ہیں۔ میں تمام کلاسیں اٹینڈ کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ویسے میں پڑھائی میں بہت تیز ہوں۔
سوال: کیا آپ کی پیدائش برطانیہ کی ہے؟ پاکستان جاتے ہیں؟ آپ کے والدین بھی پی ٹی آئی کو سپورٹ کرتے ہیں؟
جواب : میں برطانیہ میں ہی پلا بڑھا ہوں۔ ہر سال پاکستان جاتا ہوں۔ پاکستان میری مادرِ وطن ہے۔ میرے والدین کا بھی خیال ہے کہ عمران خان ان شریفوں سے بہت بہتر ہے۔
سوال: کیا آپ کے والدین آپ کے احتجاج کی حمایت کرتے ہیں؟
جواب : میرے والدین مجھے مکمل سپورٹ کرتے ہیں حالانکہ میں اکلوتی اولاد ہوں۔ اس میں ایک رسک بھی ہے تو میں ان کا شکرگزار ہوں۔
سوال: کیا آپ نے کبھی کسی مقامی مسئلے پر احتجاج کیا ہے؟
جواب : ہاں، میں نے فلسطین اور کشمیر کے لیے بھی احتجاج کیا ہے لیکن میری عمر ابھی کم ہے، میں آگے چل کر اور مسئلوں پر احتجاج کروں گا۔
سوال: آپ کے احتجاج میں صرف چند برطانوی پاکستانی ہی کیوں آتے ہیں؟
جواب : برطانیہ میں زندگی بہت مشکل ہے۔ لوگوں کو اور بھی بہت کام ہوتے ہیں۔ میری کوئی سیاسی جماعت تو ہے نہیں، اس لیے احتجاج کا پروگرام لوگوں تک پہنچانا کافی مشکل ہے۔
سوال: آپ کو کیسے پتا ہے کہ شریف خاندان چور ہے؟ کرپشن کے کیس تو سب سیاست دانوں کے خلاف ہیں، عمران خان کے خلاف بھی۔
جواب : میں نے بہت چھوٹی عمر سے سنا ہے کہ شریف خاندان نے حکومت میں آ کر ملک کو بہت لوٹا ہے۔ خان کے خلاف تو کوئی کیس ثابت نہیں ہوا۔
سوال: کچھ دن پہلے آپ ایک ویڈیو میں جنید صفدر سے ہاتھ ملا رہے تھے۔ کیا آپ کے خیال میں آگے چل کر آپ جیسے نوجوان اور شریف خاندان کی نئی نسل مل کر کام کر سکتے ہیں؟
جواب : میں کسی مجرم کے ساتھ کام نہیں کر سکتا لیکن جنید بھی اگر اپنے خاندان کے خلاف اٹھ کھڑا ہو تو ہم مل کر چل سکتے ہیں۔
سوال: عمران خان ساڑھے تین سال وزیرِ اعظم تھے، وہ کرپشن ختم کیوں نہ کر سکے؟
جواب : یہ آپ عمران خان سے خود ہی پوچھیں۔
سوال: پاکستان میں آپ جیسے لاکھوں نوجوان ہیں جو آپ کی طرح باہر جا کر پڑھنا چاہتے ہیں۔ ان کے لیے کوئی نصیحت؟
جواب : ہم سب کو کرپشن کے خلاف لڑنا چاہیے اور نوجوانوں کو برابر مواقع ملنے چاہیے۔
سوال: آپ کے ناقد کہتے ہیں کہ آپ بہت بدزبان ہیں۔ کیا آپ اپنے گھر یا سکول میں بھی اسی لہجے میں بات کرتے ہیں؟
جواب : میں نے شریف خاندان کے کسی فرد کے بارے میں بری زبان استعمال نہیں کی لیکن اگر میرے گھر میں یا میرے سکول میں کوئی مجرم ثابت ہوا تو میں اس کے خلاف آواز اٹھاؤں گا۔
( بشکریہ : بی بی سی اردو )
About The Author Continue Reading
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر