پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج کم سن بچیوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے
یہ دن منانے کا مقصد معاشرے بچیوں کودرپیش مسائل کے حل کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے
یو این اونے اس دن کے حوالے سے لڑکیوں کے جن مسائل پر توجہ دی ہے، ان میں تعلیم ، بچپن کی شادی، قانونی اور طبی حقوق سے متعلق بیداری پیداکرنا ہے
ضحواہ نور فاطمہ ینگسٹ جرنلسٹ انٹرپینیور
چئیر پرسن نیشنل کمیٹی برائے چلڈرن ،، شاہین عتیق الرحمان
انسان کے لیے جانوروں کے لیے سب کے لیے قوانین ہیں،، اسی طرح بچوں کے لیے بھی قوانین موجود ہیں
بچوں اور عورتوں کو مضبوط ہونے کی ضرورت ہے،،وی او
قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق جنسی ہراسانی، گھریلو تشدد، جبری شادی، جبری
مزدوری سمیت تعلیم اور پروفیشنل ذمہ داریوں میں مساوی حقوق کی روزانہ کی بنیاد پر اوسط
بارہ شکایات موصول ہوتی ہیں،پولیس حکام کے مطابق اب حراسگی کے واقعات کو سنگین
جرائم کی صورت میں اڑے ہاتھوں لیا جاتا ہے
محمد عاصم۔ ایس پی ایف سی اتھارٹی
یواین کے مطابق عالمی سطح پر ہر سال ایک سو سترہ ملین جبکہ بھارت میں روزانہ دوہزار بچیاں پیدائش سے قبل ماں کے پیٹ میں مار دی جاتی ہیں
پاکستان میں مفت تعلیم کےباوجود دوہزار انیس بیس کی رپورٹ کے مطابق تعلیمی سلسلہ منقطع کرنے والی لڑکیوں کی شرح پندرہ فیصد ہے
جس میں والد ین کالڑکیوں کواسکول نہ بھیجنا، بستیوں میں اسکول کالج کا نہ ہونا اور اسکول میں مناسب ضروریات کی عدم فراہمی اور عدم تحفظ کا ماحول ہے۔
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس