پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج عالمی یوم قلب منایا جارہا ہے۔
ماہرین کے مطابق روز مرہ معمولات زندگی میں نت نئی تبدیلیوں سے نوجوانوں میں دل کے امراض میں اضافہ ہوا ہے۔
متوازن غذا کے استعمال کے ساتھ ورزش اور دیگر صحت مند سرگرمیوں کے ذریعے دل کےامراض سے بچاؤ ممکن ہے۔
روز مرہ معمولات زندگی میں بدلاؤ صحت پر منفی اثرات مرتب کررہا ہے۔ غیر متوازن اور مرغن غذائیں، ورزش کی کمی، تمباکو نوشی اور نشہ آور چیزوں کا استعمال دل کے امراض کا سبب بن رہےہیں۔
پاکستان میں ہر سال دل کے امراض کے باعث تقریبا دو لاکھ افراد کی اموات رپورٹ ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ سال 2030 تک دنیا بھر میں دل کے
امراض کے سبب اموات کی شرح 17 اعشاریہ 3 ملین سے بڑھ کر 23 اعشاریہ 6 ملین تک پہنچ سکتی ہے۔ موبائل فون کا مستقل استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہورہا ہے۔
ڈاکٹر زیبا حق، پرنسپل ڈاؤ میڈیکل کالج
(نوجوان موبائل کا استعمال بہت کررہے ہیں۔ فاسٹ فوڈ کے استعمال کو ترک کرنا ہوگا۔ اپنے طالبعلموں کو سائیکل چلانے کا مشورہ بھی دیتی ہوں)
ماہرین امراض دل کہتے ہیں کہ نوجوانوں میں دل کے امراض میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ہمیں زندگی گزارنے کے طریقہ کار میں تبدیلی ،،اور ڈائیٹ کو بہتر کرنا ہوگا۔
ڈاکٹر اکرم سلطان، ماہر امراض قلب
(نوجوانوں میں دل کے امراض بڑھ رہے ہیں، لوگوں کو چاہیے کہ دوستوں کو مٹھائی دینے کے بجائے پھل دے دیا کریں ۔ حکومت اور میڈیا کے ذریعے لوگوں کو آگاہی دی جاسکتی ہے)
احتیاط علاج سے بہتر ہے۔ ماہرین متفق ہیں کہ اگر احتیاط کرلی جائے تو مرض میں شدت کی نوبت ہی نا آئے۔
صحتمند زندگی گزارنے کے لیے ماہانہ یا سہ ماہی چیک اپس کرانا اچھی سرگرمی ثابت ہوسکتا ہے
اے وی پڑھو
موہری سرائیکی تحریک دی کہاݨی…||ڈاکٹر احسن واگھا
حکایت :مولوی لطف علی۔۔۔||رفعت عباس
حکایت: رِگ ویدوں باہر۔۔۔||رفعت عباس