کراچی میں سرکاری تعلیمی اداروں کے اساتذہ نے تنخواہوں سے جبری کٹوتی کے خلاف احتجاج کیا۔
نوٹیفکیشن واپس نا ہونے کی صورت عدالت جانے کا عندیا دے دیا۔
سندھ پروفیسرز اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن ، گسٹا ، سپسا اور تنظیم اساتذہ پاکستان سمیت مختلف اساتذہ تنظیموں نے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کیا۔۔
مظاہرین نے بینرز اور پوسٹرز اٹھائے نعرے بازی کی۔ کہا سیلاب سے ہمارے خاندان بھی متاثر ہوئے ہیں۔ جبری کٹوتی سراسر غلط اقدام ہے۔
(جبری کٹوتی نہیں ہونی چاہئے اساتذہ خود متاثرہیں آباو اجداد کے گھر خود متاثر ہیں)
(ہم سے بغیر پوچھے کٹوتی کی گئی جبکہ اساتذہ برادری خود متاثر ہوئی ہے)
اساتذہ کا کہنا تھا کہ تنخواہوں سے کٹوتی سیلاب متاثرین کو ملے گی یا نہیں اس بات کا یقین کون دلائے گا۔ ہم امداد خود متاثرین تک پہنچائیں گے۔
(جوملازمین ہے ان کی اتنی سیلری نہیں ہے کہ ہم دیں ہاں اپنی مددکے تحت ہم ان کی مدد اور مالی مددکریں گے)
(ہمارے پیسے کاٹ دئے گئے نوٹی فکیشن بعد میں آیا کیونکہ پے رول ہمارا چل گیا تھا یہ فنڈکہاں لگے گا ہمیں نہیں پتا)
اساتذ ہ نے کہاکہ تنخواہوں سے جبری کٹوتی کا نوٹیفکیشن اگر جلد واپس نا لیا گیا تو ہائیکورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ