ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلی کا انتخاب آج ہو گا ،،،، اب تک سترہ سیاستدان صوبے کے وزیراعلی رہ چکے ہیں
مسلم لیگ نون کے شہباز شریف تین بار ،،، صوبے کے وزیراعلی رہے ،، تحریک انصاف اور قاف لیگ کے ایک ایک رہنما وزیراعلی رہ چکے ہیں
قیام پاکستان کے وقت ،، صوبے میں آل انڈیا مسلم لیگ کی حکومت تھی ،، پاکستان بننے کے بعد پنجاب کے پہلے وزیر اعلی مسلم لیگ کے افتخار حسین ممدوٹ بنے۔
انیس سو انچاس میں پہلے گورنر راج میں انکا راج بھی ختم ہو گیا۔ اسکے بعد انیس سو پچپن تک مسلم لیگ کے ممتاز دولتانہ، فیروز خان نون اور عبدالحمید دستی وزیراعلی رہے
انیس سو پچپن سے انیس سو ستر تک پنجاب کے وزیراعلی کا عہدہ ختم رہا
انیس سو ستر سے انیس سو بہتر کے درمیان مارشل لاء لگا رہا۔ انیس سو بہتر سے پانچ جولائی انیس سو ستتر تک پیپلز پارٹی کے معراج خالد، غلام مصطفٰی کھر
حنیف رامے اور صادق قریشی وزیراعلی پنجاب رہے
انیس سو پچاسی کو مارشل لاء ختم ہوا تو پہلے اسلامی جمہوری اتحاد سے نواز شریف اور پھر غلام حیدر وائیں ،، وزیراعلی بنے۔
اسکے بعد اپریل انیس سو ترانوے سےنومبر انیس سو چھیانوے تک منظور وٹو تین بار وزیراعلی بنے۔ فروی انیس سو ستانوے میں شہباز شریف وزیراعلی بنے۔
نومبر دو ہزار دو سے اپریل دو ہزار آٹھ تک پرویز الٰہی، شیخ اعجاز ناصر اور دوست محمد کھوسہ وزیراعلی رہے۔ دو ہزار آٹھ میں شہباز شریف پھر سے وزیراعلی رہے۔
مدت ختم ہونے پر دو ہزار تیرہ میں بھی وہی تیسری بار وزیراعلی بنے۔ دو ہزار اٹھارہ میں عثمان بزدار پنجاب کے وزیراعلی بنے
شیخ منظور الٰہی ، افضل حیات ، شیخ اعجاز نثار، نجم سیٹھی اور حسن عسکری رضوی ،، پنجاب کے نگران وزیراعلی بھی رہ چکے ہیں۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ