نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ملتان کا ضمنی الیکشن اور نتیجہ…||شکیل نتکانی

شاہ محمود قریشی کی مخالف سیاسی قوتیں شاہ محمود کو ناکام دیکھنا چاہتی ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کے بیٹے کی کامیابی پی ٹی آئی کے لئے سیاسی طور پر فائدہ مند ثابت ہو یا نہ ہو اس سے سیاسی طور پر شاہ محمود کی پوزیشن مزید مستحکم ہو جائے گی

شکیل نتکانی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ن لیگ ملتان کا الیکشن اگر ہاری تو اس کی صرف ایک وجہ ہو گی اور وہ ہے سلمان نعیم خود۔ سلمان نعیم کا اکھڑپن، لوگوں کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنا، پیسے کے بل بوتے پر الیکشن جیتنے کا زعم۔ یہ ہیں وہ سب وجوہات جو سلمان نعیم کے قریبی حلقوں کے بقول اس کی شکست کا باعث بن سکتی ہیں۔ باقی دوسری طرف سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کا بیٹا کسی حد تک ووٹرز کے شاہ محمود قریشی کے روئیے کے خلاف غصے کو کافی حد تک کم کرنے میں کامیاب دکھائی دیتے ہیں۔ بلامبالغہ دونوں باپ بیٹا نے اس الیکشن کے لئے بہت محنت کی ہے۔ اس الیکشن میں جیت کا تعلق شاہ محمود قریشی کی سیاسی بقا کے ساتھ ہرگز نہیں ہے بلکہ اس حلقے سے جیت شاہ محمود کے لئے اس لئے ضروری ہے کہ ہار کی صورت میں شاہ محمود قریشی کو بہت زیادہ سیاسی سبکی، طنز اور تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی کی مخالف سیاسی قوتیں شاہ محمود کو ناکام دیکھنا چاہتی ہیں کیونکہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین کے بیٹے کی کامیابی پی ٹی آئی کے لئے سیاسی طور پر فائدہ مند ثابت ہو یا نہ ہو اس سے سیاسی طور پر شاہ محمود کی پوزیشن مزید مستحکم ہو جائے گی لیکن ایک بات ضرور ذہن میں رہنی چاہیے کہ پارٹی میں اگر عمران خان کسی سے خائف ہے یا یہ سمجھتا ہے وہ اس کی جگہ لے سکتا ہے تو وہ شاہ محمود قریشی ہے یہی وجہ ہے پی ٹی آئی نے شاہ محمود کے بیٹے کی کمپین کے لئے کسی ایسی شخصیت کو ملتان نہیں بھیجا جو زین قریشی کے ووٹ بنک میں اضافے کا باعث بن سکے۔ یہ ساری محنت شاہ محمود قریشی اور اس کے بیٹے کی ہے اگر جیت گئے تو کریڈٹ ان کا ہو گا اور ہار گئے تو شاہ محمود ایک دفعہ پھر یہ کہنے میں حق بجانب ہوں گے کہ ان کے بیٹے کو بھی پی ٹی آئی نے ہروایا۔ دوسری جانب کسی مقامی ن لیگی رہنما اور یہاں تک کہ ن لیگ کے امیدوار سلمان نعیم سے کہیں زیادہ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور اس کے بچے یہ چاہتے ہیں کہ زین قریشی اس حلقے سے ہار جائے اور اس کے لئے وہ سب سے زیادہ سرگرم بھی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:

About The Author