جولائی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عمران خان کی ملتان آمد||ظہور دھریجہ

وسیب کے حقوق کی بات کریں گے ، صوبے کی بات کریں گے ، بہت سے ٹی وی چینلز پر ان کی تقریر نشر کی جا رہی تو بعض چینلز کے رپورٹرز نے مخدوم شاہ محمود قریشی سے درخواست کی کہ آگے کٹ آ رہا ہے آپ اردو میں تقریر کریں، اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں یہ میرا مسئلہ نہیں ہے، میں سرائیکی میں بات کروں گا،

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عید کی چھٹیوں کے بعد ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم میں تیزی آ گئی ہے، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے گزشتہ روز اٹھارہ ہزاری جھنگ میں بہت بڑے جلسہ سے خطاب کیا۔ اب وہ ملتان پہنچ چکے ہیں۔ ملتان اور ڈی جی خان کا ضمنی الیکشن دونوں جماعتوں پی ٹی آئی اور (ن) لیگ کیلئے اہم ہے، عمران خان نے جھنگ کے جلسہ میں کہا کہ ضمنی الیکشن ملک کے مستقبل کا تعین کرے گا، امریکی غلاموں سے ملک کو بچانا ہے جبکہ دوسری طرف مخدوم شاہ محمود قریشی نے ملتان میں کہا کہ ہم امریکا سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں کہ یہ ملک اور قوم کیلئے بہتر ہے، عمران خان نے جھنگ کے جلسہ میں یہ بھی کہا کہ ووٹ خریدنے پر سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کو نا اہل قرار دیا جانا چاہئے تھا۔ بلاشبہ ووٹ کی خرید و فروخت اچھا عمل نہیں ہے مگر سینیٹ الیکشن کے موقع پر یہی کام عمران خان کے لوگ بھی کرتے رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے لیہ کے جلسہ میں کہا کہ سترہ جولائی کو شیر کا مقابلہ پنجاب دشمن عمران خان سے ہے، ان کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں صوبے کو فرح گوگی کے حوالے کرنے والے دفن ہو جائیں گے، جبکہ عمران خان نے مریم نواز کے بارے میں کہا کہ ایک سزا یافتہ خاتون کو حکومتی پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔ الزامات اور جوابی الزامات یہ سب جمہوریت میں ہوتا ہے، البتہ اس میں اچھائی کے معیار کا نتیجہ اخذ کرنا ووٹروں پر منحصر ہے۔ جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا تھا کہ ملتان کے ضمنی الیکشن کو عمران خان اور نواز شریف کے ساتھ ساتھ ملتان میں مخدوم سید یوسف رضا گیلانی اور مخدوم شاہ محمود قریشی کے درمیان مقابلہ قرار دیا جا رہا ہے ، مخدوم سید یوسف رضا گیلانی (ن) لیگ کے امیدوار سلمان نعیم کی کامیابی کیلئے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی سرائیکی وسیب کے صدر مخدوم احمد محمود بھی ملتان پہنچے ہوئے ہیں جبکہ دوسری طرف تحریک انصاف کے امیدوار مخدومزادہ زین قریشی کی کامیابی کیلئے خود عمران خان ملتان آئے ہیں۔ گزشتہ روز راجستھان کلب ملتان میں تحریک انصاف کا اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں شوذب کنول مرکزی صدر تحریک انصاف وومن ونگ ، سابق وفاقی وزیر ملک عامر ڈوگر، سابق صوبائی وزیر اختر ملک، جاوید اختر انصاری ، قربان فاطمہ مرکزی چیئرمین وومن ونگ، ڈیرہ غازی خان سے سابق وفاقی وزیر زرتاج گل، بہاولپور سے شہلا احسان، مخدومزادہ زین قریشی اور ان کے علاوہ بہت سے دیگر پارٹی رہنمائوں نے شرکت کی، صدارت مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی ۔ اس موقع پر مرکزی وائس چیئرمین محترمہ قربان فاطمہ نے کہا کہ اب ہمیں وسیب کے حقوق اور صوبے کی بات کرنی چاہئے کہ وسیب محرومی کا شکار ہے، ان کا کہنا تھاکہ اگر صوبہ بن گیا ہوتا تو نہ صرف اس خطے کیلئے بلکہ ملک و قوم کے ساتھ ساتھ تحریک انصاف کیلئے بھی یہ نیک شگون ہوتا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی کے خطاب کی جب باری آئی تو انہوں نے تھوڑی تقریر اردو میں کی اور ساتھ ہی جذباتی انداز میں سرائیکی میں تقریر شروع کر دی اور کہا کہ اب ہم وسیب کی بات کریں گے، وسیب کے حقوق کی بات کریں گے ، صوبے کی بات کریں گے ، بہت سے ٹی وی چینلز پر ان کی تقریر نشر کی جا رہی تو بعض چینلز کے رپورٹرز نے مخدوم شاہ محمود قریشی سے درخواست کی کہ آگے کٹ آ رہا ہے آپ اردو میں تقریر کریں، اس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آپ پیچھے ہٹ جائیں یہ میرا مسئلہ نہیں ہے، میں سرائیکی میں بات کروں گا، مخدوم شاہ محمود قریشی کاش یہی جذبات اپنے اقتدار کے دوران دکھاتے ، پورے عرصہ اقتدار کے دوران نہ انہوں نے سرائیکی میں تقریر کی اور نہ ہی وسیب کی محرومی یا صوبے کے حوالے سے اس طرح کے جذبات کا اظہار کیا۔ ہمیشہ سے یہی ہوتا آیا ہے کہ جب سیاستدان اقتدار میں نہیں ہوتے تو ان کا لب و لہجہ کچھ اور ہوتا ہے اور جب اقتدار پر پہنچتے ہیں تو ایک دم ایسے آنکھیں پھیرتے ہیں جیسے جانتے ہیں ، پہچانتے نہیں،اگر وہ اپنا حق نمائندگی ادا کرتے رہتے تو آج وسیب کے لوگوں کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ ایک بات یہ بھی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی وائس چیئرمین محترمہ قربان فاطمہ نے ایک انٹرویو میں صوبے کی اہمیت اور افادیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وسیب کا اپنا علیحدہ صوبہ ، خطے کی شناخت کا ضامن ہو گا۔ سرائیکی صوبہ بنے گا توخطے کی ماں بولی کو بھی اس کا حق ملے گا اور اس کی ترقی اور بہتری کیلئے کوئی رکاوٹ نہیں بنے گا اور صوبہ سرائیکستان بننے کے بعد وسیب کا اپنا گورنر، وزیراعلی، چیف سیکرٹری، سپیکر اسمبلی اور وزیر ہوں گے جو اپنے وسیب کی عوام کو جواب دہ ہوں گے۔محترمہ کا بیان اپنی جگہ بجا اور درست ہے مگر دیکھنا یہ ہے کہ وہ اپنے قائد کو اس پر قائل کیوں نہیں کر سکے۔ وہ آج بھی اپنی زبان سے لفظ سرائیکی استعمال نہیں کرتے، یہ الگ بات کہ میانوالی کے دوستوں نے مجھے بتایا ہے کہ عمران خان سخت پچھتاوے میں ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم نے صوبے کے بارے میں پیشرفت نہ کر کے بہت بڑی غلطی کی، ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہم نے طارق بشیر چیمہ جیسے لوگوں کو لا محدود اختیارات دئیے مگر میں سوچ بھی نہ سکتا تھا کہ یہ لوگ مجھ سے بے وفائی کریں گے ۔ صوبے کے حوالے سے محترمہ قربان فاطمہ کے موقف کی تحریک انصاف کے دیگر رہنمائوں نے تائید کی اور کہا کہ وسیب میں سے سینیٹر نہیں بنائے جاتے ، صوبہ بنے گا تو سینیٹ میں سرائیکی صوبے کا علیحدہ کوٹہ ہو گا اور وسیب کے لوگ ہی سینیٹر ہوں گے۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ صوبہ بننے سے وسیب کی اپنی ہائی کورٹ ہو گی اور سپریم کورٹ کا الگ بنچ ہو گا، سی ایس ایس میں علیحدہ کوٹہ ہو گا اور الگ پبلک سروس کمیشن ہو گا ۔ سب کچھ اپنی جگہ بجا مگر سوال یہ ہے کہ یہ سب کچھ تحریک انصاف کو اب کیوں یاد آ رہا ہے؟۔ کیا یہ سب کچھ صرف ووٹ لینے کیلئے کیا جا رہا ہے، ایک بات یہ بھی ہے کہ عمران خان نے ملتان میں مخدوم شاہ محمود قریشی کے ہاں قیام کیا مگر وسیب کی محرومی اور صوبے کے حوالے سے جدوجہد کرنے والی سرائیکی جماعتوں میں سے کسی کے ساتھ بھی ملاقات کا اہتمام کیوں نہ کیا گیا۔

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

%d bloggers like this: