ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک طرف پنجاب کا بجٹ مسئلہ بنا ہوا ہے دوسری طرف سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے حوالے سے بحث شروع ہو چکی ہے، صوبہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے سب بڑا صوبہ ہے ، یہ صرف نصف پاکستان ہی نہیں بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے، صوبائی بجٹ کی وجہ سے صوبے کے 12 کروڑ افراد ذہنی اذیت کا شکار ہیں۔ عجب تماشہ لگا ہوا ہے۔ حکومت نے ایوان اقبال جبکہ اپوزیشن کی طرف سے پنجاب اسمبلی میں اجلاس بلایا گیا، سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے آئی جی اور چیف سیکرٹری پنجاب کے اسمبلی آکر معافی مانگنے کے مطالبے کے بعد بجٹ کی کارروائی دو دن تک تاخیر کا شکار رہی ۔ گورنر پنجاب نے کابینہ کی سفارش پر 3 آرڈیننس جاری کر دئیے جن کے تحت پنجاب اسمبلی کو محکمہ قانون کے تحت ماتحت کر دیا گیاجس کے نتیجے میں اسمبلی کی خود مختار حیثیت ختم ہو گئی ۔ پارلیمانی سیاست میں یہ ایک مذاق ہے، حکومت اور اپوزیشن کو سوچنا چاہئے کہ وہ جو کچھ کر رہے ہیں پوری دنیا اسے دیکھ رہی ہے۔ اہل وطن جو کہ پہلے ہی مہنگائی کے اذیت ناک عذاب سے دوچار ہیں وہ مزید ذہنی اذیت کا شکار بھی ہو رہے ہیں۔ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ اس کے بعد تشدد کا دوسرا واقعہ پیش آیا جس میں چوہدری پرویز الٰہی و دیگر اراکین زخمی ہوئے تھے۔ ملک و قوم کی بہتری کیلئے بہتر یہی ہے کہ دونوں طرف سے ہونیوالی زیادتیوں کو فراموش کر کے آگے کا سوچا جائے۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے بارے میں کہا ہے کہ ان کی صحت کیلئے دعا گو ہوں ، وہ واپس آنا چاہیں تو حکومت انہیں سہولت فراہم کرے۔ میاں نواز شریف کے بیان کے بعد پورے ملک میں نئی بحث شروع ہو گئی ہے۔ سینیٹ کے اجلاس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی کے مسئلے پر گرما گرم بحث ہوئی، جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ پرویز مشرف کو واپس لایا جاتا ہے تو پھر جیلوں کے دروازے کھول دیں اور عدالتوں کو بند کر دیں، ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف کا بیان ملک اور آئین کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ سزا یافتہ میاں نواز شریف کو دو مرتبہ جیل سے باہر بھیجا گیا ، اس وقت رد عمل کیوں سامنے نہیں آیا۔ پرویز مشرف اب بستر مرگ پر ہیں، اگر ان کا اپنے وطن واپس آنا غلط ہے تو میاں نواز شریف و دیگر کا باہر جانا بھی غلط تھا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے پرویز مشرف کے مسئلے پر کہا ہے کہ پرویز مشرف کی صحت کی صورتحال میں انسٹی ٹیوشن کا اور لیڈر شپ کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آ جانا چاہئے۔ بلاشبہ سابق صدر پرویز مشرف کی صحت بہت زیادہ خراب ہے۔ نواز شریف جس علالت کے نام پر باہر گئے اس سے کہیں زیادہ پرویز مشرف کی صحت خراب ہے، ان کو اپنے وطن آنا چاہئے مگر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کا فیصلہ یا اجازت عدالت سے حاصل کر لی جائے تو بہتر ہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا پرویز مشرف کی وطن واپسی کے مسئلے پر دوہرا موقف سامنے آیا ہے ، ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ پرویز مشرف کو واپس آنا چاہئے دوسری طرف نواز شریف کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ نواز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ہیں۔ پرویز مشرف کی وطن واپسی کی بحث ہر جگہ ہو رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان کے خلاف کیا فیصلہ آیا تھا؟۔ تفصیل اس طرح ہے کہ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ نے اپنے فیصلے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو حکم دیا کہ وہ جنرل (ر) پرویز مشرف کو گرفتار کرنے اور سزا پر عملدرآمد کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور اگر وہ مردہ حالت میں ملیں تو ان کی لاش اسلام آباد کے ڈی چوک لائی جائے جہاں اسے تین دن تک لٹکایا جائے۔ اس وقت کے وزیر قانون نے سابق فوجی صدر جنرل مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے میں سے صرف پیرا نمبر 66 کا حوالہ دیا۔ البتہ (ن) لیگ کی طرف سے فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ، اب نواز شریف کا بیان اس کے برعکس ہے، تاہم یہ حقیقت ہے کہ پرویز مشرف فوج کے سربراہ اور ملک کے چیف ایگزیکٹو رہے ، اگر نواز شریف و دیگر کو باہر بھیجا جا سکتا ہے تو پرویز مشرف کو بھی اپنے وطن واپس آنا چاہئے۔ اب ہم آتے ہیں پنجاب کے بجٹ کی طرف یہ حقیقت ہے کہ ایک طرف بجٹ کے مسئلے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اپنی نوعیت کی منفرد محاذ آرائی جاری ہے تو دوسری طرف وسیب کا محروم طبقہ بجٹ دستاویزات سے سخت پریشان ہے۔ وسیب کے لوگوں کو بجٹ دستاویزات پر بہت تحفظات ہیں، ان کا کہنا ہے کہ وفاقی بجٹ کی طرح صوبائی بجٹ میں بھی سرائیکی وسیب کو نظر انداز کیا گیا ہے، 685ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ سے وسیب کو قابل قدر حصہ ملنا چاہئے، سرائیکی وسیب سے امتیازی سلوک ختم کیا جائے ۔بجٹ دستاویزات کے مطابق سرائیکی وسیب کے تمام اضلاع کو جو ترقیاتی بجٹ دیا گیا ہے ناکافی ہے۔ گندم22 سو روپے لیکر 3 ہزار روپے تک بیچی جا رہی ہے، آٹا سو روپے کلو تک جا پہنچا ہے، یوریا اور ڈی اے پی کھاد بلیک میں فروخت ہو رہی ہے ، نہریں بند ہیں ، ڈیزل اور بجلی مہنگی ہونے کی وجہ سے کاشتکار ٹیوب ویل نہیں چلا سکتے۔ زرعی پیداوار میں کمی کے باعث ملک کو قیمتی زرمبادلہ خرچ کر کے گندم باہر سے منگوانی پڑ رہی ہے ، چولستان میں پیاس سے لاکھوں جانور مر گئے اور ان کی مالیت 10 ارب سے زائد ہے ، حکومت فوری طور پر چولستان کو آفت زدہ قرار دے کر چولستانیوں کو ان کے نقصان کا معاوضہ دے۔
یہ بھی پڑھیں:
ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ
سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ
ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ
میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر