محمد عامر خاکوانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پچھلی نشست میں فکشن کے چند عظیم ناولوں اور ان پر بنی فلموں کا ذکر کیا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ فکشن سے فلم اور فلم سے فکشن کا سفر ایک دوسرے میں یوں گتھا ہوا ہے کہ کوئی باذوق شخص کسی بڑے ناول کوپڑھنے کے بعد اس پر بنی فلم دیکھنا چاہتا ہے۔ اسی طرح کوئی ایسی فلم دیکھنے کے بعد وہ ناول یا کتاب بھی پڑھنے کو جی چاہتا ہے ، جس سے یہ فلم اخذ کی گئی۔
یہاں پر دیانت داری کا تقاضا ہے کہ قارئین کو خبردار کر دیا جائے کہ بعض اوقات دھچکا بھی لگ جاتا ہے۔ آپ کے کسی پسندیدہ ناول پر بنی فلم ممکن ہے آپ کی توقعات پر پورا نہ اترے ،۔اسی طرح کوئی فلم دیکھنے کے بعد اوریجنل ناول پڑھا جائے تو مایوسی ہو۔ ایسا ہوسکتا ہے، مگر بہت بار اچھا تاثر ملتا ہے، لطف دوبالا ہوجائے گا۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ آپ کو یہ اندازہ ہو کہ کسی تحریر کو پردہ سکرین پر دکھانے کے لئے ظاہر ہے خاصا کچھ بدلنا پڑتا ہے۔ وہ تبدیلیاں فطری امر ہیں، انہیں سمجھنا اور برداشت کرنا پڑتا ہے۔
فکشن سے فلم تک کے سفر کو دو تین کیٹیگریز میں تقسیم کرسکتے ہیں۔پہلی میں وہ عظیم ناول یا کلاسیک ہیں جن کی عظمت طے شدہ ہے۔ ان پر فلم بنانا آسان نہیں تھا، بنانے والوں نے چیلنج کے طور پر قبول کیا اور اپنا سا ہنر دکھایا۔ ٹالسٹائی کا واراینڈ پیس(جنگ اور امن) ، اینا کارینیناAnna Karenina کے علاوہ وستﺅفسکی کے ناول برادرز کرامازوف ، کرائم اینڈ پنشمنٹ (جرم اور سزا)ایسے ہی ناول ہیں، ان پر بنی فلمیں بھی کمال ہیں۔ ایک سے زائد بار ان پر فلمیں بنیں، ان میں سے اکثر یوٹیوب پر بھی دستیاب ہیں۔ بورس پاسٹرناک کا ناول ڈاکٹر ژواگو بھی روسی کلاسیک میں آتا ہے، اس پر بنی فلم بھی بہت مشہور ہے۔ڈاکٹر ژواگو(Doctor Zhivago)کا اردو ترجمہ بھی ہوچکاہے، اسی سال بک کارنر جہلم نے اسے خوبصورتی سے شائع کیا ہے۔ بعض دیگر روسی اور برطانوی کلاسیک ناولوں پر بھی فلمیں بنی ہیں۔ ان میں سے بعض نیٹ فلیکس یا پرایم ویڈیو ایمزون پر دستیاب ہیں۔
چارلس ڈکنز کے ناولوںGreat Expectations اور اے ٹیل آف ٹو سٹیز وغیرہ پر فلمیں بنی ہیں۔ جین آسٹن کے بیشتر ناول فلمائے گئے ہیں۔ جین آسٹن کا مشہور ناول پرائیڈ اینڈ پریجوڈیس کا ترجمہ شاہد حمید مرحوم نے کیا تھا، یہ ناول بھی اب بک کارنر جہلم نے چھاپ دیا ہے۔ اس ناول پر ہالی وڈ میں کئی بار فلمیں بنیں، دنیا کی بعض دیگر زبانوں نے بھی مشق آزمائی کی۔ جین آسٹن کا ناول سینس اینڈ سینسیبلٹی Sence And Sensibilityپر بنی فلم کمال ہے۔ اس میں ہیو گرانٹ کے ساتھ ایما تھامپسن اور کیٹ ونسلٹ نے کام کیا۔ کیٹ ونسلیٹ سے تو آپ واقف ہی ہوں گی، وہ حسینہ جس نے ٹائٹینک فلم سے دنیا بھر کو مسحور کر دیا۔
فرانس کے لیجنڈری ناول نگار وکٹر ہیوگو کے مشہور ناول ہنچ بیک آف نوٹرے ڈیم پر بنی فلم نے دنیا میں تہلکہ مچایا تھا۔ انتھونی ہاپکنز نے اس کبڑے کا کردار ادا کیا۔ اس ناول کی کہانی پر دنیا کی مختلف زبانوں میں فلمیں بنیں۔ پاکستان میں ایک کاوش رنگیلا نے بھی کی تھی، کہتے ہیں وہ ہٹ فلم تھی۔ ”لی میزرابیل“ وکٹر ہیوگو کا ایک لافانی قسم کا ناول مانا جاتا ہے۔اس شاندار ناول کا ایک بہت عمدہ ترجمہ باقر نقوی مرحوم نے مضراب کے نام سے کیا ہے، دو جلدوں میں ہے۔ وقت اور توفیق ملے تو ضرور پڑھیں، فرانسیی ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔اس ناول Les Misérablesپر بنی فلم بھی دیکھنے کے قابل ہے، خوش قسمتی سے نیٹ فلیکس پر موجود ہے اور کسی تردد کے بغیر دیکھی جا سکتی ہے۔ ایسے کئی اور کلاسیک ناول ہیں جن پر فلمیں بنیں اور وہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں، طوالت سے بچنے کے لئے زیادہ نام نہیں دے رہا ۔
فکشن سے فلم تک کی دوسری کیٹیگری میں وہ بہت مشہور فلمیں ہیں جنہوں نے ایک پوری نسل کو متاثر کیا اور انہیں غیر معمولی پزیرائی ملی۔ زیادہ لوگوں کو شائد علم نہ ہو کہ یہ فلمیں بھی ناولوں سے اخذ کی گئیں۔ لارڈ آف دی رنگ سیریز بہت مشہور ہوئی ، تین فلمیں ہیں۔ ہابٹ جیسی مخلوق کا شاندار کردار اس میں دیکھنے کو ملا، ہابٹ فروٹو جو اپنے ہابٹ دوستوں اور چند دوسروں کے ساتھ مڈل ارتھ بچانے نکلا۔ اس فلم کا ایک بہت دلچسپ اور منفرد کردار گولم بھی ہے،کریہہ النظر گولم کی اپنی ایک کہانی ہے۔ مجھے تو یہ فلم سیریز بہت اچھی لگی، اپنے بچوں کے ساتھ کئی بار اسے دیکھا۔ لارڈ آف رنگ اور ہابٹ سیریز دونوں ناولوں پر بنائی گئیں۔گیمز آف تھرون (GOT)فلم نہیں،ٹی وی ڈرامہ سیریز ہے جو HBOنے آٹھ سیزنز میں دکھائی، یہ سیریز بھی ناولوں پر بنائی گئی۔ اگر چہ کہانی کے مطابق کئی چیزوں سے انحراف کیا گیا، کہانی اور اختتام بھی بدلا گیا تاکہ دیکھنے والوں کو سرپرائز مل سکے۔ یہ مقبول ترین سیریز ہے۔
ہیری پوٹر فلم سیریز کا پچھلے کالم میں ذکر آیا۔ یہ آٹھ فلمیں ہیں جو بنیادی طور پر جے کے رولنگ کے اتنے ہی لکھے گئے ناولوں سے اخذ کی گئیں اور کیا حیران کن ایڈاپٹیشن ہے۔ جراسک پارک فلم سیریز جو ڈائنوسارزکے دوبارہ جنم پر بنائی گئی، یہ بھی ناول سے اخذ کی گئی۔اس کیٹیگری میں مشہور زمانہ جیمز بانڈ فلمیں بھی شامل کر سکتے ہیں۔ آئن فلیمنگ نے اپنے ناول میں جیمز بانڈ کا کردار تخلیق کیا اور اس پر درجنوں بانڈ فلمیں بنیں، اپنے زمانے کے بہترین اداکاروںنے اس میں کام کیا۔ابھی پچھلے سال ہی ایک بانڈ فلم آئی، اگرچہ اب اس کا طلسم دھندلا سا گیا ہے۔
گاڈ فادر کا بھی پچھلی نشست میں تذکرہ آیا۔ یہ ماریا پوزو کے ناول گاڈ فادر پر بنائی گئی، ناول ایک تھا، مگر فلمیں تین بنیں۔ پہلی فلم ناول کے بعض ٹکڑوں پر بھی جبکہ ڈان ویٹو کارلیون کابچپن گاڈ فادر ٹو میں دکھایا گیا۔ گاڈ فادر تھری البتہ گاڈ فادر ناول سے نہیں ، اس کے لئے شائد کچھ اور کیا گیا۔ ہمارے ہاں گاڈ فادر کا ایک سیاسی حوالہ بھی ہے، ایک معروف عدالتی فیصلے میں یہ آیا اور لوگ شائد اسے کبھی نہ بھلا سکیں۔
ایک کیٹیگری ان بہت مشہور اور عمدہ فلموں کا ہے جن کی ناقدین میں ریٹنگ بہت اچھی ہے، انہیں لوگ دیکھتے اور دوسروں کو تجویز کرتے ہیں، یہ مسٹ واچ قسم کی فلمیں ہیں، مگر کم لوگ جانتے ہیں کہ ان کی کہانی بھی کسی ناول سے لی گئی۔ شاشنگ ریڈیمشنThe Shawshank Redemption ایک ایسی ہی فلم ہے، جسے نہ دیکھنے والے بدنصیب تصور ہوتے ہیں۔ سائلنس آف دی لیمب آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ہے جس میں انتھونی ہاپکنز نے فلم دنیا کا ایک غیر معمولی کردارہنی بال لیکٹرکو پرفارم کیا۔ یہ تھامس ہیرس کے ناول پر بنائی گئی۔ سٹیون سپیل برگ کی ہالوکاسٹ فلم شنڈلرز لسٹ کو آسکر ایوارڈ ملا تھا، چار گھنٹے کی یہ طویل فلم بھی تھامس کینیلی کے ناول پر بنی۔ اسی طرح ایک اور آسکر ایوارڈ یافتہ فلم” نو کنٹری فار اے اولڈ مین“ بھی کارمک میکارتھی کے ناول پر بنائی گئی۔اس فلم میں ولن کا کردار کمال انداز میں فلمایا گیا، یہ ٹھنڈا ٹھار مگر بلا کا سفاک ولن دیکھنے والوں کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ فاریسٹ گمپ فلم میں کام کرنے پر ٹام ہینکس کو آسکر ایوارڈ ملا تھا، یہ فلم بہت مشہور ہوئی،اس پر بھارتی اداکار عامر خان نے فلم لال سنگھ چڈھابنائی ہے، جلد وہ ریلیز ہونے والی ہے۔ فاریسٹ گمپ بھی ونسٹن گروم کے ناول پر بنائی گئی تھی۔
مارٹن سکورسیس کی فلم” گڈ فیلاز “گینگز اورکریمنل پر ایک طرح کی دستاویزکی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ فلم نکولس پائلیگی کے ناول وائز گائیزپر بنی ہے۔یہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، میرا خیال ہے کہ نیٹ فلکس پرموجود ہے۔ دی بِرج اوور دا ریور کوائی ایک مشہور کلاسیک فلم ہے، ڈیوڈ لین اس کے ڈائریکٹر ہیں، یہ بھی ناول پر بنی۔ اسی طرح ون فلیو اوور دی ککوز نیسٹ ایک ایسی فلم ہے جسے پانچوں بنیادی کیٹیگریز میں آسکر ایوارڈ ملا، جیک نکولسن نے اس میں شاندار کام کی۔ یہ بھی کین کیسی کے ناول سے اخذ کی گئی کہانی ہے۔ الفرڈ ہچکاک کی مشہور فلم سائیکو بھی رابرٹ بلوک کے ناول سے متاثر ہو کر بنائی گئی۔
فہرست بہت طویل ہے، آخرمیں ہارپرلی کے ناول”ٹو کل اے ماکنگ برڈ “کا تذکرہ ضروری ہے، ناول بھی اعلیٰ ہے اور فلم بھی کلاسیک ہے۔ جبکہ” کیوریس کیس آف بنجمن بٹن “جیسی منفرد موضوع کی فلم بھی ناول پر بنی ۔ اس میں بریڈ پٹ نے کام کیا، یہ ایک ایسے بچے کی کہانی ہے جو پیدائش کے وقت اسی سال کی جسمانی ہئیت میں تھا، جیسے جیسے عمر بڑھتی گئی اس کی جسمانی صورت ریورس ہوتی گئی، حتیٰ کہ وہ کڑیل جوان بن گیا۔ بریڈ پٹ نے اس میں کمال ویری ایشن پیدا کیں۔ فلم ڈیوڈ فنچر کی ہے جبکہ ناول سکاٹ فٹزجیرلاڈ کا تھا۔
یہاں پر دیانت داری کا تقاضا ہے کہ قارئین کو خبردار کر دیا جائے کہ بعض اوقات دھچکا بھی لگ جاتا ہے۔ آپ کے کسی پسندیدہ ناول پر بنی فلم ممکن ہے آپ کی توقعات پر پورا نہ اترے ،۔اسی طرح کوئی فلم دیکھنے کے بعد اوریجنل ناول پڑھا جائے تو مایوسی ہو۔ ایسا ہوسکتا ہے، مگر بہت بار اچھا تاثر ملتا ہے، لطف دوبالا ہوجائے گا۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ آپ کو یہ اندازہ ہو کہ کسی تحریر کو پردہ سکرین پر دکھانے کے لئے ظاہر ہے خاصا کچھ بدلنا پڑتا ہے۔ وہ تبدیلیاں فطری امر ہیں، انہیں سمجھنا اور برداشت کرنا پڑتا ہے۔
فکشن سے فلم تک کے سفر کو دو تین کیٹیگریز میں تقسیم کرسکتے ہیں۔پہلی میں وہ عظیم ناول یا کلاسیک ہیں جن کی عظمت طے شدہ ہے۔ ان پر فلم بنانا آسان نہیں تھا، بنانے والوں نے چیلنج کے طور پر قبول کیا اور اپنا سا ہنر دکھایا۔ ٹالسٹائی کا واراینڈ پیس(جنگ اور امن) ، اینا کارینیناAnna Karenina کے علاوہ وستﺅفسکی کے ناول برادرز کرامازوف ، کرائم اینڈ پنشمنٹ (جرم اور سزا)ایسے ہی ناول ہیں، ان پر بنی فلمیں بھی کمال ہیں۔ ایک سے زائد بار ان پر فلمیں بنیں، ان میں سے اکثر یوٹیوب پر بھی دستیاب ہیں۔ بورس پاسٹرناک کا ناول ڈاکٹر ژواگو بھی روسی کلاسیک میں آتا ہے، اس پر بنی فلم بھی بہت مشہور ہے۔ڈاکٹر ژواگو(Doctor Zhivago)کا اردو ترجمہ بھی ہوچکاہے، اسی سال بک کارنر جہلم نے اسے خوبصورتی سے شائع کیا ہے۔ بعض دیگر روسی اور برطانوی کلاسیک ناولوں پر بھی فلمیں بنی ہیں۔ ان میں سے بعض نیٹ فلیکس یا پرایم ویڈیو ایمزون پر دستیاب ہیں۔
چارلس ڈکنز کے ناولوںGreat Expectations اور اے ٹیل آف ٹو سٹیز وغیرہ پر فلمیں بنی ہیں۔ جین آسٹن کے بیشتر ناول فلمائے گئے ہیں۔ جین آسٹن کا مشہور ناول پرائیڈ اینڈ پریجوڈیس کا ترجمہ شاہد حمید مرحوم نے کیا تھا، یہ ناول بھی اب بک کارنر جہلم نے چھاپ دیا ہے۔ اس ناول پر ہالی وڈ میں کئی بار فلمیں بنیں، دنیا کی بعض دیگر زبانوں نے بھی مشق آزمائی کی۔ جین آسٹن کا ناول سینس اینڈ سینسیبلٹی Sence And Sensibilityپر بنی فلم کمال ہے۔ اس میں ہیو گرانٹ کے ساتھ ایما تھامپسن اور کیٹ ونسلٹ نے کام کیا۔ کیٹ ونسلیٹ سے تو آپ واقف ہی ہوں گی، وہ حسینہ جس نے ٹائٹینک فلم سے دنیا بھر کو مسحور کر دیا۔
فرانس کے لیجنڈری ناول نگار وکٹر ہیوگو کے مشہور ناول ہنچ بیک آف نوٹرے ڈیم پر بنی فلم نے دنیا میں تہلکہ مچایا تھا۔ انتھونی ہاپکنز نے اس کبڑے کا کردار ادا کیا۔ اس ناول کی کہانی پر دنیا کی مختلف زبانوں میں فلمیں بنیں۔ پاکستان میں ایک کاوش رنگیلا نے بھی کی تھی، کہتے ہیں وہ ہٹ فلم تھی۔ ”لی میزرابیل“ وکٹر ہیوگو کا ایک لافانی قسم کا ناول مانا جاتا ہے۔اس شاندار ناول کا ایک بہت عمدہ ترجمہ باقر نقوی مرحوم نے مضراب کے نام سے کیا ہے، دو جلدوں میں ہے۔ وقت اور توفیق ملے تو ضرور پڑھیں، فرانسیی ادب کا شاہکار مانا جاتا ہے۔اس ناول Les Misérablesپر بنی فلم بھی دیکھنے کے قابل ہے، خوش قسمتی سے نیٹ فلیکس پر موجود ہے اور کسی تردد کے بغیر دیکھی جا سکتی ہے۔ ایسے کئی اور کلاسیک ناول ہیں جن پر فلمیں بنیں اور وہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں، طوالت سے بچنے کے لئے زیادہ نام نہیں دے رہا ۔
فکشن سے فلم تک کی دوسری کیٹیگری میں وہ بہت مشہور فلمیں ہیں جنہوں نے ایک پوری نسل کو متاثر کیا اور انہیں غیر معمولی پزیرائی ملی۔ زیادہ لوگوں کو شائد علم نہ ہو کہ یہ فلمیں بھی ناولوں سے اخذ کی گئیں۔ لارڈ آف دی رنگ سیریز بہت مشہور ہوئی ، تین فلمیں ہیں۔ ہابٹ جیسی مخلوق کا شاندار کردار اس میں دیکھنے کو ملا، ہابٹ فروٹو جو اپنے ہابٹ دوستوں اور چند دوسروں کے ساتھ مڈل ارتھ بچانے نکلا۔ اس فلم کا ایک بہت دلچسپ اور منفرد کردار گولم بھی ہے،کریہہ النظر گولم کی اپنی ایک کہانی ہے۔ مجھے تو یہ فلم سیریز بہت اچھی لگی، اپنے بچوں کے ساتھ کئی بار اسے دیکھا۔ لارڈ آف رنگ اور ہابٹ سیریز دونوں ناولوں پر بنائی گئیں۔گیمز آف تھرون (GOT)فلم نہیں،ٹی وی ڈرامہ سیریز ہے جو HBOنے آٹھ سیزنز میں دکھائی، یہ سیریز بھی ناولوں پر بنائی گئی۔ اگر چہ کہانی کے مطابق کئی چیزوں سے انحراف کیا گیا، کہانی اور اختتام بھی بدلا گیا تاکہ دیکھنے والوں کو سرپرائز مل سکے۔ یہ مقبول ترین سیریز ہے۔
ہیری پوٹر فلم سیریز کا پچھلے کالم میں ذکر آیا۔ یہ آٹھ فلمیں ہیں جو بنیادی طور پر جے کے رولنگ کے اتنے ہی لکھے گئے ناولوں سے اخذ کی گئیں اور کیا حیران کن ایڈاپٹیشن ہے۔ جراسک پارک فلم سیریز جو ڈائنوسارزکے دوبارہ جنم پر بنائی گئی، یہ بھی ناول سے اخذ کی گئی۔اس کیٹیگری میں مشہور زمانہ جیمز بانڈ فلمیں بھی شامل کر سکتے ہیں۔ آئن فلیمنگ نے اپنے ناول میں جیمز بانڈ کا کردار تخلیق کیا اور اس پر درجنوں بانڈ فلمیں بنیں، اپنے زمانے کے بہترین اداکاروںنے اس میں کام کیا۔ابھی پچھلے سال ہی ایک بانڈ فلم آئی، اگرچہ اب اس کا طلسم دھندلا سا گیا ہے۔
گاڈ فادر کا بھی پچھلی نشست میں تذکرہ آیا۔ یہ ماریا پوزو کے ناول گاڈ فادر پر بنائی گئی، ناول ایک تھا، مگر فلمیں تین بنیں۔ پہلی فلم ناول کے بعض ٹکڑوں پر بھی جبکہ ڈان ویٹو کارلیون کابچپن گاڈ فادر ٹو میں دکھایا گیا۔ گاڈ فادر تھری البتہ گاڈ فادر ناول سے نہیں ، اس کے لئے شائد کچھ اور کیا گیا۔ ہمارے ہاں گاڈ فادر کا ایک سیاسی حوالہ بھی ہے، ایک معروف عدالتی فیصلے میں یہ آیا اور لوگ شائد اسے کبھی نہ بھلا سکیں۔
ایک کیٹیگری ان بہت مشہور اور عمدہ فلموں کا ہے جن کی ناقدین میں ریٹنگ بہت اچھی ہے، انہیں لوگ دیکھتے اور دوسروں کو تجویز کرتے ہیں، یہ مسٹ واچ قسم کی فلمیں ہیں، مگر کم لوگ جانتے ہیں کہ ان کی کہانی بھی کسی ناول سے لی گئی۔ شاشنگ ریڈیمشنThe Shawshank Redemption ایک ایسی ہی فلم ہے، جسے نہ دیکھنے والے بدنصیب تصور ہوتے ہیں۔ سائلنس آف دی لیمب آسکر ایوارڈ یافتہ فلم ہے جس میں انتھونی ہاپکنز نے فلم دنیا کا ایک غیر معمولی کردارہنی بال لیکٹرکو پرفارم کیا۔ یہ تھامس ہیرس کے ناول پر بنائی گئی۔ سٹیون سپیل برگ کی ہالوکاسٹ فلم شنڈلرز لسٹ کو آسکر ایوارڈ ملا تھا، چار گھنٹے کی یہ طویل فلم بھی تھامس کینیلی کے ناول پر بنی۔ اسی طرح ایک اور آسکر ایوارڈ یافتہ فلم” نو کنٹری فار اے اولڈ مین“ بھی کارمک میکارتھی کے ناول پر بنائی گئی۔اس فلم میں ولن کا کردار کمال انداز میں فلمایا گیا، یہ ٹھنڈا ٹھار مگر بلا کا سفاک ولن دیکھنے والوں کو کبھی نہیں بھول سکتا۔ فاریسٹ گمپ فلم میں کام کرنے پر ٹام ہینکس کو آسکر ایوارڈ ملا تھا، یہ فلم بہت مشہور ہوئی،اس پر بھارتی اداکار عامر خان نے فلم لال سنگھ چڈھابنائی ہے، جلد وہ ریلیز ہونے والی ہے۔ فاریسٹ گمپ بھی ونسٹن گروم کے ناول پر بنائی گئی تھی۔
مارٹن سکورسیس کی فلم” گڈ فیلاز “گینگز اورکریمنل پر ایک طرح کی دستاویزکی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ فلم نکولس پائلیگی کے ناول وائز گائیزپر بنی ہے۔یہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے، میرا خیال ہے کہ نیٹ فلکس پرموجود ہے۔ دی بِرج اوور دا ریور کوائی ایک مشہور کلاسیک فلم ہے، ڈیوڈ لین اس کے ڈائریکٹر ہیں، یہ بھی ناول پر بنی۔ اسی طرح ون فلیو اوور دی ککوز نیسٹ ایک ایسی فلم ہے جسے پانچوں بنیادی کیٹیگریز میں آسکر ایوارڈ ملا، جیک نکولسن نے اس میں شاندار کام کی۔ یہ بھی کین کیسی کے ناول سے اخذ کی گئی کہانی ہے۔ الفرڈ ہچکاک کی مشہور فلم سائیکو بھی رابرٹ بلوک کے ناول سے متاثر ہو کر بنائی گئی۔
فہرست بہت طویل ہے، آخرمیں ہارپرلی کے ناول”ٹو کل اے ماکنگ برڈ “کا تذکرہ ضروری ہے، ناول بھی اعلیٰ ہے اور فلم بھی کلاسیک ہے۔ جبکہ” کیوریس کیس آف بنجمن بٹن “جیسی منفرد موضوع کی فلم بھی ناول پر بنی ۔ اس میں بریڈ پٹ نے کام کیا، یہ ایک ایسے بچے کی کہانی ہے جو پیدائش کے وقت اسی سال کی جسمانی ہئیت میں تھا، جیسے جیسے عمر بڑھتی گئی اس کی جسمانی صورت ریورس ہوتی گئی، حتیٰ کہ وہ کڑیل جوان بن گیا۔ بریڈ پٹ نے اس میں کمال ویری ایشن پیدا کیں۔ فلم ڈیوڈ فنچر کی ہے جبکہ ناول سکاٹ فٹزجیرلاڈ کا تھا۔
یہ بھی پڑھیے:
عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی
بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر