دسمبر 19, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لمبی اننگز کا کھلاڑی||سرفراز راجا

دوسری جانب نواز شریف کو جب آوٹ قرار دیا گیا تو انہوں نے اس پر احتجاج ضرور کیا لیکن نتیجہ تسلیم کیا ۔ 2018کے انتخابی میچ میں انتہائی ناسازگار وکٹ پر بھی انہوں نے اپنی لائن اینڈ لینتھ برقرار رکھی اور موقع ملتے ہی مخالف کھلاڑی کی وکٹ اڑادی اور میچ اپنے ہاتھ میں لے آئے۔

سرفراز راجا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

خان صاحب کرکٹر رہے ہیں وہ تیز رفتار باولر تھے۔ ایسے باولرز کی طبیعت میں عموما ایک جارحانہ پن ہوتا ہے۔ انہیں وکٹ نہ مل رہی ہو تو وہ غصہ دکھاتے ہیں۔ سامنے بیٹنگ کرنے والے کھلاڑی کو جنہیں اب کرکٹ کی نئی اصطلاح میں  بیٹر کہا جاتا ہے گھورتے ہیں اور اکثر اسے کوئی گالی بھی دے ڈالتے ہیں یااس کے بارے میں کوئی برے الفاظ استعمال کرتے ہیں مقصد ہوتا ہے کہ بیٹنگ کرنے والا بھی غصے میں آجائے اور کوئی ایسی غلطی کردے  جس سے اپنی وکٹ گنوا بیٹھے لیکن اگر بیٹنگ کرنے والا اس کی چال میں نہ آئے تو یہ مزید غصے میں آگراور  زور لگانا شروع کردیتے ہیں اور اپنی لائن اینڈ لینتھ خراب کر بیٹھتے ہیں . کبھی نو کبھی وائیڈ بال کراتے ہیں یا پھر شارٹ پچ  بالیں پھینکنا شروع کردیتے ہیں جو بیٹر کے لئے کھیل آسان بناد یتی ہیں۔

کرکٹر نواز شریف بھی رہے ہیں۔ وہ بیٹر تھے، بیٹرز عموماً دھیمے مزاج کے ہوتے ہیں اچھا بیٹر کبھی باولر کے اکسانے پر غصے میں نہیں آتے اگر وکٹ مشکل ہو تو یہ دفاعی حکمت عملی اختیار کرتے ہیں،باہر جاتی گیندیں چھوڑ کر، وکٹ میں آنے والے گیند کو روک کر۔ باونسر پر بیٹھ کر اپنی وکٹ بچاتے ہیں اور پچ کے سازگار ہونے کا انتظار کرتے ہیں اور جب وکٹ کھیلنے کے لئے آسان ہوجاتی ہے تو پھر یہ اپنی مرضی کی شارٹس کھیلتے ہیں اور لمبا سکور کرنے کی کوشش کرتے ہیں ایسے بیٹرز ہی ہمیشہ لمبی اننگز کے

کھلاڑی بنتے ہیں۔ اورعمران خان اپنی سیاست میں بھی ایک فاسٹ باولر کی طرح جارحانہ موڈ میں رہے تیزرفتاری کے ساتھ موقف بدلے، کبھی پرویز مشرف کا ساتھ دیا کبھی اس کی مخالف  جماعتوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہر قسم کی گیند بازی کے باوجود کامیابی نہیں مل رہی تھی بالآخر 2011 کے بعد انہیں پچ سے مدد ملنا شروع ہوگئی اور وکٹ پر وکٹ ان کی جھولی میں آکر گرنے لگی لیکن 2013 میں الیکشن کا میچ وہ بھاری مارجن سے ہار گئے۔ سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ نہ کرتے ہوئے انہوں نے ہار تسلیم کرنے سے انکار کیا اور اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ حکومت کے خلاف دارالحکومت کے حساس مقام ریڈ زون ہر دھرنا دے کر بیٹھ گئے۔ دورسری جانب وکٹ پر ٹھنڈے مزاج کے بیٹر نواز شریف تھے۔ عمران خان نے ایک تیز رفتار باولر کی طرح انہیں غصہ دلانے کی کوشش کی،ان کے لئے برے الفاظ استعمال کرتے رہے لیکن نواز شریف غصے میں نہ آئے ناسازگار وکٹ پر انہوں نے دفاعی انداز میں کھیل کر وقت گزار، باولر کی چال میں آکر کوئی غلطی نہ کی جس سے باولر نے خود غلطیاں شروع کردیں اسمبلیوں سے استعفی، پارلیمنٹ، پی ٹی وی ہر حملہ، بل جلانے سول نافرمانی جیسی چیزیں ان کے سکور کارڈ میں ہمیشہ کے لئے شامل ہوتی چلی گئیں۔ عمران خان روزانہ  آوٹ کی اپیلیں کرتے رہے لیکن ایمپائر کی انگلی کھڑی نہ ہوئی اور بالآخر تھک ہار کر خان صاحب کو اپنا باؤلنگ سپیل ختم کرنا پڑا۔

سال 2018 کے انتخابی میچ میں کامیابی کے بعد بھی عمران  خان  کو انتہائی سازگاروکٹ کھیلنے کو ملی،ایسی وکٹ جیسے بیٹرز کی جنت کہا جاتا ہے،جہاں آسانی

کے ساتھ کمبی اننگز کھیلتے ہوئے بڑا سکور کیا جاسکتا تھا لیکن انکی طبیعت کا جارحانہ پن ختم نہ ہوا۔ ٹائمنگ کے ساتھ گیپ میں شارٹس کھیل کر سکور بنانے کی بجائے انہوں نے اپنی شارٹس کا نشانہ مخالفین کو بنائے رکھا نتیجہ یہ نکلا یہ نہ ہی وہ  سکور بنا پائِے ،نہ اپنی اننگز مکمل کر سکے اور خود ہی کیچ دیکر وکٹ بھی گنوا بیٹھے لیکن  ایک بار پھر خان صاحب نے  سپورٹس میں سپرٹ نہ دکھائی اور جیسے گلی محلوں میں کوئی بچہ اپنے آوٹ ہونے پر کسی کو کھیلنے نہیں دیتا ایسا ہی کچھ خان صاحب نے کیا پہلے خود کو آوٹ ہی نہ مانا پھر اپنے آوٹ ہونے پر کبھی ایمپائر کو ذمہ دار تھہرایا کبھی کسی اور کو،  شکست کو تسلیم کرنے کی بجائے طرح طرح کے جواز دیتے ہوئے میچ دوبارہ کرانے کی ضد  شروع کردی اور غصے میں ایک بار پھر پہلے والی غلطیاں دھرانا شروع کردیں ویسے  ہی دھرنے وہی اسمبلیوں سے استعفے،۔

دوسری جانب نواز شریف کو جب آوٹ قرار دیا گیا تو انہوں نے  اس پر احتجاج ضرور کیا لیکن نتیجہ تسلیم کیا ۔ 2018کے انتخابی میچ میں انتہائی ناسازگار وکٹ پر بھی انہوں نے اپنی لائن اینڈ لینتھ برقرار رکھی اور موقع ملتے ہی مخالف کھلاڑی کی وکٹ اڑادی اور میچ اپنے ہاتھ میں لے آئے۔

میدان کھیل کا ہو یا سیاست کا،،کھیل چاہے  کوئی بھی ہو وہ ایک بات سکھاتا ہے۔ جذبات اور جارحانہ پن ہمیشہ آپ کو غلطی کرنے ہر مجبور کرتا ہے۔ ایسی غلطی جو آپ کو اکثر کھیل سے ہی باہر کرسکتی ہے،،،تحمل اور تیکنیک ہی وہ خاصیت اور صلاحیت ہوتی ہے  جو کسی بھی کھلاڑی  کو لمبی اننگز کا کھلاڑی بناتی ہے

 

یہ بھی پڑھیے:

عمر سعید شیخ ۔ پراسرار کردار کی ڈرامائی کہانی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

سیاسی اجتماعات کا اب کوئی جواز نہیں ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

چندر اوراق ان لکھی ڈائری کے ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

آسٹریلیا بمقابلہ چین ۔۔۔محمد عامر خاکوانی

بیانئے کی غلطی۔۔۔محمد عامر خاکوانی

محمد عامر خاکوانی کے مزید کالم پڑھیں

About The Author