الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پنجاب میں نئی صورتحال سامنے آ گئی، صوبائی ایوان میں پھر نمبر گیم اہمیت اختیار کر گئی،
اب مسلم لیگ ن کے منحرف اراکین اسمبلی بھی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، تمام معاملے میں ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری فیصلہ کن اہمیت اختیار کر چکے ہیں
تحریک انصاف کے پچیس ارکان ڈی سیٹ، الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد پنجاب کی سیاست میں ہلچل
اگر وزیراعلیٰ کا انتخاب دوبارہ ہوتا ہے تو صورتحال دلچسپ ہو جائے گی
موجودہ حکومتی اتحاد ایک سو ستتر اراکین اسمبلی پر مشتمل ہے،، مسلم لیگ ن کے ایک سو پینسٹھ
پیپلزپارٹی کے سات، چار آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کا رکن اسمبلی شامل ہے، تاہم چار لیگی ارکان منحرف ہونے سے یہ تعداد ایک سو تہتر رہ جاتی ہے
دوسری جانب، اپوزیشن اتحاد ہے، جس میں سے پچیس منحرف اراکین اور ڈپٹی سپیکر کو نکال دیا جائے، تو تحریک انصاف کا نمبر ایک سو ستاون رہ جاتا ہے، جبکہ مسلم لیگ ق کے پاس دس نشستیں ہیں
ڈی سیٹ ہونے والے اراکین میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر تین خواتین اور دو اقلیتی اراکین بھی شامل ہیں
جن کی جگہ پی ٹی آئی پانچ نئے امیدوار نامزد کر سکتی ہے، جس کے بعد ان کی تعداد ایک سو بہتر تک جا پہنچے گی
ساری صورت حال میں ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری کا ووٹ فیصلہ کن ہونے کا امکان ہے
اگر ڈپٹی سپیکر مسلم لیگ ن کا ساتھ دیتے ہیں تو حمزہ شہباز کا پلڑا پھر بھاری ہو جائے گا،
سولہ اپریل کو وزیراعلیٰ کیلئے انتخاب میں دوست مزاری اور چودھری نثار نے ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا،، ۔۔۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
محبوب تابش دی درگھی نظم، پاݨی ست کھوئیں دا ||سعدیہ شکیل انجم لاشاری