دسمبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عمران خان کی ملتان آمد||ظہور دھریجہ

اگر وسیب کے لوگ اس بات کی گواہی دیتے ہیں یا پھر وسیب کے نوجوان جو کہ ٹرپل ایم اے اور ایم فل کے بعد پی ایچ ڈی اسکالر ہونے کے باوجود بے روزگار ہیں اور ان کی زبان پر محرومی کے حوالے سے تھوڑی تلخی آئی ہے ۔

ظہور دھریجہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملک کی معاشی صورتحال ہر آئے روزبگڑ رہی ہے ۔ ڈالر کی پرواز 200 سے اوپر چلی گئی ہے ۔ دو دن قبل سونا 700روپے مہنگا ہوا جبکہ گزشتہ روز 300روپے مزید ریٹ بڑھ گیا ۔ ملک کی پریشان کن سیاسی صورتحال کے باعث معیشت پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں زرمبادلہ کے ذخائر کے بحران سے نمٹنے کیلئے غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے ۔ لیکن ان چھوٹے موٹے اقدامات سے بہتری کے آثار نظر نہیں آ رہے ۔ دوسری طرف عمران خان کا تابڑ توڑ اور سخت گیر سیاسی عمل کا سلسلہ جاری ہے ۔لاہور میں وکلاء کنونشن اور گوجرانوالہ کے جلسہ عام میں عمران خان نے کہا کہ وزیر اعظم کو جلد اقتدار سے ہٹا کر جیل میں ڈالوں گا ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملتان کے جلسہ میں لانگ مارچ کی تاریخ دوں گا۔ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پہلی مرتبہ سیاسی جوش و خروش دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ ملتان میں نوجوان متحرک نظر آتے ہیں ۔سابق وزیر اعظم ملتان آ رہے ہیں ،وسیب میں ایک طرف پانی کی قلت کا مسئلہ در پیش ہے تو دوسری طرف چولستان میں قحط سالی سے جانور مر رہے ہیں اور لوگوں کی بڑی تعداد نقل مکانی کر رہی ہے ۔ وسیب کے لوگ اس بات پر ناراض ہیں کہ وزیر اعظم شہباز شریف ، پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف زرداری اور تحریک انصاف کے سربراہ ابھی تک اس مسئلے پر لب کشائی نہیں کی ۔ دیکھنا یہ ہے کہ آج کے جلسہ میں سابق وزیر اعظم عمران خان وسیب کی محرومی اور اپنے صوبے کے وعدے کے حوالے سے کیا بات کرتے ہیں ۔ عمران خان برسر اقتدار آئے تو وسیب کے لوگوں کو بہت اُمیدیں تھیں اور یقین ہو چلا تھا کہ اب ان کو صوبہ ضرور ملے گا لیکن یہ سب خواب ریزہ ریزہ ہو گئے ۔ عمران خان نے پارٹی کے منشور میں صوبہ کا وعدہ شامل کیا ،قانونی اور اخلاقی طور پر کسی بھی جماعت کا منشور اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ جو جماعت جس مینڈیٹ پر اقتدار حاصل کرتی ہے اس کا پہلا کام یہی ہونا چاہیئے کہ وہ اپنے وعدوں کی تکمیل کرے مگر 100دن تو کیا 1400دن گزر گئے کچھ بھی نہ ہوا۔وسیب کی شناخت اور مکمل حدود پر مشتمل صوبہ اس لئے بھی ضروری ہے کہ 62فیصد آبادی کے تین صوبے ہیں اور 38فیصد آبادی کا ایک صوبہ ہے ۔ پاکستان کے چھوٹے صوبے پنجاب کے بڑے حجم کی وجہ سے نالاں ہے ۔ وہ بھی چاہتے ہیں کہ صوبہ بنے اس لحاظ سے نیا صوبہ پاکستان کی ضرورت ہے ۔ عمران خان کو اس بارے اظہار خیال کرنا چاہیئے۔ ہمسایہ ملک ہندوستان کی تاریخ اٹھا کر دیکھیں اس کے 9صوبے تھے اب36ہو چکے ہیں ۔ ہندوستان کا مشرقی پنجاب جو کہ موجودہ پاکستانی پنجاب سے چھوٹا تھا اس کے تین صوبے ہریانہ ، ہماچل پردیش اور پنجاب بنائے گئے ۔ چوتھا صوبہ وفاقی اکائی کے طور پر دہلی ہے ۔پنجاب میں یہ ہوا کہ قیام پاکستان کے بعد وسیب کے لوگوں کو صوبہ دینے کی بجائے جب ون یونٹ کا خاتمہ ہوا تو بہاول پور کو بھی پنجاب کا حصہ بنا دیا گیا ۔ جس کی وجہ سے مسائل پیدا ہوئے ۔ پنجاب کا وزیر اعلیٰ ،وزیر اعظم سے بڑھ کر ہوتا ہے اسی بنا پر جو بھی وزیراعظم بنتا ہے اس کی خواہش ہوتی ہے کہ پنجاب کا وزیر اعلیٰ اس کا بھائی یا بیٹا بنے۔ یہی تاریخ دہرائی جا رہی ہے ،عمران خان نے بھی اس بنا پر عثمان خان بزدار کو وزیر اعلیٰ بنایا کہ اختیارات کا استعمال ان کی مرضی سے ہو۔ لیڈر نسلوں کا سوچتا ہے اور سیاستدان الیکشن کا۔عمران خان اپنی بھر پور مہم چلائیں، الیکشن کی بھی بات کریں مگر ملک و قوم کی بہتری کیلئے قومی فیصلے کریں ۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ پاکستان میں بسنے والی قوموں کو حق دیا جائے ۔ یہ حقیقت ہے کہ موجودہ آئین اپنے خالق کو بھی نہیں بچا سکا اور موجودہ آئین نے پاکستان میں بسنے والی قوموں کو بھی حقوق حاصل نہیں ہو سکے ۔ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ پہلے مرکز استحصال کرتا تھا 18ترمیم کے بعد اب صوبے پسماندہ اضلاع اور پسماندہ علاقوں کا استحصال کر رہے ہیں ۔پسماندہ اور محروم خطے کے ساتھ بہت بڑا ظلم ہو رہا ہے ۔ عمران خان ملتان آ رہے ہیں تو ان کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیئے کہ وسیب کے لوگ اپنا حق مانگتے ہیں۔ عمران خان کو ان امور پر بھی غور کرنا چاہیئے اور ملتان آمد کے موقع پر حقیقی لیڈر کے طور پر ملتان کی قدیم عظمت اور وسیب کی شناخت کے حوالے سے بات کرنی چاہیئے ۔ ملک نازک دہرائے پر کھڑا ہے ۔ بہت سے مسائل ہیں ، سول سیکرٹریٹ کے لولی پاپ نے زخموں پر نمک پاشی کی ہے ۔ پہلے لوگ تخت لاہور کو دوش دیتے تھے لیکن عمران خان کے دور میں وہ دوش دینے سے بھی رہ گئے ۔ جاگیرداروں کا نام ایک طعنہ بن چکا ہے جب بھی لاہور جائیں یہی طعنہ ملتا ہے کہ آپ کے لوگ برسر اقتدار ہیں پھر بھی آپ روتے رہتے ہیں ۔ اب صوبہ بھی نہیں بنا ، مسئلہ بھی کوئی حل نہیں ہوا ، البتہ ایک طعنے کا اور اضافہ ہوا ہے ۔میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ الیکشن سے پہلے ایک صوبہ محاذ بنا ، پھر وہی صوبہ محاذ صوبہ بنانے کے تحریری معاہدے پر تحریک انصاف میں ضم ہوا ، مگر صوبے کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔اگر وسیب کے لوگ اس بات کی گواہی دیتے ہیں یا پھر وسیب کے نوجوان جو کہ ٹرپل ایم اے اور ایم فل کے بعد پی ایچ ڈی اسکالر ہونے کے باوجود بے روزگار ہیں اور ان کی زبان پر محرومی کے حوالے سے تھوڑی تلخی آئی ہے ۔ تمام سیاستدانوں کو ملکر ملک کے حقیقی مسائل کو حل کرنے کی طرف توجہ دینا ہوگی۔عمران خان اگر مسائل کے حوالے سے بات نہیں کرتے تو ان کا ملتان آنا نہ آنا برابر ہے ۔ ٭٭٭٭٭

 

 

 

یہ بھی پڑھیں:

ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ

سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ

ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ

میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ

ظہور دھریجہ کے مزید کالم پڑھیں

About The Author