نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شہزادی وقت فرحت شہزادی|| عادل علی

عمران خان جو کم و بیش چار سالہ دور حکومت میں اپنی کارگردگی پر بات کرنے کے لیے عوام کو وضاحت دینے نہ آئے مگر ایک ایسی خاتون جو کہ نہ تو اچھی شہرت کی حامل ہے اس کی خاطر فوراً میڈیا پر آکر صفائیاں پیش کرنے پہنچ گئے۔

عادل علی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اہلیان وطن کو عید مبارک مگر عید سے کچھ ہی وقت قبل سے اب تک اتنی مقبولیت اس دفع عید کو حاصل نہیں ہو پائی جتنی توجہ کا مرکز ایک فرحت شہزادی نامی خاتون بنی ہوئی ہیں۔
کم و بیش تقریباً سب ہی میڈیا ہاؤسز میں ایک ہی معاملہ زیر بحث ہے اور وہ یہ کہ فرح گوگی کون تھی اور اس کا تحریک انصاف یا عمران خان سے کیا تعلق بنتا ہے جبکہ دوسری طرف حکومتی اداروں کی طرف سے موصوفہ کے کرپشن کے اسکور کارڈ میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے۔
یہاں پر فرح خان کا تعارف کرایا جانا ضروری ہے۔
ان خاتون کا تعلق پنجاب سے ہے اور کسی زمانے سے ہی ان کی شہرت اچھی نہیں ہے۔ میری معلومات کے مطابق ان کا لاہور میں جیل روڈ پر ایک کلب ہوا کرتا تھا جہاں پر عمران خان صاحب کا بھی جانا ہوا کرتا تھا اور یہ آنا جانا برسوں پرانا ہے۔
فرحت شہزادی عرف فرح گوگی ہی وہ ہستی ہیں جنہوں نے سابقہ خاتون اول کی ملاقات سابق وزیراعظم عمران خان سے کروائی جو کہ کچھ وقت کے رابطوں کے بعد رشتہ ازدواج میں تبدیل ہوگئی۔
یہاں پر میں صحافتی اور اخلاقی ذمہ داری کا پاس رکھتے ہوئے چند لوگوں کے اس معاملے کردار اور شمولیت کا زکر نہیں کرونگا ان میں ایک مرحومہ قندیل بلوچ اور ایک فرحت شہزادی کی بہن مسرت نامی خاتون ہیں۔
خان صاحب کی ریحام خان سے طلاق کی کئی دیگر وجوہات میں سے ایک وجہ خان صاحب کا بشری مانیکہ سے رابطہ بھی ہے جبکہ اصل اور اہم وجہ ریحام خان کی کتاب میں درج ہے۔
یہاں تک تو تھا تعارف کا سلسلہ اب واپس آتے ہیں مدے کی طرف!
خاور مانیکہ کی اہلیہ تو عمران خان کی زوجہ بن گئیں جبکہ قندیل بلوچ کو پہلے ہی سائیڈ پر کر دیا گیا تھا۔
جب تحریک انصاف کی حکومت بنی تو بشری صاحبہ تو خاتون اول بن گئیں جبکہ فرح صاحبہ کے آگے یہ سوال تھا کہ کھیر پکائی انہوں نے ملوایا انہوں نے اور منصب وہ لے گئیں تو ان کو کیا ملا؟
اس طرح ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزارت اعلیٰ فرح کو دے دی گئی جنہوں نے بظاہر عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ لگوا دیا جبکہ پس پردہ حقیقتی حکمرانی فرح گوگی ہی کرتی رہیں۔
تقرریوں سے تبادلوں تک بمع ترقیاتی کام و دیگر سرکاری امور جو بھی تھے وہ فرح خاتون کی ایما پر ہی ہوتے تھے اور اس سب کے بدلے لوگوں سے اربوں روپے لوٹے گئے۔
ایک اندازے کے مطابق فرح گوگی نے پنجاب سے دوہزار ارب روپے کی دولت بنائی ہے۔
حالیہ دنوں ہی انہیں بنی گالہ کے نزدیک ایک انتہائی قیمتی زمین الاٹ کی گئی جو کہ ایک بزنس ٹائیکون کے بیٹے کی طرف سے ہوئی۔ کئی سو کنال زمینوں کی منتقلی کے معاملوں سمیت اداروں نے اس بات کا بھی کھوج لگایا ہے کہ ان کے پاس درجن بھر قیمتی گاڑیاں بھی تھیں جبکہ القادر یونیورسٹی کا معاملہ اپنی جگہ ایک الگ اسکینڈل ہے۔
فرح نامی خاتون کو مختلف بزنس اکاؤنٹس تقریباً ساڑھے آٹھ سو ملین روپے کی منتقلی ہوئی جس کی جانچ ابھی جاری ہے اور تازہ انکشاف یہ ہے کہ فرح گوگی کو ان کے گاوں کے لیے ترقیاتی فنڈز کی مد میں اٹھارہ ارب روپے جاری کیے گئے جو کہ ملکی تاریخ میں اب تک کسی گاوں کے لیے جاری کیے گئےفنڈز میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
یہ فنڈز کہاں اور کیسے استعمال ہوئے دیگر معاملات سمیت اس کی بھی تفتیش شروع ہوچکی ہے۔
اہم بات یہ ہے کہ سابقہ حکمران جماعت پہلے تو اس بات سے انکار کرتی رہی کہ ان خاتون کا ان کی جماعت یا عمران خان سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے جبکہ کہانی میں دلچسپ موڑ تب آیا جب عمران خان خود فرح گوگی کے حق میں پریس کانفرنس کرنے آگئے اور توجیہہ یہ پیش کی فرح ان کی اہلیہ کے سب سے زیادہ ملنے والوں میں سے ہے اس لیے فرح کی آڑ میں مجھے ٹارگٹ کیا جارہا ہے جبکہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے۔
عمران خان جو کم و بیش چار سالہ دور حکومت میں اپنی کارگردگی پر بات کرنے کے لیے عوام کو وضاحت دینے نہ آئے مگر ایک ایسی خاتون جو کہ نہ تو اچھی شہرت کی حامل ہے اس کی خاطر فوراً میڈیا پر آکر صفائیاں پیش کرنے پہنچ گئے۔
اب آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا کیونکہ عمران خان صاحب فرح گوگی یا اپنی اہلیہ نہیں بلکہ خود کو بچانے کے لیے پریشان ہیں اور اس پریشانی میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

About The Author