نومبر 21, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سابق وزیراعظم عمران خان اور اس کے ساتھیوں پر توہینِ مذہب کا مقدمہ ۔۔۔۔۔ ایک نان ایشو||رؤف لُنڈ

اب چونکہ اس لولی لنگڑی ، غیر عوامی ، مستعار اور ملغوبہ حکومت نے بھی کرنا وھی ھے جو پہلے ہوتا رہا ۔ کیونکہ پاکستان کی بیمار حکمران اشرافیہ، اپنے بچے کھانے والی ڈائن(ریاست) اور متعفن و متروک نظامِ سرمایہ کے پاس کرنے کو اس کے علاوہ اب کچھ رہا ھی نہیں ھے ۔

رؤف لُنڈ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور اس کے ساتھیوں پر توہینِ مذہب کا مقدمہ ۔۔۔۔۔ ایک نان ایشو ۔۔۔۔ اصل معاملہ توہینِ عوام و توہینِ انسانیت ھے ۔ جس کے مقدمے اور فیصلے ہونا ابھی باقی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پاکستان کی تازہ ترین مستعار و ملغوبہ حکومت نے عمران خان کی چُنتخب حکومت کے خاتمے اور اپنی حکومت بننے کا چالیسواں پڑھنے سے بھی پہلے اپنا پہلا پہلا مقدمہ عمران خان اور اس کے ساتھیوں کے خلاف توہینِ مذہب کا مقدمہ بنایا ھے ۔ پاکستان کی عوام (محنت کشوں ) کو عمران خان اور اس کے ساتھیوں سے کوئی دلچسپی نہیں ۔ لیکن موجودہ مستعار و ملغوبہ حکومت کا یہ اقدام سابقہ مغلوبہ عمران حکومت کی پالیسیوں کا ھی تسلسل ھے کہ جس میں ساڑھے تین سال اپنے سیاسی مخالفین پر گالم گلوچ کی بارش برسائی جاتی رھی مگر اصلاً اس بارش کی کیچڑ میں محنت کش طبقے کی زندگیوں پر سخت ترین وار کیے گئے۔۔

قومی اداروں کو برباد کرنے اور پرائیویٹ سیکٹر کو نوازنے کا سلسلہ جاری رہا ۔ ڈاکٹرز ، اساتذہ/پروفیسرز ، طلباء اور سٹیل ملز کراچی کے ملازمین سمیت تمام قومی ادارے اور ان کے ملازمین زیرعتاب رھے۔ بدترین تشدد کا نشانہ بنے۔ مہنگائی کو پر لگ گئے، روپے کی کمر ٹیڑھی ہوتے ہوتے سجدے کی حالت تک پہنچ گئی، غربت کی لکیر سے نیچے کا لڑھکاؤ تیزی سے بڑھتا رہا ، حکمرانوں ، ریاستی اداروں اور حکمران طبقے کی عیاشیوں کی خاطر لئے گئے بیرونی قرضوں نے اضافوں کے ریکارڈ توڑ دیئے۔ آئی ایم ایف اور سامراجی پالیسیوں کے نتیجہ میں صرف ملکی وقار (حکمرانہ اصطلاح) مجروح نہیں ہوا بلکہ پاکستان کے محنت کش طبقے کی گردنیں سامراجی غلامی کی شدید جکڑبندی کا شکار ہوئیں ۔۔۔۔

اب چونکہ اس لولی لنگڑی ، غیر عوامی ، مستعار اور ملغوبہ حکومت نے بھی کرنا وھی ھے جو پہلے ہوتا رہا ۔ کیونکہ پاکستان کی بیمار حکمران اشرافیہ، اپنے بچے کھانے والی ڈائن(ریاست) اور متعفن و متروک نظامِ سرمایہ کے پاس کرنے کو اس کے علاوہ اب کچھ رہا ھی نہیں ھے ۔ سو انہوں نے پاکستان کے کروڑوں محنت کشوں کی زندگیوں میں ان بکواسوں، بکواس پالیسیوں اور بکواس طرزِ حکمرانی سے تباہیاں اور بربادیاں ھی پھیلا کر نان ایشوز کے ناٹک رچانے ہیں اور ایسی دھول اڑانی ھے کہ محنت کش طبقے کی شناخت ھی گہنا دینی ھے ۔۔۔۔۔۔

لیکن ! (اور بہت بڑا لیکن ) ، اب ان کا ایسا کرنا اور پھر سکون سے رہنا ممکن نہیں رہا ۔ دنیا بھر کے حکمرانوں اور ان کی خباثت و کراہت سے بھر پور پالیسوں کے بارے عظیم مارکسی استاد کامریڈ ٹیڈ گرانٹ ایک خوبصورت جملہ لکھتے اور کستے تھے کہ ” بہرحال یہ جو بھی کرینگے غلط کرینگے ” ۔ پاکستان میں کل ( سابقہ پچہتر سالوں میں) بھی عوام کیلئے غلط ہوا اور آئندہ بھی غلط ھی ہونا ھے ۔ مسئلہ غلط کرنے والوں کے خلاف سوچنا ھے اور صرف سوچنا نہیں بلکہ غلط ہونے کے تسلسل کو روکنا بھی ھے ۔ اس غلط کے روکنے کیلئے طبقاتی لڑائی کی فتح تک غیر مصالحانہ جدوجہد جاری رکھنی ھے ۔ پھر جب محنت کش طبقہ اس طبقاتی لڑائی میں فتحمند ہو کر سوشلسٹ سویرا ابھارے گا تب وہ اپنی ( انسانیت ) کی توہین کے صرف مقدمات درج نہیں کرے گا بلکہ ان حکمرانوں سے اپنے ایک ایک دکھ، ایک ایک زخم ، ایک ایک اذیت اور ایک ایک ذلت کا حساب لے گا۔۔۔۔۔

پاکستان کے فقیر منش ساغر صدیقی کے بقول

ایسا بھی ایک وقت آئے گا کون و مکاں تعظیم کریں گے
جو بھی کہیں گے دیوانے وہ اہلِ خرد تسلیم کریں گے
اب کے برس ھم گلشن والے اپنا حصہ پورا لیں گے
کانٹوں کو تقسیم کریں گے ، پھولوں کو تقسیم کریں گے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ

 کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ

زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ

رؤف لُنڈ کی مزید تحریریں

About The Author