قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرار داد پر بحث جمعرات سے شروع ہو گی ، اس کے بعد 7دن کے اندر ووٹنگ کا دن مقرر ہوگا ، آصف زرداری نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو بہت جلد وزیر اعظم بنوائیں گے جبکہ مریم نواز نے کہا کہ عمران خان خود ڈوبنے لگے تو عثمان بزدار کو دھکا دیدیا، کہ ’’بندریا کے پائوں جلتے ہیں تو اپنے بچوں پر پائوں رکھ دیتی ہے‘‘۔
ملک میں جاری سیاسی کشمکش پر ہر آدمی پریشان ہے ، معیشت جو کہ پہلے ہی زبوں حالی کا شکار ہے مزید ابتر ہوتی جا رہی ہے، ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے، ڈالر کی قیمت 182کا مطلب یہ ہے کہ روپے کی قدر آٹھ آنے سے بھی گر چکی ہے، مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔ سریا اور سیمنٹ کے بلند ریٹ کی وجہ سے تعمیراتی کام ٹھپ ہو چکے ہیں، دیہاڑی دار کو جو چھوٹی موٹی مزدوری ملتی تھی وہ بھی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ رمضان شریف کی آمد آمد ہے ، آگے عید بھی آنے والی ہے جبکہ غربت اور اقتدار کی کشمکش نے ملک میں صف ماتم بچھا رکھی ہے۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا کہ کے مصداق جماعت اسلامی نے وزیر اعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ استعفیٰ دے کر ایک طرف ہو جائیں،ایم کیو ایم کنفیوژ ہے ، البتہ چند دن میں صورتحال واضح ہو جائے گی کہ وہ کس طرف جاتی ہے۔ بر سر اقتدار جماعت کی طرف سے امریکہ کا بہت ذکر ہو رہا ہے ، وزیر اعظم عمران خان نے اسلام آباد کے جلسہ میں خط لہرا کر کہا تھا کہ ہمیں دھمکیاں دی جا رہی ہیں مگر ہم بیرونی دبائو قبول نہیں کریں گے،اس موقع پر انہوں نے بھٹو کی بھی تعریف کی اور کہا تھا کہ وہ خود دار آدمی تھے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیر اعظم کی تائید کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرے سینے میں بہت راز ہیں، اگر بتا دوں تو یہ کسی کو منہ دکھانے قابل نہیں رہیں گے۔ وزیر خارجہ کا اشارہ اپوزیشن کی طرف تھا ، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے جس معاملہ کا ذکر کیا ہے یہ قومی سلامتی کے حوالے سے حساس معاملہ ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں اور بیرونی سازش کو ہر صورت بے نقاب ہونا چاہئے۔ وزیر اعظم نے جو خط لہرایا ہے اُسے پارلیمنٹ میں بھی آنا چاہئے ، اس کے مندرجات بارے قوم کو آگاہ کرنا چاہئے اور دھمکی آمیز خط لکھنے والے کا نام پوری قوم کو بتانا ضروری ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کو قومی سلامتی کے حساس معاملے پر پردہ پوشی کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ، وہ کون لوگ ہیں جو بیرونی طاقتوں کے آلہ کار ہیں؟
وزیر خارجہ ان کے نام ظاہر کریں تاکہ وہ نہ صرف یہ کہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ ہوں بلکہ ان کے خلاف تعزیرات پاکستان کے تحت کارروائی بھی ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے عثمان بزدار سے استعفیٰ لے کر پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کردیا، وزیراعظم نے چوہدری پرویز الٰہی سے کہا کہ میں نے عثمان بزدار سے استعفیٰ لے لیا ہے، میں آپ کو اپنی پارٹی کی طرف سے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کرتا ہوںاور آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ عمران خان کے اس فیصلے پر پورے ملک میں تنقید کی جا رہی ہے اور اسے عمران خان کا ایک اور یوٹرن کہا جا رہا ہے کہ عمران خان نے اپنی تقریروں میں بارہا کہا تھا کہ جب تک میں رہوں گا پنجاب کے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کو کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ عمران خان کے اس فیصلے پر وسیب میں بھی شدید تنقید ہو رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ عثمان بزدار کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ ، وزیر اعظم وزیر اعلیٰ کے بھی اختیارات استعمال کرتے تھے۔
ایک بات جو قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 100دن میں صوبہ بنانے کا وعدہ کیا تو اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے وعدے سے لیت و لعل سے کام لینا شروع کر دیا، جب وسیب کی طرف سے دبائو بڑھا تو وسیب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے آف دی ریکارڈ یہ دلیل دینا شروع کر دی کہ کپتان اقتدار کے آخری دنوں میں ہر صورت صوبہ بنا دے گاکہ اگر وہ آج صوبہ بناتا ہے تو اسے تخت لاہور کے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑے گا جو کہ ان کو کسی صورت بھی قبول نہیں ۔
اب اپنا اقتدار بچانے میں کوشاں ہیں، انہوں نے اپنے صوبے کے وعدے کو بھی فراموش کر دیا ۔ اگر عمران خان تدبر ، دور اندیشی اور دانشمندی سے کام لیتے تو صوبے کا مسئلہ حل ہو سکتا تھا ۔ اگر عمران خان صوبہ بنا دیتے تو آج وہ مضبوط پوزیشن میں ہوتے، سیاسی نقطہ نظر سے وسیب سمیت پورے ملک میں ان کے وقار میں اضافہ ہو چکا ہوتا ،کم از کم وہ وسیب میں ناقابل شکست بن چکے ہوتے۔ عثمان بزدار کا استعفیٰ وسیب سمیت پورے پاکستان میں عثمان بزدار سوشل میڈیا ٹرینڈ بن چکا ہے ہر دوسری پوسٹ میں عثمان بزدار کو مظلوم کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے اور ان سے ہمدردی کی جا رہی ہے ۔ یہ ٹھیک ہے کہ عثمان بزدار کی حکومت تخت لاہور سے رخصتی کے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر قائم ہو چکی ہے ، سوشل میڈیا پر ایک سرائیکی شعر لکھا ہوا ہے کہ بھیڈاں دے وانگوں توں دھرتی تے جیسیں تے بھیڈیں کوں پوندن نَہر یاد رکھیں
یہ بھی پڑھیں:
ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹی کے نام خط ۔۔۔ظہور دھریجہ
سندھ پولیس کے ہاتھوں 5 افراد کی ہلاکت۔۔۔ظہور دھریجہ
ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ۔۔۔ظہور دھریجہ
میرشیرباز خان مزاری اور رئیس عدیم کی وفات ۔۔۔ظہور دھریجہ
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر