تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کے بعد جوڑ توڑ کا سلسلہ جاری ہے۔
ماضی میں اتحاد کی تلخ اور شیریں یادوں کے ساتھ پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم ایک بار پھر اتحاد کے رشتے میں بندھنے جارہےہیں ۔
ماضی میں دونوں جماعتوں کے درمیان اتحاد کا رشتہ کب جڑا،، اور کب ٹوٹا
اقتدار کی چاہت ،، یا عوامی خدمت حریفوں کوحلیف اور حلیفوں کو حریف بنادیتی ہے
اقتدار کی بل کھاتی سیڑھی پر چڑھنے کے لئے کل کے دشمن ، ایک دوسرے کا ہاتھ تھامنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
دیہی سندھ کی سیاسی حقیقت پیپلز پارٹی اور شہری علاقوں کی مسلمہ قوت ایم کیوایم کے درمیان بھی اقتدار کی خاطر یارانے کی کہانی بڑی پرانی ہے۔
اس سیاسی رومانس کا آغاز چونتیس سال قبل ہوا۔انیس سو اٹھاسی کے عام انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی اور ایم کیوایم میں پہلی سیاسی رفاقت تشکیل پائی۔
سندھ میں دونوں جماعتوں کی اتحادی حکومت قائم ہوئی ،، تاہم یہ رشتہ ایک سال سے زائد عرصہ نا چل سکا۔
سندھ میں بڑھتے لسانی تشدد کوبنیاد بناکر ایم کیوایم نے صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کرلی اور پارٹی کے تینوں صوبائی وزرا مستعفی ہوگئے۔
وفاقی سطح پر بھی ایم کیوایم حکومت سے علیحدہ ہوکر اپوزیشن کا حصہ بن گئی۔وجہ یہ بنی کہ پیپلز پارٹی نے متحدہ سے کئے گئے وعدے وفا نہ کئے۔
دوہزار آٹھ کے انتخابات کے بعد ایک بار پھر وفاق اور سندھ اسمبلی میں دونوں کا اشتراک ہوا۔ دوہزار نو میں ایم کیوایم این آر او کے معاملےپر ناراض ہوگئی۔
وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی ایم کیوایم کے مرکز پہنچے، اور متحدہ پھر حکومت میں واپس آگئی۔
دوہزار دس میں صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا کے بیان پر متحدہ مشتعل ہوگئی۔بانی ایم کیوایم نے صوبائی وزیر کو عہدے سے ہٹانے کے لئے دس دن کی مہلت دے دی۔
فروری دو ہزار دس میں ایم کیوایم نے حکومت سے علیحدگی ، تاہم حکومتی بنچوں پر بیٹھتے ہوئے
حکومت کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ جون دوہزار گیارہ میں ایم کیوایم نے پیپلز پارٹی سے پھر راہیں جدا کرلیں
اور متحدہ کے وزرا مستعفی ہوگئے،،لیکن ان کے استعفی منظور نہیں کئے گئے۔اکتوبر دوہزار گیارہ میں ایم کیوایم نے ایک بار پھر حکومت میں رہنےکا عندیہ دے دیا۔
اکتوبر دوہزار بارہ میں صدر آصف زرداری نے لندن میں بانی ایم کیوایم سے ملاقات کی ،، اور اتحاد برقرار رکھنے کا فیصلہ ہوا۔
فروری 2013 میں انتخابات سے محض ڈیڑھ دو ماہ پہلے ایم کیوایم نے پھر اتحاد کو خیرباد کہہ دیا۔
اے وی پڑھو
سیت پور کا دیوان اور کرکشیترا کا آشرم||ڈاکٹر سید عظیم شاہ بخاری
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ