تحریک عدم اعتماد جمع ہوتے ہی وزیراعظم اسمبلی تحلیل کرانے کے اختیار سے محروم ہوگئے۔
اٹھارویں ترمیم کے بعد صدر مملکت کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار پہلے ہی محدود ہوچکا ہے۔ اسمبلی کیسے تحلیل کی جا سکتی ہے، آئین کا آرٹیکل اٹھاون اے کیا کہتا ہے؟
آئین کا آرٹیکل اٹھاون اے کہتا ہے کہ وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت قومی اسمبلی کو تحلیل کر سکتے ہیں ۔
اگر صدر اسمبلی تحلیل نہ کریں تو وزیراعظم کی جانب سے مشورہ دیئے جانے کے اڑتالیس گھنٹوں کے بعد اسمبلی خودبخود تحلیل ہو جائے گی ۔
آئین کے آرٹیکل اٹھاون اے کے مطابق ۔ جس وزیراعظم کے خلاف قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی قرارداد جمع ہو چکی ہے چاہے اس پر رائے دہی نہ کی گئی ہو ۔ وہ اسمبلی تحلیل کا مشورہ نہیں دے سکتا ۔
اگر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی قرارداد منظور کی جا چکی ہو یا پھر وہ مستعفی ہو چکا ہے تو پھر بھی وہ اسمبلی کی تحلیل کا مشورہ دینے کا حق کھو دیتا ہے ۔
آئین کے آرٹیکل اڑتالیس کے مطابق ۔ اگر وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک منظور ہوجاتی ہے
اور اس کے بعد کوئی رکن اسمبلی ایوان کی اکثریت حاصل نہیں کر پاتا تو صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار حاصل ہے ۔
اے وی پڑھو
ریاض ہاشمی دی یاد اچ کٹھ: استاد محمود نظامی دے سرائیکی موومنٹ بارے وچار
خواجہ فرید تے قبضہ گیریں دا حملہ||ڈاکٹر جاوید چانڈیو
راجدھانی دی کہانی:پی ٹی آئی دے کتنے دھڑےتے کیڑھا عمران خان کو جیل توں باہر نی آون ڈیندا؟