فضیل اشرف قیصرانی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذولفقار علی بھٹو، غوث بخش بزنجو، شیر باز خان مزاری،عطا اللہ مینگل، اکبر خان بگٹی، خان ولی خان ، شاہ احمد نورانی، مُفتی محمود اور خان شہید نے اپنے لیے، عوام کے لیے ، وفاق کے لیے اور پاکستان کے لیے با وجود شدید سیاسی و نظریاتی اختلاف کے پارلیمانی نظام کو پسند کیا تو یقیناً اسکے پیچھے کئ اہم وجوہات ہوں گی۔ہم پارلیمانی نظام کے پسند کرنے والوں سے ہزاروں نہیں لاکھوں اختلاف کر سکتے ہیں مگر نہ ہی کوئ معقول اور نہ ہی غیر معقول وجہ ہے کہ ان اشخاص کی سیاسی بصیرت اور نیت پر شک کیا جا سکے۔۔
مگر شُکوک کی تمام تر معقول وجوہات موجود ہیں ہر کچھ ماہ بعد نظام بدلو کے بیہودہ اور فرسودہ نعرے کے تحت صدارتی نظام کی ترویج اور تشہیر کرنے والوں کی نیت اور ذات پر کہ ترویج کندگان کی فہرست دیکھیں تو سرِ فہرست ہیں صابر شاکر، چوہدری غلام حسین، ارشاد بھٹی، گیلے تیتروں والے عمران خان اور ان سب جیسے کئ اور، اور انکے نام لیواؤں جیسے کئ اور نام لیوا۔
صاحبان!
یاد رہے یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ابھی چند سال پہلے تبدیلی کے نعرے کے تحت ملک و عوام کی تباہی پھیری اور پھر اپنی غلطی کی معافی مانگ کر بری ہو گۓ کہ ہمیں سمجھنے میں کوتاہی ہو گئ۔یہ اپنی تنخواہ حرام کرنے کے بعد بھی یہی کہیں گے اور بُھگتیں گے عوام۔
سو!
جاگتے رہو کہ نگر میں چور آنے کو تیار بیٹھے ہیں
پارلیمانی نظام پہ نہ صرف پہرا دو بلکہ لٹھ بردار کڑا پہرہ دو
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی