عادل علی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شہید ذوالفقار علی بھٹو نے جب آمر ضیاالحق کے خلاف ایم آر ڈی کے تحت تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا تو ٹھیک انہی دنوں بانی ایم کیو ایم جو کہ اب قومی دھارے میں بھی نہیں آتے اور غداروں کے زمرے میں شامل ہیں انہوں نے بھٹو صاحب کے متعرف کرائے ہوئے کوٹہ سسٹم کو آڑ بنا کر کراچی میں جلسے کا اعلان کیا اور لسیانیت کی آگ بھڑکائی۔
نوجوانوں کو کتابیں اور علمی کاروائیاں ترک کر کے تشدد کا راستہ اپنانے کا درس دیا اور انہیں کتابوں سے اسلحہ تھما دیا کہ نوکریاں اور حقوق اسلحے اور ڈنڈے کے زور پہ حاصل کرینگے اور یوں ایک باشعور اور مولانہ محمد علی جوہر جیسے گوہر نایاب کی علمی و ادبی قوم قومیت کے نام پر تاحیات مہاجر کا جھومر ماتھے پہ سجائے ایک الگ صف کا رخ اختیار کر گئی۔
تین دہائیوں سے زائد مدت تک بلا شرکت غیر اور ہر حکومت کا حصہ بننے کی حکمت عملی رکھنے والی شرپسند جماعت ایم کیو ایم اس وقت بھی اخیتارات کا رونا روتی رہی جب اسے مکمل اختیارات حاصل تھے اور آج بھی ان کا رونا یہ ہی ہے کہ ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔
ایم کیو ایم کو ہر دور میں آمروں نے بھی ہاتھوں ہاتھ لیا جبکہ جنرل مشرف تو ان پر کچھ خصوصی طور پر ہی مہربان رہے اور اپنے جابرانہ دور آمریت میں انہیں خوب پروان چڑھایا اس کے باوجود بھی شہر کے حالات میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہ آسکی کیونکہ اقتدار کے مزے تو لوٹے گئے مگر عوام کا نہ سوچا گیا اور بھولی عوام نعرہ الطاف اور ایک ترانہ ساتھی سن کر ہی پھولی نہ سماتی تھی۔
بقول میرے اردو بولنے والے بھائیوں کے کراچی میں انتظامیہ کے لوگ باہر سے آتے ہیں، وزیر اعلیٰ و وزرا سب بیرونی ہیں تو ان کے پاس تو کراچی کا اسٹیک رہا ہی نہیں۔
آپ کی عوام نے تو بار بار آپ کو منتخب کر کے ایوانوں میں بھیجا مگر آپ نے بدلے میں قوم کو کیا دیا؟
حالیہ دور میں نواسہ شہید بھٹو بلاول بھٹو نے عمران خان کی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا تو ایم کیو ایم حقیقی و حق پرست سمیت دیگر دھڑے بھی میدان میں کود پڑے اور ایک بار پھر سے لسانیت اور زبانی تفرقات کو آڑ بنا کر شہر میں آگ لگانے کی کوشش کی گئی جو کہ الحمداللہ ناکام ہوئی اور اللہ کا شکر ہے عوام کو اتنا شعور اب آچکا ہے۔
ہر دور میں ہر حکومت کو کندھا فراہم کرنے والی یہ جماعت دراصل سوداگر ہے اردو بولنے والے تمام طبقے کی جس نے حقیقتآٓ انفرادی طور پر تو خوب فوائد و مراعات حاصل کیں مگر قوم کے حصے میں صرف لاشیں اور غداری کے دھبے آئے۔
کراچی بلاشبہ ملک میں شہہ رگ کا درجہ رکھتا ہے کہ اسے کچلنا سانس روکنے کے مترادف ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ کراچی کو مسلسل کسی نہ کسی طرح انگیج رکھا ہی جاتا ہے کہ طاقت کا پلڑہ کسی ایک طرف زیادہ نہ جھک جائے۔ کل کی یوم سیاہ کی اپیل کے نتائج ایم کیو ایم کے لیے عوام کی طرف سے واضع ردعمل ہے کہ عوام اب آپ کے کھیل کو نہ صرف جان چکی بلکہ سمجھ بھی چکی ہے کہ آپ ان کے ساتھ مخلص نہیں ہیں اس لیے اب آپ پر اعتماد نہیں ہے۔
تبدیلی کی خواہشمند پڑھی لکھی عوام نے تحریک انصاف کے پلڑے میں بھی وزن ڈال کے دیکھ لیا مگر حالات کچھ ایسے بدلے کہ لوگ اس گھڑی کو کوس رہے ہیں جس گھڑی یہ فیصلہ کیا گیا اور توبہ کر چکے۔
شہر نے اپنوں سمیت تبدیلی کو بھی آزما لیا اور اب صوبے میں تیسری بار مسلسل حکومت بنانے والی جماعت پیپلز پارٹی شہر کو بلاتفریق رنگ و نسل و زبان بہتر سے بہتر کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہے۔ جہاں اتنے مواقع اور اتنی مدتیں اپنوں کو دے دے کر خود کو ڈسوایا گیا وہاں ایک موقع اب پیپلز پارٹی کا بھی بنتا ہے کہ وہ شہر کو اور شہر اسے اپنا لے اور اختیارات کی جنگ کی آڑ میں عوام کا استحصال ہونا بند ہو۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کراچی کے اپنے ہیں، اردو بولنے والے ہیں اور آپ میں سے ہی ایک ہیں۔ وہ آپ کے لیے ہی کام کر رہے ہیں، برائے کرم جعلسازوں سے بچیں کہ اب گنوانے کو کچھ بچا نہیں ہے سب کو آزمایا جاچکا ہے۔
اے وی پڑھو
تانگھ۔۔۔||فہیم قیصرانی
،،مجنون،،۔۔۔||فہیم قیصرانی
تخیلاتی فقیر ،،۔۔۔||فہیم قیصرانی