چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا محمد شمیم پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے ان کی درخواست مسترد کردی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ اطہر من اللہ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ تمام شواہد کو مدنطر رکھتے ہوئے عدالت نے رانا محمد شمیم پر فرد جرم عائد کردی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران معروف صحافی انصار عباسی ، جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان اور ایڈیٹر انچیف دی نیوز عامر غوری کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیے
اپوزیشن رہنما جنوبی پنجاب صوبہ بنانے میں حکومت کا ساتھ دیں، شاہ محمودقریشی
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ رانا محمد شمیم صاحب آپ نے بھی توہین عدالت کے کیس سنے ہوں گے۔ اس پر رانا شمیم کا کہنا تھا میں نے کبھی توہین عدالت کیس کی سماعت نہیں کی۔
فرد جرم عائد کرتے ہوئے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ رانا شمیم صاحب آپ بھی جج رہے ہیں ۔ کیا زیر التواء کیس میں اس طرح کی خبر توہین عدالت نہیں بنتی ہے؟
چیف جسٹس نے کہا فرد جرم آپ کو اپنا موقف دینے کا موقع دیتی ہے۔ اس پر رانا شمیم نے کہا میں نے انکوائری کرنے کی درخواست بھی دی تھی ۔
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ رانا محمد شمیم کا ضمیر تین سال تک سویا رہا اور اچانک جاگ گیا ۔
فرد جرم کے مطابق اب بیان حلفی دینے کا مقصد عدالت پر اثر انداز ہونا تھا۔
فرد جرم کے مطابق رانا محمد شمیم نے اپنے کنڈکٹ سے زیر التواء کیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ "کیا آپ نے فرد جرم سن لی ہیں آپ کو چارج قبول ہیں؟
اس پر سابق چیف جج رانا محمد شمیم کا کہنا تھا کہ تمام الزامات کا ایک ایک کر کے جواب دوں گا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے صحافی انصار عباسی ، جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمان اور دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف عامر غوری پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی موخر کردی
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور