رؤف لُنڈ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرائیکی قومی طبقاتی جدوجہد کرنے والے ان تھک دوست ، استاد، سیاسی رہنما ۔۔۔۔۔۔ ساری زندگی جسے سچ جانا اس پر قائم رہا ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے بنیادی سوشلسٹ منشور سے اتفاق کرتے ہوئے سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا ۔ پارٹی سے سیاسی علیحدگی اختیار کرکے محروم سرائیکی قوم کے حقوق کیلئے علیحدہ پارٹی بنائی ۔ مگر آخری دم تک پیپلزپارٹی کے بنیادی سوشلسٹ پروگرام اور منشور سے تعلق وابستہ رکھا۔ اور اس تعقلق کا ہر پلیٹ فارم پر بر ملا اظہار کیا۔ سرائیکی قومی حقوق کو طبقاتی حقوق کے حصول سے جوڑ کے جدوجہد کی ۔
اپنی سیاست پہ یقین پر بہادری سے قائم رہا۔ کسی سیاسی فورم پہ بات کرنا ہوتی تو کسی بھی سیاسی و مذہبی فرد اور پارٹی کی کسی رنجش و ناراضگی کے کسی خوف کے بغیر بات کی ۔ سماجی ذاتی تعلقات نبھانے کا ہنر جس قدر اکبر خان ملکانی کے پاس تھا اس عہد میں شاید ھی کسی کو وہ ہنر نصیب ہو ۔ اپنے سماجی تعلقات بنانے اور نبھانے میں کسی کے مسلک، مذہب ، علاقائی یا سیاسی سوچ اور اختلاف کو کبھی بھی رکاوٹ نہیں بننے دیا ۔۔۔۔۔۔۔
کسی دوست کی شادی کی تقریب یا غمی کی ، اس میں اکبر خان کی شرکت سے ایسے لگتا تھا کہ اس کی اپنی ھی شادی ھے یا اپنا ھی غم ۔ اکبر خان ملکانی نے اس طبقاتی نظام میں زندگی کی بہت سی اونچ نیچ کو دیکھا اور سہا ۔ کاشتکاری اور مزدوری بھی کی۔ اچھا وقت اور خوشحالی بھی دیکھی ۔ مگر مجال ھے کہ کسی برے وقت میں اسے کسی نے کبھی مایوس دیکھا ہو یا اچھے وقت میں کبھی مغرور ۔۔۔۔۔
اکبر خان روائیتی سرکاری تعلیم کی درسی کتابوں والی ڈگریوں کا حامل تو نہیں تھا مگر اس نے بسوں ، ویگنوں ، ٹرینوں ، گلیوں ، محلوں اور کھیتوں کھلیانوں سے وابستہ لوگوں کی صحبت سے جو دانش حاصل کی اس کے مقابلہ میں سبھی سرکاری ڈگریاں ہیچ تھیں ۔ اکبر خان کو جاننے والے سبھی احباب گواہ ہیں کہ اس کی مجلس میں بیٹھنے والے بڑے بڑے دوست ھمہ تن گوش ہو کر ان کی باتوں کو سننے کو اپنا اعزاز سمجھتے تھے ۔ میرا ذاتی اور سیاسی تعلق اکبر خان سے زمانہِ طالب علمی سے شروع ہوا اور اب تک سارے عرصہ کی کسی رنجش اور کسی سہاپ (لاڈ ) کے بغیر آج تک ھے اور مرتے دم تک رھے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اکبر خان ملکانی نے سرمایہ دارانہ طبقاتی سماج کی انفرادی سوچ اور رشتوں کی ہمیشہ نفی کی اور اجتماعی اشتراکی رشتوں کے فروغ کی جدوجہد پر قائم رہتے ہوئے اپنے آپ کو تھوڑا تھوڑا اپنے سب جاننے ، چاہنے والوں اور آئندہ نسلوں تک کی سوچوں میں تقسیم کرکے ہمیشہ کیلئے امر ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سئیں اکبر خان ملکانی کی سرائیکی قوم سمیت تمام محروم قومیتوں کی طبقاتی جدوجہد کو سرخ سلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 🌹🌹🌹🌹🌹
مبارک باد اور سرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اک ذرا صبر کہ جبر کے دن تھوڑے ہیں۔۔۔رؤف لُنڈ
کامریڈ نتھومل کی جدائی ، وداع کا سفر اور سرخ سویرے کا عزم۔۔۔رؤف لُنڈ
زندگی کا سفر سر بلندی سے طے کر جانے والے کامریڈ کھبڑ خان سیلرو کو سُرخ سلام۔۔۔رؤف لُنڈ
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ